ملک بھر میں وائرل فیور، ڈینگو اور بخارقہر جاری 91

ملک بھر میں وائرل فیور، ڈینگو اور بخارقہر جاری

کئی ریاستوں میں متعدد افراد کی موت ہوئی

سرینگر//ملک بھر میں وائرل فیور، ڈینگو اور موسمی بخاری کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد کی موت ہوئی ہے ۔و ائرل بخار کا شکار زیادہ تر بچے ہورہے ہیں۔مختلف ریاستوں میں بخار کے خوف سے لوگ علاقے چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے اب تک کی سبھی کوششیں رائیگاں گئی ہیں۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ملک بھر میں وائرل فیور۔ ڈینگو اور موسمی بخار کا قہر جاری ہے۔ اتر پردیش۔بہار اور مدھیہ پردیش میں متعدد اموات ہوچکی ہے۔ انتظامیہ کی لاکھ کوششوں کی باوجود لوگ اس بخار کا شکار ہورہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں دو سو سے زائد افراد اب تک بیمار ہوچکے ہیں۔ یوپی میں قریب سو لوگوں کے مرنے کی خبر ہے۔ صرف فیروزآباد میں باون لوگوں کی موت ہوئی ہے۔کانپور میں اب تک بیس افراد اس وائرل بخار سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔بہار کے کئی اضلاع میں بخار کا قہر ہے۔وائرل بخار کا شکار زیادہ تر بچے ہورہے ہیں۔مختلف ریاستوں میں بخار کے خوف سے لوگ علاقے چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے اب تک کی سبھی کوششیں رائیگاں گئی ہیں۔کورونا کے کیسز کم ہونے کے بعد اب دہلی بھی وائرل فیور کی زد میں ہے۔ او پی ڈی میں لگاتار وائرل فیور کے معاملے بڑھ رہے ہیں،معروف ڈاکٹر ایم ولی کا کہنا ہے کہ کورونا تھوڑا کم ہوا ہے لیکن دوسرے وائرس بڑھنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بارش کے موسم میں وائرس بڑھنے کا خطرہ سب سے زیادہ رہتا ہے۔ دہلی میں گزشتہ پندرہ دنوں سے وائرل فیور کے کیسوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ڈاکٹر ایم ولی کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں کھان پان پر دھیان دینے کی ضرو رت ہے۔ڈینگو اور وائرل بخار سے شہر میں دہشت کا ماحول بن گیا ہے۔ فیروزا?باد میں جس بخار سے گزشتہ ایک ماہ میں کم از کم 32 بچوں کی موت ہوجانے کی خبر ہے، اسے ڈینگو بتایا جا رہا ہے۔ اس بخار سے کم از کم 40 لوگوں کی موت ہوچکی ہے، حالانکہ خبروں میں موت کا یہ اعدادوشمار 47 اور 60 تک بھی بتایا جا رہا ہے۔ بدھ کی رات چار لوگوں اور جمعرات کو دو بچوں کی موت سے یہ اعدادوشمار سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔محکمہ صحت کے افسران کی تصدیق کے حوالے سے خبر ہے کہ فیروزآباد میڈیکل کالج میں 285 بچوں سمیت کل 375 بخار متاثرہ مریضون کا علاج چل رہا ہے۔ کچھ ہی دن پہلے یہاں اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ دورے پر آئے تھے اور اسپتالوں میں جاکر بچوں کا حال جانا تھا۔ اس وقت انہوں نے محکمہ کو متعلقہ احکامات بھی دیئے تھے۔ اس کے باوجود یہاں حالات بے قابو نظر آرہے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ چندر وجے سنگھ نے لاپرواہی کے الزام میں یہاں تین ڈاکٹروں کو معطل بھی کیا۔اترپردیش کی راجدھانی کے مختلف سرکاری اسپتالوں میں 40 بچوں کے ساتھ ہی کل تقریباً 400 مریض داخل ہوئے ہیں، جنہیں بخار کی شکایت ہے۔ خبروں کی مانیں تو یہاں او پی ڈی میں 20 فیصد کیس بخار، سردی اور کنجیسشن سے متعلق آرہے ہیں۔ بلرام پور اسپتال، لوہیا اسپتال اور سول اسپتال میں خاصی تعداد میں ایسے مریض پہنچ رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے ان کیسوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے۔بخار سے انجانا خوف پھیل رہا ہے، کیونکہ اس بخار کو پختہ طریقے سے سمجھا نہیں جاسکا ہے۔ فیروزآباد میں جہاں محکمہ صحت اسے ڈینگو مان رہا ہے تو لکھنو میں ڈاکٹر اسے وائرل بتا رہے ہیں۔ آگرہ کے ڈویڑنل کمشنر امت گپتا نے فیروزآباد میں ایک ہفتے میں 40 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی علامات ڈینگو جیسے نظر آئے ہیں۔ وہیں لکھنو میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وائرل فیور اور اس سے متعلق دیگر شکایتوں کے معاملوں میں 20 فیصد اضافہ نظر آیا ہے تو ڈینگو کے صرف تین مریض اسپتالوں میں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں