ہمیں کرگل اور لیہہ کے لوگوں سے سبق سیکھنا چاہئے 49

370کی منسوخی کے خلاف ہماری قانونی جنگ جاری رہیں گی

حکومت روزگار دینے کے بجائے چھین رہی ہیں /عمر عبدا ﷲ

سرینگر//الیکشن سے قبل سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہاکہ دفعہ 370کو منسوخ کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں ہم لڑتے رہیں گے لیکن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں سٹیٹ ہڈ کی بحالی کا وعدہ کیا ہے تو نیک کام میں دیری کیوں۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر میں الیکشن کرانے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے ہم تو سال 2019میں ہی چناو کی تیاری میں جٹ گئے تھے۔ پیپلز الائنس کے خلاف سجاد لون کو بات کرنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ موصوف نے بہانے بنا کر پیپلز الائنس سے اپنا ناط توڑا ۔ یو پی آئی کے مطابق جموں میں پارٹی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہاکہ دفعہ 370کو منسوخ کرنے کے خلاف ہماری لڑائی سپریم کورٹ میں جاری رہے گی۔ انہوںنے کہاکہ بھاجپا بڑے بڑے دعوئے کر رہی تھی کہ 370تعمیر وترقی میں رکاوٹ بنا ہوا تھا اگر ایسا ہے تو بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈران یہ بتائیں کہ کہاں پر نئے پروجیکٹوں پر کام شروع کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ حد تو یہ ہے کہ کسی بھی ضلع میں نئے پروجیکٹوں کو ہاتھ میں نہیں لیا گیا ہے بلکہ پُرانے کاموں کو ہی عوام کے نام وقف کیا جارہا ہے۔ عمر عبدا ﷲ کا مزید کہنا تھا کہ 370کی منسوخی کے بعد یہاں پر بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہے ، چھوٹے چھوٹے صنعتی یونٹ بند ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر انتظامیہ نے ایک ایسا فیصلہ لیا جو جموں صوبے کے تاجروں کیلئے سم قاتل ثابت ہورہا ہے وہ دربار مو کی روایت کو ختم کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دربار مو سے صرف جموں کے تاجروں کو فائدہ پہنچتا تھا کشمیر صوبہ کے تاجروں کو دربار مو سے کوئی فائدہ نہیں تھا ۔ رویندر رینہ کے بیان پر عمر عبدا نے کہاکہ بھاجپا صدر کی جانب سے یہ کہنا کہ 370کی ہڈیوں کو گنگا میں بہادیا گیا ہے ناقابل برداشت ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھاجپا صدر کے اس بیان سے زخم ہرے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ روندر رینہ ذرا یہ بتائیں کہ کووڈ کے دوران گنگا میں کتنی لاشوں کو بہا یا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ روندر رینہ کو اس بیان پر معافی مانگنی چاہئے۔ جموںوکشمیر ایل جی کی جانب سے جلد ازجلد الیکشن کرانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبدا ﷲ نے کہاکہا کہ چناو کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے اور ہم سال 2019سے ہی چناو کیلئے تیار بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن سے پہلے سٹیٹ ہڈ کی بحالی ناگزیر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومت چناو چاہتی ہے تو نیک کام میں دیری کویں۔ انہوںنے کہاکہ نیشنل کانفرنس کو چناو پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سجاد لون کی جانب سے پیپلز الائنس کے خلاف بیانات دینے کے بارے میں عمر عبدا ﷲنے کہاکہ اُنہیں کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ پیپلز الائنس کے خلاف بیانات دیں۔ عمر عبدا ﷲکے مطابق سجاد لون نے بہانے بنا کر پیپلز الائنس کو چھوڑا لہذا اُنہیں اس اتحاد کے خلاف بیان بازی سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ سجاد لون کو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ فیصلے کے باوجود بھی اُس کی پارٹی نے پنچایتی الیکشن میں حصہ لیا۔ افغانستان کی صورتحال کا اثر جموںوکشمیر پر پڑنے کے بارے میں این سی نائب صدر نے کہاکہ اس کا جواب مرکز ہی دے سکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر طالبان دہشت گرد تنظیم ہے تو مرکز کو یہ بتانا چاہئے لیکن دوسری جانب بی جے پی کی مرکزی قیادت نے طالبان سے باضابط طور پر مذاکرات شروع کئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں