107

مہمان پرندوں کو شکار پر پابندی کے باوجود بھی شکاریوں کی من مانیاں جاری

محض 100سے 200روپے کے عوض مہمان پرندوں کو گولیوں کا شکار بنایا جاتا ہے

سرینگر/29اکتوبر/ وادی کشمیر کی جھیلوں اور آبی پناہ گاہوں میں بیرون ملک سے آنے والے آبی پرندوں کا شکار بڑی بے رحمی کے ساتھ کیا جارہا ہے اور شکاری محض ایک سے 2روپے فی پرندہ فروخت کرنے کی لالچ میں ان بے زبان مہمان پرندوں کو اپنی گولیاں کا شکار کررہے ہیں ۔سرکاری طور پر اگرچہ مہمان پرندوں کا شکار کرنا اگرچہ ممنوع قراردیا گیا ہے تاہم متعلقہ محکمہ کی غفلت شعاری کی وجہ سے خود غرض عناصر کے حوصلے بلند ہیں اور وہ بے خوف ہوکر دونلی والی بندوقوں سے ان جانوروں کا شکار کرتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کے آبی پناہ گاہوں پر خود غرض عناصر کی جانب سے ناجائز قبضہ کرنے کی غرض سے جہاں آبی پناہ گاہوں میںپانی آلودہ ہونے اور پانی کی سطح کم ہونے کے نتیجے میں بیران ممالک سے یہاں آنے والے مہمان پرندوں کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوئی ہے وہیںپر ان پناہ گاہوں میں مہمان پرندوں کا شکار بڑی بے دردی کے ساتھ جاری ہے ۔ وادی میں رواں ماہ کے ابتدائی دنوں میں بھاری برفباری کے بعد یہاں کے آبی پناہ گاہوں میں بیرون ملک سے آنے والے مہمان پرندوں کی تعداد میں قدرے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔ایشیا کے سب سے بڑے جھیل ولر میں ان دنوں مہاجر آبی پرندوں کی کثیر تعداد آئی ہوئی ہے جن سے بانڈی پورہ کا قدرتی حسن اور دوبالا ہوگیا ہے ۔ مہاجر پرندوں میں بطخ ، ہنس، سارس وغیرہ شامل ہیں۔ مہاجر پرندوں کی آمد سے ضلع گاندربل کے شالہ بُگ جھیل ہوکرسر ، میر گنڈ اور ہائیگام کے آبگاہوں میں خوب رونق بڑھ گئی ہے اور یہاں پر صبح ہزاروں رنگ برنگی پرندے بیٹھے ہوتے ہیں۔ مہمان پرندوں میںزیادہ تر سائبریا، مشرقی یورپ، فلپائن اور چین سے آئے ہیں جنہیں وادی کشمیر کا سرمائی موسم اپنے لئے بہترین محسوس ہوتا ہے ۔ مہمان پرندوں کے وہ اقسام جو شام ڈھلنے کے ساتھ ہی آبگاہوں میںبیٹھتے ہیں آس پاس کے علاقوں میں رہنے والوں کے لئے خوب نظارہ پیش کرتے ہیں اور لوگ جوش وخروش کے ساتھ انہیں دیکھنے کیلئے نکلتے ہیں۔اگرچہ جموں کشمیر میںآبی پرندوں کو شکار کرنے پر سرکاری پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود پرندوں کیلئے شکاریوں کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے ۔ چونکہ یہ پرندے صبح اور شام کے وقت کافی کم اونچائی کی اڑان بھرتے ہیں اسلئے شکاریوں کے لئے انہیں شکار کرنا آسان بن جاتا ہے ۔ جھیل ولر،آنچار اور ہوکر سر میں مہمان پرندوں کو شکار کرنے کیلئے آس پاس کے علاقوں سے شکاری آتے ہیں اور محض ایک سو سے 200روپے کے عوض ان مہمان پرندوں کا شکار کرتے ہیں ۔ معلوم ہواہے کہ شکاری چھرے والے بندوقو اور دو نلیوں والی بندوقوں سے اُڑتے ہوئے مہمان پرندوں کو اپنا نشانہ بناکر دلی تسکین محسوس کرکے مہمان نوازی پر داغ لگاتے ہیں۔ ایک طرف کشمیری قوم یہاں آنے والے سیاحوں کو اپنی آنکھوں کی پلکوں پر بٹھالیتے ہیں دوسری جانب یہاں چند دنوں کیلئے آنے والے مہمان پرندوں کو اپنی گولیوں کا شکار بناتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں