91

فیرن کشمیری کی پہچان ہے نوجوان پودنے اسکی سلائی میں تبدیلی لائی / نامور شاعر عبدارحمان فدا

جدید دور میں گرمی دینے والے آلات کے باوجود بھی کانگڑی کی اہمیت برقرار
روایتی فیرن میں تبدیلی،بازاروں میں کوٹ فیرن کی مانگ
پلوامہ/ تنہا ایاز/
جدید دور میں جہاں گرمی دینے والے کئی طرح کے آلات موجود ہیں اسکے باوجود کانگڑی کی اہمیت برقرار ہے روایتی فیرن میں نوجوانوں نے تبدیلی لائی۔ بازاروں میں آجکل کوٹ فیرن کی مانگ بڑ ھ گئی ہے۔ کشمیری زبان کے نامور شاعر عبدارحمان فدا کا کہنا ہے کہ فیرن ہماری پہچان ظاہر کرتا ہے آج کے نوجوان نے اسکی سلالی میں تبدیلی لائی ہے تفصیلات کے مطابق جدید دور میں بھی کانگڑی کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔.اگر چہ آج گرمی دینے والے کئی طرح کے آلات موجود ہیں اسکے باوجود کانگڑی کی اہمیت برقرار ہے.۔وادی کے لوگ سردیوں میں کانگڑی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ لوگ سردیوں سے بچنے کے لیے اس کانگڑی کا سہارا لیتے ہیں۔.کانگڑی کو فیرن کے نیچے بڑی آسانی کے ساتھ اپنے ساتھ لے جاکر اپنے آپ کو سردی سے بچاتے ہیں ۔وادی کشمیر میں اس کانگڑی کا استعمال شادیوں پر بھی کیا جاتا ہے۔ کانگڑیاں وادی کے چند ہی مقامات پر بنائی جاتی ہیں۔. چرارشریف کی کانگڑی خوبصورتی,،نزاکت،بناوٹ اور کاریگری کے اعتبار سے کافی مشہور ہے کانگڑی کے اندرونی حصے کو کشمیری میں ”کونڈل” کہتے ہیں جو مٹی کی بنی ہوتی ہے.وادی میں سردیوں کے دوران اس کانگڑی کی مانگ کافی بڑھ جاتی ہے آج ہمارے پاس گرمی دینے کے لیے کئی طرح کے جدید آلات ہے اس کے باوجود بھی اس کانگڑی کی اہمیت برقرار ہے ۔ادھر روایتی فیرن میں نوجوانوں نے تبدیلی لائی ہے. ۔بازاروں میں آج کل کوٹ فیرن کی مانگ ہے اس حوالے سے کشمیری زبان کے نامور شاعر قلمکار وادیب عبدارحمان فدا کا کہنا ہے کہ فیرن ہماری تہذیب و تمدن کا لازمی جز ہے.فیرن کا استعمال نہ صرف موسم سرما میں کیا جاتا ہے بلکہ ہمارے صوفی بزرگوں کا موسم بہار کا بھی یہ پوشاک ہے ۔نمائندے تنہا ایاز کے بات کرتے نامور شاعر عبدارحمان فدا نے کہا کہ فیرن ہمارا وہ پوشاک ہے جو ہماری پہچان ظاہر کرتا ہے ایک کشمیری کو فیرن سے پہچانا جاسکتا ہے.نامور شاعر کا مزید کہنا ہے کہ فیرن ہماری تہذیب و تمدن کا وہ لباس ہے جو مرد اور عورت استعمال کرتے ہیں.عورتیں اس فیرن کو کاریگر کے پاس لے جاکر اس پر مختلف قسم کا تلہ یا اعیمبر ائیڑری کا کام کرواتی ہیں جس سے اس فیرن کی خوبصورتی بڑھ جاتی ہے۔ طرز زندگی بدل رہا ہے البتہ فیرن ہماری تہذیب کا وہ پوشاک ہے جو صدیوں سے جاری ہے.البتہ موجودہ نوجوان پود نے اسکی سلائی میں تبدیلی لائی ہے نوجوان اس فیرن کو کوٹ ٹائپ یا جاکیٹ کی طرز کی سلائی کرواتے ہیں . ادھر کئی دکانداروں نے نمائندے کے ساتھ بات کرتے کہا کہ نوجوان کوٹ فیرن کی مانگ کرتے ہیں اس لیے ہمیں دوکانوں پر وہی چیزیں رکھنی پڑتی ہیں جسکی مانگ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں