69

وادی کشمیر سیاحت اور سیاحوں کے لئے محفوظ

سوشل میڈیااور ایک مخصوص ذررائع ابلاغ کی جانب سے بے بنیاد پراپگنڈا/سیاح

سرینگر31/اگست/کرونا وائرس کی دوسری لہرکے تیور نرم ہو نے کے بعد جہاں ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں سے سیروتفریح کے لئے آ نے والے سیاحوں نے جموںو کشمیرکے بارے میں پھیلائی جانے والی افوہوں کوبے بنیاد من گھڑت شرانگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جوکوئی بھی پیداہوا ہے ا سے ایک بار وادی کشمیر کی سیرکیلئے ضرورآناچاہئے قدرت نے اس خطہ ارض کوجوجمال عطاکیاہے اورزمین کے اس ٹکڑے میں جوسکون انسان کومل رہاہے وہ کہی اورنصیب نہیں ہے دنیاکے ہرخطے میںانسان پیدا ہوئے ہیں لیکن مہمان نوازی کاجوشرف قدرت نے وادی کشمیرکے لوگوں کوبخشاہے وہ کسی اورکونصیب نہیں ہے ۔اے پی آ ئی نمائندے کے ساتھ پہلگام کی سیروتفریح کے لئے آ ئے سیاحوں کے ایک گروپ نے کہا کہ وادی کشمیرکارُخ کرنے سے پہلے جوکچھ بھی جموں وکشمیرکے بارے میں ذررائع ابلاغ سوشل میڈیا کے ذریعے جانکاری ملتی تھی توڈراورخوف کے باعث کشمیرکارُخ کرنے سے گھبراتے تھے ۔سیاحوںنے کہا کہ بڑی مشکل سے ہمت باندھے اوراراہ کیاکہ جھیل ڈل جھیل ولرتک ہی محدودرہے گے اور کسی صحت افزاء مقام کارُخ نہیں کرینگے دہلی، ممبئی ،گجرات اور راجھستان سے آئے ہوئے ان سیاحوں نے کہاکہ وادی کشمیرواردہونے کے بعد انہوںنے پہلے گلمرگ جانے کافیصلہ کیااور اس کے بعد اب وہ پہلگام میں موجودہئے سیاحوں نے کہا کہ ذررائع ابلاغ اور سوشل میڈیاکی جانب سے وادی کشمیرکے حوالے سے جوخبریں فراہم کی جاتی ہے وہ حقائق پرمبنی نہیں ہے نہ یہاں بم پھٹنے ہے نہ گولیاں چلتی ہے اور اگرایسے واقعات بھی رونماء ہوتے ہے توسیاحوں کواس طرح کے واقعات سے کوئی خطرہ نہیں وادی کشمیرکوان سیاحوںکے سیاحت کے لئے محفوظ قراردیتے ہوئے کہا کہ واقعی قدرت نے وادی کشمیرکوجوحسن جمال بخشا ہے وہ دنیامیں کہی اورنہیں ہے ۔سیوزرلینڈہویامصر کاصحت افزاء مقام ہو بے تاب ویلی کے سامنے سیوزرلینڈ اور مصر یافرانس کے صحت افزاء مقامات کی کوئی حقیقت نہیں۔ سیاحوں نے کہاکہ ملک میں جوکوئی بھی پیداہوا ہے اس سے ایک بار وادی کشمیرکی سیرکیلئے ضرورآناچاہئے یہاں کی پہاڑیوں میں جوسکون انسان کوحساصل ہورہاہے دنیامیں کئی اور نصیب نہیں ہے ۔سیاحوںنے کہا کہ اگرچہ سیاحت کوفروغ دینے کے ضمن میںسرکار کوبہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاہم ایسا تب ہی ممکن ہوگا جب ملک میں جوسیروتفریح کاشوق رکھتے ہے وہ وادی کشمیرکارخ کرینگے تو سہولیات خودبخودپیدا ہونگی۔ سیاحوں نے کئی سہولیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مواصلاتی نظام بہترہوناچاہئے نئے صحت افزاء مقامات کونقشے پرلاناہوگا دوردراز علاقوں میں جوسیاحتی مقامات ہے وہاں سیاحوں کورہائش کھانے پینے کی سہولیت دستیاب ہونی چاہئے ۔سیاحوں نے کہاکہ دنیاکے ہرملک میں لوگ رہتے ہیں اورہرایک قوم کی کوئی نہ کوئی اچھائی ہوتی ہے تاہم وادی کشمیرکے لوگوں کے پاس جومہمان نوازی ہے وہ کسی اور قوم کے پاس نہیں ہے ۔سیاحوں نے کہاکہ انہوںنے جھیل ڈل ،گلمرگ،پہلگام کی سیروتفریح کی اس دوران ان کازیادہ تروقت عام لوگوں کے ساتھ گزرا اور کسی نے کس طرح کی شکایت نہیں کی بللہ ہم سے پوچھاہماری کوئی ضرورت نہیں ہے اس سے بڑھ کروادی کشمیرکے لوگ سیاحوں کواور کیاپیش کر سکتے ہئے ۔جولوگ جموںو کشمیرکے حوالے سے من گھڑت پراپگنڈ اپھیلارہے ہے وہ ملک کے دوست نہیں ہوسکتے ہیں ۔وادی کشمیرکے لوگوں کی سب سے بڑی خاصیت یہی ہے کہ وہ اپنے آپ کوخادم کے طور پرپیش کرتے ہے ان کی ملنساری دلوں کوجیت لیتے ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں