جموں وکشمیر میں جل شکتی محکمہ کے پاس بنیادی ڈھانچہ ہی دستیاب نہیں 65%لوگ ناصاف پانی استعمال کررہے ہیں /عوامی حلقے
سرینگر25اگست/مرکزی زیرانتظام علاقے جموں وکشمیر میں اب پینے کاپانی مہنگا ہوگا بجلی فیس سے زیادہ پانی کافیس صارفین کواداکرنا پڑے گا2022کے اپریل کے مہینے سے پانی استعمال کرنے کے لئے میٹر نصب کئے جائینگے اور اس کی شروعات اپریل 2022میں شہرسرینگر سے کی جائیگی ۔ پونے انچ کی پائپ کوئی صارف استعمال کریگا تواس سے 6ماہ کے کئے 2800روپے اور اگرنصف انچ کی پائپ پانی استعمال کرنی ہوگی توچھ ماہ کے لئے 1590روپے ادا کرنا ہونگے پچھلے دو برسوں سے سرکار نے پانی کی فیس میں تین بار اضافہ کیاہے۔جل شکتی محکمہ کی جانب سے میٹر نصب کرنے اور ہردن ایک کنبے کو 350لیٹر پانی فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی شروعات تو کی گئی ہے کیاوادی کے اطراف واکناف میں جل شکتی محکمہ کے پاس بنیادی ڈھانچہ دستیاب ہے کیایہ صحیح نہیں کہ جموں وکشمیرمیں 65%لوگ ناصاف پانی استعمال نہیں کررہے ہیں ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق جل شکتی محکمہ کی جانب سے جموں وکشمیر میں لوگوں کوراحت پہنچانے کے لئے انقلابی نوعیت کے اقدامات اٹھانے کامن بنالیاہے اوراس سلسلے میں محکمہ نے جمو ںوکشمیر میں پانی استعمال کرنے کے لئے میٹر نصب کرنے کافیصلہ کرلیاہے ۔میٹر نصب کرنے کی شروعات مارچ 2022سرینگر سے کی جائی گی اور ہرکنبے کوجموں وکشمیر میں نل کے ذریعے 350لیٹر پانی توفراہم کیاجائیگا دیہات میں ہرکنبے کو ہردن 12روپے ادا کرنے ہونگے اور شہروں قصبوں میں ہردن صارفین کوبیس روپے اداکرنے ہوگے اور دیہات میں ہرماہ ہرصارف کو360روپے اور شہروں قصبوں میں ہرماہ چھ سوروپے پانی کافیس ادا کرنا پڑیگا ۔جل شکتی محکمہ نے ایک جونئی پالسی اختیار کرنے کے بارے میں فیصلہ لیاہے ا سکے خدوخال پوری طرح سے سامنے آ گئے ہے اورمحکمہ لوگوں کوکفایت شعاری کے ساتھ پانی استعمال کرنے پرمجبورکرلے گا ۔اگرچہ جل شکتی محکمہ کایہ فیصلہ اطمنان بخش ہے کہ لوگوں کوکفایت شعاری کے ساتھ پانی استعمال کرنا چاہئے اورکوئی بھی شخص چاہئے وہ نادان کیو ںنہ ہومحکمہ کے اس دعوے کی برپورحمایت کریگا کہ جتنی ضرورت ہے اتناہی پانی استعمال کرنا چاہئے مگریہاں جل شکتی محکمہ سے سوال کیاجاسکتاہے کہ شہروں اور قصبوں میں مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں لوگوں کوپینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے پائیپیں بچھائی گئی ہے تب شہروں اور قصبوں کی آبادی کتنی تھی محکمہ کواس بارے میں لوگوں سے زیادہ جانکاری ہے پچھلے چھ دہائیوں سے آبادی میںکس قدراضافہ ہو اہے اور محکمہ نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکے سلسلے میں کتنے اقدامات اٹھائے ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے جل شکتی محکمہ کے پاس آبادی کے بارے میں جوجانکاری ہے شایدوہ 1997کی ہے بیشک پچھلے چار دہائیوں سے شہروں قصبوں اور دیہی علاقوں میںپینے کا پانی لوگوں کوفراہم کرنے کے لئے انقلابی نوعیت کے اقدامات اٹھائے گئے یہاں بھی جل شکتی محکمہ سے سوال کیاجاسکتاہے کہ پی ایچ ای محکمہ کی جانب سے جو فلٹریشن پلانٹ نصب کئے گئے ہے ان میں کتنے کارآمدہوئے جوریزروائر تعمیرکئے گئے ہے ان میں کتنے کام کرتے ہے جوواٹرسپلائی تعمیرکی گئی ہے ان کی حالت کیاہے کیایہ صحیح نہیں کہ 70%ایسی واٹرسپلائی اسکیمیں ہے جن کے لئے نہ توریزروائر ہے نہ فلٹریشن پلانٹ کہی پانی لفٹ کیاگیااس سے فلٹرکرنے کے لئے پلانٹ دستیاب نہیں کئی ندی نالوں کے ساتھ پائپیں جوڑ دی گئی اور لوگوں سے کہا گیا کہ پائیپیں استعمال کرے ایسی واٹرسپلائی اسکیمیں پچھلے کئی دہائیوں سے لوگ استعمال کررہے ہے اور پانی جب ان واٹرسپلائی اسکیموں سے دستیاب نہیں ہو رہاہے اتولوگ سڑکوں پرآنے کے لئے مجبورہورہے ہے ۔پچھلے دو برسوں کے دوران جل شکتی محکمہ کی جانب سے پانی کے فیس میں تین باراضافہ کیاگیااور سہولیات 190%کم ہوئی رواں برس کے 8ماہ کے دوران جل شکتی محکمہ کے خلاف 7450احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور یہ سلسلہ تادم جاری ہے ہرضلعے میں ہردن دس سے زیادہ احتجاجی مظاہرے کرتے ہے جن کے دوران لوگ پینے کے پانی کی عدم دستیابی کارونارورہے ہے ۔جل شکتی محکمہ کے اس فیصلے پرعوامی حلقوںنے اپناردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں چاہتے ہے کہ جل شکتی محکمہ لوگوں کومفت پانی فراہم کریگی ہم کہتے ہے کہ مہنگائی کے اس دورمیں اگرفیس میں اضافہ کرنے کی با ت صحیح ہے تو کیامحکمہ اس بات سے واقف نہیں ہے کہ 65%لوگ جموں وکشمیر میں ناصاف پانی استعمال کررہے ہے اب دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ ہردن بارہ روپے فیس اداکر کے جوپانی حا صل کرینگے اس سے کتنی بیماریاں پھوٹ پڑے گی اورشہروں قصبوں میںہردن میںہر کنبہ بیس روپے جل شکتی محکمہ کوادا کریگا تو اس سے کتنے فیصد پانی کادستیاب ہوگا ا سی طرف بھی جل شکتی محکمہ کواپنی توجہ مبزول کرنی ہوگی کیایہ صحیح نہیںکہ بجلی فیس سے زیادہ پانی کافیس ادا کرناپڑیگا کیایہ صحیح نہیں کہ ایک کنبے کوہردن 350لیٹر پانی استعمال کرنے پرمجبور نہیںکررہے ہے اگرآپ قوائدوضوابط قانون کے عین مطابق ہے توزمینی سطح پر جواقدامات آپ نے اٹھائے ہیں فلٹریشن پلانٹ بیکار ہے واٹرسپلائی اسکیمیں بیکار ہے ریزروائرکہی دستیاب نہیں ہے ہردن 65%لوگ ناصاف پانی استعمال کررہے ہے کیایہ سب قانونی ہے کیالوگوں کواس کے خلاف اپنی آوازبلندکرنے کاحق نہیں ہے ۔عوامی حلقوں نے جل شکتی محکمہ کومشورہ دیا کہ وہ دور جدیدکے خطوط پراستوارہونے کے لئے اقدامات اٹھائے جموںو کشمیرکے لوگ اس محکمہ کوعروج پردیکھناچاہتے ہے مگرشرط یہ ہے کہ ترقی کی منزلوں پرجانے کے لئے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے اور جل شکتی محکمہ کی سیڑھی بوسیدہ زنگ آلود ہوچکی ہے جب تک نہ ا سکی مرمت کی جائے اور اس سے کارآمدبنانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھائے جائے تب تک نہ یہ محکمہ ترقی کی رہ کوچھوسکتاہے اور نہ ہی یہ لوگوں کوبہترسہولیات فراہم کرسکتاہے ۔