107

پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کیلئے کی گئی قانونی ترامیم آئین کے منافی

 

اقدام جموں وکشمیر کے عوام کو مزید پشت بہ دیوار کرنے کی مذموم کوشش: ساگر

سرینگر؍10، اکتوبر ؍پراپرٹی ٹیکس کی راہ ہموار کرنے کیلئے کی گئی قانونی ترامیم کو آئین کے منافی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے ایسے اقدامات صرف اور صرف جموں وکشمیر کے عوام مزید پشت بہ دیوار کرنا ہے۔ کے این ایس کے مطابق ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور تمام حلقہ انتخابات کے انچارج کانسچونسیز اور ضلعی عہدیداران بھی موجود تھے۔ اجلاس میں انچارج کانسچونسیز نے اپنے اپنے حلقہ انتخابات میں جاری سیاسی سرگرمیوں، پارٹی امورات خصوصاً لوگوں کے گوناگوں مشکلات، تباہ کن معاشی بدحالی، ریکارڈ توڑ بے روزگاری اور ہوشربا مہنگائی جیسے معاملات اُجاگر کئے۔اس کے علاوہ اجلاس میں یوتھ نیشنل کانفرنس کی تنظیم نو کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے یوتھ نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر کی تنظیم نو کے بارے میں اپنے اپنے مشورے پیش کئے۔ مقررین نے کہاکہ نئی دلی میں بیٹھی سرکار کے کشمیری عوام کے تئیں کوئی نیک ارادے نہیں ہیں بلکہ اہل کشمیر کو خوف و دہشت اور غیر یقینیت کے ماحول دھکیلنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ اجلاس میں گپکار اعلامیہ بھی زیر بحث آیا اور مقررین نے اس پُرامن سیاسی جدوجہد کے مشترکہ پلیٹ فارم کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے واحد اور مضبوط آواز قرار دیا۔ لیڈران نے کہا کہ ریاست خصوصاً وادی کشمیر کے کاروباری طبقہ کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔ دستکاری سے وابستہ لاکھوں افراد کو نان شبینہ کا محتاج بنانے کا عمل جاری ہے۔ 2015کے بعد شہر سرینگر میں کوئی بھی تعمیر و ترقی نہیں ہوئی ۔ شہر میں 2015سے پہلے شروع کئے گئے پروجیکٹوں کو یا تو سیاسی انتقام گیری کی نظر کیا گیا یا پھر ان پر جاری کام کو روک دیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کیلئے قانونی ترمیم پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام گذشتہ14ماہ کی مسلسل لاک ڈائون اور کساد بازاری سے پہلے ہی بدترین اقتصادی بدحالی کے شکار ہوگئے ہیں اور اب عوام پر ایک اور بوجھ بڑھایا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام صرف اور صرف کشمیر دشمنی پر مبنی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف کشمیریوں کو مزید پشت بہ دیوار کرنا اور اندھیروں میں دھکیلنا ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ مرکزی حکومت یہاں جو بھی قانون لا رہی ہے جو سارے کے سارے غیر آئینی ہیں کیونکہ جس تنظیم نو 2019 ایکٹ کے تحت یہ سب کچھ کیا جارہا ہے اس کی جوازیت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور ملک کی سب سے بڑی عدالت کے احترام میں ایسے اقدامات سے گریز کیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مرکزی حکومت کو جموں وکشمیر میں من مرضی تبدیلیاں لانے کی بہت زیادہ عجلت ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایسے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اقدام کی فوری منسوخی کا مطالبہ کرتی ہے۔ اجلاس میں خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس، سینئر لیڈران مبارک گل، حاجی محمد سعید آخون، عرفان احمد شاہ، پیر آفاق احمد، سلمان علی ساگر، احسان پردیسی، غلام نبی وانی تیلبلی، ڈاکٹر سعید احمد مخدومی، غلام محی الدین بھی موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں