مرکزی سرکاری کی جانب سے جنگجوئوںکے لئے باز آباد کاری پالیسی مرتب 103

مرکزی سرکاری کی جانب سے جنگجوئوںکے لئے باز آباد کاری پالیسی مرتب

غیر مقامی جنگجو پالیسی میں شامل نہیں، پالیسی عنقریب لاگوں ہونے کا امکان
سرینگر؍02نومبر بر ؍جموں و کشمیر میں ملٹنسی کو ختم کرنے کے لئے مودی سرکار نے جموں و کشمیر میں سرگرم جنگجوئوں اوران کے معاونین کے لئے ایک آباد کاری پالیسی ترتیب دی جا رہی رہی ہے جو آخری مرحلے میں ۔تاہم یہ پالیسی غیر ملکی جنگجوئوں کے لئے نہیں ہوگئی۔ذرائع بتایا پالیسی جموں کشمیرمیں عنقریب لاگوں ہونے کا امکان ہے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وزارات دفاع ،جموں کشمیرسرکار اور ہوم منسٹری نے جموں و کشمیر میں جنگجوئیت کو ختم کرنے کے لئے سرگرم مقامی جنگجوئوں اور ان کے معاونین کے کی باز آباد کاری کے لئے ایک پالیسی ترتیب دے رہی ہیں ہے ۔ذرائع نے بتایا فوج ،انٹیلی جنس ایجنسی ،اور دیگر سیکورٹی فورسزاورباقی سٹیک ہولڈرس نے اس حوالے سے ایک پالیسی ہو م منسٹری کو پیش کی ہے جو آخری مرحلے میں ہیں اور پالیسی کو بہت جلد لاگوں کرنے کا امکان ہے۔ذرائع نے بتایا پالیسی صرف مقامی جنگجوئوں اوران کے مدد گاروں پر لاگو ہو گی۔جبکہ غیر ملکی جنگجواور پاکستان سے تربیت یافتہ جنگجوئوں جو مختلف قسم کے جرائم جس میں قتل ملوث ہیں انہیں پالیسی سے باہر رکھا گیا ہے ۔اس دوران کشمیر میں تعینات فوج کے ایک افسر نے بتایا نئی پالیسی گورنمنٹ کے پاس ہے جس کو منظوری کے ساتھ ہی یہاں لاگوکیا جائے گا ۔پالیسی میں جنگجوئوں اسلحہ چھوڈنے اور سرنڈر کر کے انہیںاسلحہ چھوڈ نے اور ایک پر امن زندگی گزارنے کا موقع دینا بھی شامل ہے ۔مزکورہ پالیسی کے مطابق اگر سابق جنگجوئوں کو نوکری مل جائے انہیںسابق ریکارڑ کے بناد پر ناکام نہیں دیا جائے گا ۔پالیسی کے مطابق سرنڈر جنگجوئوںکو نقدی اورباز آباد کاری کے ساتھ ساتھ روز گار فراہم کرنا بھی پالیسی میں شامل ہے۔جموں و کشمیر میں پہلی سرنڈر پالیسی سال1995ء میں عمل میں لائی گئی ہے ،جس میںسرنڈر جنگجوئوںکو نقدی1.5لاکھ رپے ،1800پاہانہ جیب خرچہ اور پیشہ وارانہ تربیت شامل تھا۔اس طرح سے اس سے قبل ایک اور پالیسی1998اور2009ء میںجموں کشمیرکے مقامی نوجوانوں کے لئے عمل میں لائی گئی ہے جو اسلحہ کی تربیت کے لئے پاکستان یا اس پار چلے گئے تھے عمل میں لائی گئی ،جس میں ان جنگجوئوں کو گھر واپسی کے لئے انہیں موقع فراہم کیا گیا ہے ۔مزکورہ پالیسی میں پونچھ روالہ کوٹ،اوڑی،مظفر آباد ،واگہ سمیت کئی راستے بھی ان کی واپسی کے لئے منتخب کئے گئے تھے ۔اس دوران اس پالیسی کے تحت بھی متعدد جنگجوئوں واپس آئے جو اس وقت یہاں عام زندگی بسر کر رہے ہیں ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ کئی ماہ کے دوران متعدد جنگجوئوں کو محاصروں میں آنے کے بعد سرنڈر کرنے کا موقع دیا گیا ہے جس دوران کئی جنگجوئوںنے فورسز کے سامنے خود سپردی گی ہے ،جس دوران حال ہی میں جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ میں ایک حزب جنگجوئوں نے سرنڈر کیاہے جبکہ شمالی کشمیر کے سوپور میں بھی حال ہی میں دو جنگجوئوں نے محاصرے میں آنے کے بعد فورسز کے سامنے سرنڈر کیا ہے۔جنوبی کشمیر میں متعدد جھڑپوں کے دوران فورسز نے محاصرے میں آنے والے جنگجوئوں کو ان کے افراد خانہ جس میں خاص کر والدین کی مدد سے سرنڈر کرنے کی اپیل کی ہے جس میںکئی نوجوان نے والدین کی اپیل کو مستر کیا جبکہ چند ایک نے سرنڈر کیا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں