3ماہ قبل مقامی فوجی کی اغواکاری اورہلاکت کامعمہ 110

3ماہ قبل مقامی فوجی کی اغواکاری اورہلاکت کامعمہ

لواحقین کاسری نگرمیں احتجاج،CBIسے تحقیقات کرانے کامطالبہ
سری نگر:۱۱،نومبر//تین ماہ قبل اغواکرنے کے بعدمبینہ طورپر ہلاک کئے گئے مقامی فوجی اہلکار کی نعش ابتک لواحقین کونہیں ملی اورنہ اس واقعے کے سلسلے میں شروع کی گئی تحقیقات میں کوئی خاص پیش رفت نظر آئی ۔ریشی پورہ شوپیان کے رہنے والے رائفل مین (فوجی)24سالہ شاکرمنظور ولد منظوراحمد کے لواحقین نے بدھ کے روزسری نگر آکر صدائے احتجاج بلندکیا۔جے کے این ایس کے مطابق انہوں نے کہاکہ شاکر احمد کے اغوا اورمبینہ طورپرہلاکت کامعاملہ ابھی تک ایک معمہ بناہواہے ،کیونکہ ابھی تک حکام کی جانب سے اس حوالے سے جاری کی گئی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نظرنہیں آرہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک اسبات کاکوئی سراغ نہیں لاگایاگیاہے کہ اگرشاکر احمد کواغواکرنے کے بعدواقعی ہلاک کیاگیا تواُس کی نعش کہاں دفن کی گئی ہے ۔خیال رہے 24سالہ مقامی فوجی جوان شاکر احمد کوتقریباًتین ماہ قبل2اگست2020کومبینہ طورپراغواکیاتھا کیونکہ اُسکی نجی کارکوپولیس نے قریبی ضلع کولگام سے آتشزدگی یاجلی ہوئی حالت میں برآمد کیاتھا۔ مقامی فوجی جوان کے اہل خانہ نے اغواکے کچھ روز بعدشاکر احمد کے خون میں لت پت کپڑے گھرکے نزدیک واقع ایک میوہ باغ سے برآمد کئے تھے ۔۔اس سے پہلے سوشل میڈیا پرایک ویڈیوجاری کیاگیا،جس میں مشتبہ جنگجوکویہ کہتے دیکھاگیاکہ شاکر کوہم نے ہلاک کردیاہے لیکن اسکی نعش گھروالوں کونہیں سونپی جائیگی ۔پریس کالونی سری نگرکے احاطے میں احتجاج کرتے ہوئے شاکر احمد کے رشتہ داروں نے کہاکہ ہم تین ماہ سے انتظار کررہے ہیں کہ شاکر کی میت دیکھیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر شاکر کواغواکاروں نے موت کی نیندسلادیاہے تواسکی نعش کہیں تودفن کی گئی ہوگی ۔احتجاج میں شامل مقامی فوجی جوان شاکر احمدکے والد منظوراحمد نے نامہ نگاروں کوبتایاکہ ہم گزشتہ تین مہینوں سے ہرکسی سے ملتے رہے ہیں لیکن کسی نے شاکر کی نعش بازیاب کرانے میں ہماری مددنہیں کی ۔منظوراحمد کاکہناتھاکہ ’اگر وہ (شاکر)مارا گیا ہے ، تو براہ کرم اس کی لاش ڈھونڈنے میں ہماری مدد کریں اور اگر وہ زندہ ہے تو ، براہ کرم بھی اسے تلاش کرنے میں ہماری مدد کریں‘۔ منظور احمد نے کہا کہ کوئی بھیہماریمدد کیلئے آگے نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے حوالے کیا جائے۔ صرف سی بی آئی ہی حقیقت کا پتہ لگاسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں