207

کشمیریوں کیخلاف ظلم و جبربند نہیں کیا گیا

سرینگر// حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ریاستی حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ نہتے کشمیریوں کیخلاف ظلم و جبر اور بربریت کا مظاہرہ بند نہیں کیا گیا تو عوام اس بربریت اور جارحیت کیخلاف احتجاجاً سڑکوں پر نکل آنے کیلئے مجبور ہونگے۔ گزشتہ کئی روز سے مسلسل نظر بند رہنے کے بعد مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ جموںوکشمیر خاص کر وادی کے اندر ظلم اور بربریت کی انتہا کی جارہی ہے ۔ ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو چن چن کر شہید کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شوپیاں میں چار نہتے نوجوانوں کو شہید کئے جانے کے بعد عام لوگوںکو تختہ مشق بنایا گیا حتیٰ کہ انٹرنیٹ سروس کو بند کیا گیا ، مزاحمتی قیادت کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند کیا گیا،سکولوں اور تعلیمی اداروں کو بھی بند کیا گیا اور شہر خاص میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کی گئیں۔ایک طرف ہمارے نوجوانوںکو شہید کیا جارہا ہے تو دوسری طرف عام لوگوں کو انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق UN Human Rights Council کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زید راد الحسین کی جانب سے آر پار جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے دورے کی خواہش کا خیر مقدم کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں نافذ کالے قانون AFSPA کے خاتمے کیلئے حکومت ہندوستان کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر یہ مسئلہ اٹھائے اور ان قوانین کے نفاذ کی وجہ سے کشمیر میں جو قتل و غارت اورحقوق انسانی کی بدترین پامالیاں جاری ہیں ان کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے۔ میرواعظ نے کٹھوعہ میںکمسن آصفہ کے ساتھ پیش آئے المناک سانحہ پر کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے سیاست کاری کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ ہندویا مسلمان یا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد اس کو قتل کیا گیا لہٰذا اس مسئلہ پر سیاست کاری کے بجائے ملوث مجرمین کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث مجرمین کو سزا نہیں دی گئی تو اس کے خلاف بھر پور احتجاج کیا جائیگا ۔ میرواعظ نے کہا کہ ہمارے نوجوان اور سیاسی قیدی جو بھارت کی مختلف جیلوں میں سالہا سال سے مقید ہیں اور اب حکومت وادی کشمیر سے سیاسی نظر بندوںکو بیرون کشمیر جیلوں میں منتقل کررہی ہے جہاں ان کو پیشہ ور مجرموں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیںاور یہ سب اقدامات حکومت محض سیاسی انتقام گیری کی بنیاد پر اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قاسم فکتو اور ڈاکٹر شفیع شریعتی اور دیگر درجنوں قیدیوں کو جو گزشتہ طویل عرصے سے سرینگر سینٹرل جیل میں مقید تھے کو باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا اور اسی طرح دلی کے بدنام زمانہ تہاڑ جیلNIA کی کارروائی کے نتیجے میں جو سیاسی قیدی مقید ہیں وہاں ان کو عادی مجرموں کے ساتھ رکھا جارہا ہے اور اس طرح ان قیدیوں کی زندگیوں کو جان بوجھ کر خطرات کی نذر کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کی حالات زار عالمی ضمیر کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ کس طرح ان سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے اور اس ساری صورتحال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ عالمی برادری اس خالص انسانی مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ ہم ان قیدیوں کی عزیمت اور حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیںاور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے شوپیاں کے حالیہ قتل عام، سرینگر سینٹرل جیل سے کشمیری سیاسی قیدیوں کو باہر کی جیلوں میں منتقل کرنے اور کٹھوعہ میں کمسن آصفہ کے ساتھ پیش آئے المناک سانحہ کیخلاف دئے گئے احتجاجی پروگرام کی پیروی میں نماز جمعہ کے بعدمرکزی جامع مسجد سرینگر کے باہر درجنوں مزاحمتی قائدین اور کارکنوں نے سرکاری ظلم و جبر اور کشمیری عوام کیخلاف جاری جارحیت کیخلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا اور سرکاری سطح پر جاری مظالم اور پرتشدد کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں