مسئلہ کشمیرکے حل اور بقاء کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پرُامن جدو جہد جاری رہے گی 50

پیپلز الائنس میں شامل لیڈران خصوصی درجہ بحال کرنے کے اپنے موقف پرچٹان کی طرح قائم /محبوبہ مفتی

سرینگر08/ستمبر/پیپلز الائنس کے مضبوط مستحکم ہونے کاعندیہ دیتے ہوئے جموںو کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدر نے کہا کہ جموں وکشمیر کاخصوصی درجہ بحال کرانے کے لئے پیپلزالائنس میں شامل سبہی پارٹیوں کے لیڈران اس بات پرمتفق اورمتحد ہے کہ خصوصی درجہ بحال کرانے تک وہ اپنی جدو جہد آئینی جمہوری طریقوں سے جاری رکھے گے۔پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے ممبران مرکزی وزراء کوجموںو کشمیرلاکر یہ دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جموںو کشمیر میں حالات بہترہے جبکہ بی ڈی سی کے ممبران کئی ماہ سے ہوٹلوں اور مختلف جگہوںپربندرکھے گے ہے اور انہیںاپنے علاقوں تک جانے کی بھی اجازت نہیںدی جا رہی ہے ۔طالبان اگرماضی کے مقابلے میں بہترکارکردگی کامظاہراہ کرینگے تودنیا انہیں اہمیت دے گی اور انہوںنے ماضی کارویہ پھراختیار کیاتو وہ دنیاسے دور پڑے گے حقیقی معنوں میں اگروہ شریعت کانفاز عمل میں لائینگے تو اس سے افغان عوام کوراحت ملے گی ۔اے پی آ ئی کے مطابق جنوبی کشمیر دیو سر میں ذررائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ پیپلز الائنس کاقیام جموں وکشمیرکاخصوصی درجہ دوبارہ بحال کرنے کے لئے عمل میںلایاگیاہے اور الائنس میںجتنی بھی پارٹیاں شامل ہے وہ اس بات پرمتفق ہے کہ جب تک نہ جموں وکشمیرکاخصوصی درجہ بحال کیاجائیگا وہ اپنی جدوجہد جاری رکھے گے ۔پی ڈی پی صد رنے کہاکہ اس معاملے پرکو ئی اختلاف نہیں ہے بلکہ سبہی پارٹیوں کے لیٰڈران مضبوطی اور مستحکم ہوکرانے موقف پرڈھٹے ہوئے ہے تاہم پی ڈی پی صدرنے کہاہر ایک پارٹی کواپنے نظریات اورخیالات کاحق حاصل ہے اور تمام پارٹیاں اپنے اس حق کو استعمال میںلاکررہی ہے یہ جمہوری مزاج کاحصہ ہے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ طالبان ان حقیقت بن گئے ہے اور افغانستان پرانکاکنٹرول حاصل کرنا اس بات کی عکاسی ہے کہ طالبان کوجوکامیابی ملی ہے اسکے پیچھے ان کی کوشش اورحکمت عملی ہے ۔سابق وزیراعلی نے کہا کہ اگر واقعی افغانستان کی طالبان شریعت کانفاز چاہتے ہے تو اس پر قرآن وسنت کے مطابق عمل کرنی چاہئے طالبان کوچاہئے کہ وہ خواتین بچوں بزرگوں کے حقوق بحال کرے اور حقوق البشر کوتحفظ فراہم کرنے کے لئے دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات اٹھائیں ۔انہوںنے کہاکہ اگرطالبان نے ماضی کی طرح اپنی کارکردگی کامظاہراہ کیادنیاان کے خلاف ہوگی اور اگرانہوںنے اپنے اندر تبدیلی لائی تودنیاان کی ہم نواح ہوگی ۔سابق وزیراعلی وجب مرکزی وزراء پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیو ں کے ممبران کے دورہ جموں وکشمیر اور سرکار کے دعوؤں کے بارے میں سوال کیاگیا تو سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے جن ممبران کوجموں وکشمیرکے دورے پرلایا جارہاہے یہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جموں وکشمیرکے حالات بہتر ہے اگر ایساصحیح ہے تو سابق وزیراعلی نے سوالیہ انداز میںکہاکہ کیاوجہ سے ہے بی ڈی سی ڈی ڈی سی کے ممبران مختلف ہوٹلوں اور سرکاری کواٹروں میں آٹھ ماہ سے پڑے ہوئے ہے او انہیں اپنے اپنے علاقوں تک جانے کی اسلئے اجازت نہیں دی جاتی ہے کہ ان کی جانوں کوخطرہ لاحق ہے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ مرکزی حکومت کے کہنے اور کرنے میںبہت فرق ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں