90

عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کا غیر معمولی اجلاس منعقد

تنظیمی ڈھانچہ تشکیل ،ڈاکٹر فاروق سربراہ ،سجاد غنی لون ترجمان مقرر ، جموں وکشمیرکا پرچم اتحاد کی علامت ہوگا
عوامی اتحاد کوئی ملک دشمن جماعت نہیں ،عوامی حقوق کی بحالی ہمارا بنیادی مقصد،یہ مذہب کی نہیں شناخت کی جنگ ہے : ڈاکٹر فاروق عبداللہ
سرینگر میں 17نومبر کو کنونشن منعقد ہوگا، آئندہ دو ہفتوں میں جموں میں ہوگی میٹنگ ، ایک ماہ کے اندر اندر وائٹ پیپر کیا جائیگا جاری : ترجمان عوامی اتحاد سجاد غنی لون
سرینگر؍24، اکتوبر ؍کے این ایس ؍ ’پیپلز الائنس فار گْپکار ڈیکلریشن‘ یعنی عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے لیڈران کا ایک غیر معمولی اجلاس سنیچر کو پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ واقع گپکار روڑ پر منعقد ہوا ۔2گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں کئی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کو تنظیمی شکل دی گئی ،جس کے تحت ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اس سیاسی اتحاد کا سربراہ جبکہ سجاد غنی لون کو ترجمان منتخب کیا گیا،اس کے علاوہ جموں وکشمیر کے جھنڈے کو اتحاد کا علامتی نشان قرار دیا ۔اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے مختصر گفتگو کر تے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کوئی ملک دشمن جماعت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام کے حقوق کی بحالی ہے ،جس کے لئے سیاسی جدوجہد جاری رہے گی ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق سرینگر میں سنیچرکے روز ’عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ‘کے لیڈران کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی ۔’سیاسی اتحادی‘ لیڈران کی میٹنگ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ واقع گپکار روڑ پر منعقد ہوئی۔جو لیڈران اس میٹنگ میں شامل ہوئے ، اْن میں محبوبہ مفتی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور عمر عبد اللہ،پیپلز کانفرنس کے سجاد لون، کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی ایم )کے محمد یوسف تاریگامی،عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ وغیرہ شامل ہیں۔اس میٹنگ میں دفعہ370اور35(اے) کی بحالی ،موجودہ سیاسی صورت ِ حال اور دیگر امورات پر تباد لہ خیال کیا گیا ۔2گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ میں کئی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کو تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیا گیا اور اس حوالے سے اتحاد کے عہدیداروں کے بارے میں فیصلہ لیا گیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سجاد غنی لون ، جنہیں گروپ کا ترجمان مقرر کیا گیا ہے ، نے اعلان کیا کہ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کو اس گروپ کا صدر مقرر کیا گیا ہے جبکہ محبوبہ مفتی نائب صدر ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم وائی تاریگامی کو ’پی اے جی ڈی‘ کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے جبکہ حسنین مسعودی اس گروپ کے کوآرڈینیٹر ہوں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس میٹنگ کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ریاست جموں و کشمیر کا پرچم اس گروپ کی علامت ہوگا۔سجاد غنی لون لون نے مزید کہا کہ اس گروپ کی اگلی میٹنگ آئندہ2 ہفتوں میں جموں میں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس گروپ نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف پھیلائے جانے والے جھوٹ سے متعلق ایک دستاویز سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہائٹ پیپر جموں و کشمیر کے عوام کو خراج تحسین پیش کرے گا۔انہوں نے مزید کہا ’وائٹ پیپر زمین کی حقیقت اور جھوٹے پروپیگنڈے کا موازنہ کرے گا‘۔ نامہ نگار کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ گروپ17 نومبر کو ایک کنونشن کا انعقاد کرنے جارہا ہے۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میں دفعہ کی منسوخی سے ٹھیک ایک دن قبل یعنی 4 اگست2019کو ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر سوائے بی جے پی ،باقی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370اور35اے کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ،یا ریاست کو تقسیم کرنے کی کوشش کوئی کی گئی تو اس کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کی جائے گی۔ابھی اس اعلامیہ کو کاغذی شکل ہی دی جا رہی تھی کہ مرکزی حکومت نے جموں کشمیر سے اس قانون کو اگلے ہی دن یعنی 5 اگست 2019کو منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو حصوں میں تقسیم کیا۔ ساتھ ہی ساتھ ان سارے سیاسی قائدین کو پس زندان کر دیا دیا گیا تاہم پھر مختلف مراحل میں ان سب کو ایک ایک کرکے رہا بھی کر دیا گیا۔ ان کی رہائی کے فوراً بعد گزشتہ ہفتہ ان ہی جماعتوں کا نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی رہایش گاہ پر ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں پارلیمنٹ ممبر ڈا کٹرفاروق عبداللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’آج گپکار اعلامیے کے تعلق سے ایک اجلاس منعقد ہوا اور ہم نے اس اہم ترین قرارداد کو گپکار اعلامیہ برائے ’پیپلز الائنس‘کا نام دینے کا فیصلہ کیا۔یہاں کے لوگ دفعہ370اور35اے کی دوبارہ بحالی چاہتے ہیںاور خصوصی حیثیت کی بحالی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔‘سنیچر کے روز پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ پر عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے لیڈران کا اجلاس منعقد جس میں اس اتحاد کو اب تنظیمی شکل دی گئی ۔تنظیمی شکل دینے کے بعد عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نامہ نگاروں کو بتایا ’یہ کوئی ملک دشمن جماعت نہیں ہے ،ہمارا بنیادی مقصد جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام کے حقوق کی بحالی کو یقینی بنا نا ہے ‘۔ان کا کہناتھا کہ مذہب کے نام تقسیم کرنے کی کوششیں ناکام ہو جائیں گی اور یہ مذہب کی لڑائی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ یہ گروپ قائدین کے ذریعہ تشکیل دیا گیا ہے، یہ ملک دشمن ہے۔ انہوں نے کہا ’یہ گروپ ملک مخالف نہیں ، بلکہ بی جے پی مخالف ہے۔‘انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے اور ملک کے وفاقی ڈھانچے کو توڑنے کی کوششیں کررہے ہیں ، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا ،’یہ مذہبی جنگ نہیں ہے بلکہ وطن کے تشخص کی بحالی کی خاطر لڑائی ہے۔‘ان کا کہناتھا ’5اگست2019 کو بھا جپا نے آئین ہند کو تہس نہس کیا ہے ‘۔انہوں نے کہا ’میں اُن سے کہنا چاہتا ہوں یہ ملک دشمن جماعت نہیں ،جموں وکشمیر اور لداخ کے عوام کو اپنے حقوق واپس ملنے چاہئے ،یہ لڑائی اُس کے لئے ہے ‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں