110

پاکستان اور چین مل کر جموں وکشمیر میں ڈرون کے ذریعے ہتھیار پہنچا رہے ہیں

پچھلے کئی دنوں سے فوج نے سرحدی علاقوں میں چینی ساخت کی رائفلیں بھی ضبط کیں

سراغ رساں ایجنسیوں نے مرکزی حکومت کوآگاہی فراہم کی

سرینگر26//ستمبر//سراغ رساں ایجنسیوں نے مرکزی حکومت کو آگاہی فراہم کی ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ مل کر جموںوکشمیر میں ڈرونز کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ہتھیار بھیجنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ کے بیچ چین اور پاکستان کشمیر میں بھارت مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کی فراق میں ہے۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق خفیہ ایجنسیوں نے مرکزی حکومت کو رپورٹ فراہم کی ہے کہ پاکستان اور چین دونوں جموںوکشمیر میں حالات کو درہم برہم کر نا چاہتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین جموںوکشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں تک ڈرونز کے ذریعے ہتھیار بھیجنے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ کشمیر میں بھارت مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دے کر یہاں پر خرمن امن میں آگ لگائی جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں سے جموںوکشمیر پولیس اور فوج نے سرحدی علاقوں میں بڑی مقدار میں اسلحہ وگولہ بارود ضبط کیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ ان ہتھیاروں کو ڈرونز کے ذریعے ہی سرحدوں علاقوں میں پھینک دیا گیا تاکہ اس اسلحہ کو عسکریت پسندوں تک پہنچایا جاسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو پوری طرح سے سیل کیا ہے جبکہ اضافی اہلکاروں کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جس وجہ سے جنگجو اس طرف آنے سے قاصر ہے لہذ ا آئی ایس آئی اور چین جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے جموںوکشمیر میں ڈرونز کے ذریعے ہتھیار بھیج جا رہا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ برفباری سے قبل پاکستان زیادہ سے زیادہ عسکریت پسندوں کوا س طرف بھیجنے اور اُن تک معقول مقدار میں ہتھیار پہنچانے کی سازشیں کر رہا ہے تاہم سیکورٹی ایجنسیاں پاکستان کے ہر ایک منصوبے کو ناکام بنائے گی۔ سراغ رساں ایجنسیوں کی جانب سے مرکزی حکومت کومفصل رپورٹ پیش کرنے کے بعد جموںوکشمیر کے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کو مزید مضبوط کیا گیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ حد متارکہ اور بین الاقوامی کنٹرول لائن پر فوج کو چوبیس گھنٹے متحرک رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں جبکہ رات کے دوران دکھائی دینے والے آلات کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت ہی گزشتہ ہفتے فوجی چیف نروانے ، باڈر سیکورٹی فورسز سربراہ راکیش استھانہ اور سی آر پی ایف چیف اے پی مہاشوری نے جموںوکشمیر کا دورہ کیا تھا اور اس دوران وہ اگلی چوکیوں پر بھی گئے اور وہاں پر تعینات آفیسران کے ساتھ اس بارے میں مفصل بات چیت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں شاخوں کے سربراہان نے سرحدوں پر تعینات افواج کو ہدایت دی کہ وہ چوبیس گھنٹے متحرک رہنے کے ساتھ ساتھ ڈرون پر خصوصی نظر گزر رکھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سرحدی علاقوں میں فوج نے خصوصی آلات نصب کئے ہیں تاکہ پاکستانی ڈرونز کو مار گرایا جاسکے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ ڈرون کو دیکھتے ہی مار گرایا جائے ۔ ذرائع نے بتایا کہ تینوں شاخوں یعنی آرمی ، بی ایس ایف اور بارڈر سیکورٹی فورسز کے سربراہان نے فیلڈ میں تعینات کمانڈروں کے ساتھ ملاقات کے بعد اس بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو مفصل رپورٹ پیش کی۔ ذرائع نے بتایا کہ سرحدوں پر تعینات آفیسران نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان نے اب حد متارکہ پر نئی حکمت عملی اپنائی ہے وہ یہ ہے کہ بغیر اسلحہ کے ہی جنگجوئوں کو اس طرف دھکیلنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف بغیر اسلحہ کے کسی بھی درانداز پر فائر نہیں کرتے لہذا پاکستان اس کا فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بغیر اسلحہ کے جنگجوئوں کو اس طرف بھیجنے کے بعد ڈرون کے ذریعے اُن تک ہتھیار بھی پہنچائے جارہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرحدوں کے نزدیک ڈرون کے ذریعے گرائے گئے ہتھیار پر چینی کمپنیوں کی لیبل چسپاں تھیں۔ رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر میں پچھلے دو ماہ سے مقامی نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے تاہم اُن کے پاس ہتھیاروں کی سخت قلت ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان اب جنگجوئوں تک ہتھیار پہنچانے کی خاطر ڈرون ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہا ہے۔ فوج کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان نے ڈرون اور دوسرے جدید قسم کے کوڈ کاپٹر چین سے حاصل کئے ہیں جس کے ذریعے وہ سرحدی علاقوں میں ہتھیار پھینک رہا ہے ۔ مذکورہ آفیسر نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں کے دوران سرحدی علاقوں میں فوج نے بڑی مقدار میں جدید قسم کا اسلحہ وگولہ بارود ضبط کیا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ کئی ہتھیاروں پر چینی زبان میں الفاظ درج تھے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ یہ چین سے آئے ہیں۔ آفیسر موصوف نے بتایا کہ پچھلے دنوں ہی قاضی گنڈ پولیس نے دو مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں لا کر اُن کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا اور تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ مشتبہ نوجوانوں نے یہ ہتھیارسرحدی علاقوں سے لائے ہیں۔ خفیہ ایجنسی رپورٹ کے مطابق 14ستمبر کو عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے گریز سیکٹر میں دراندازی کی جس دوران متحرک اہلکاروں نے اُنہیں للکارا تاہم کئی ملی ٹینٹوں نے ہتھیار وں کو چھپا کر کشن گنگا دریا میں چھلانگ لگائی۔ رپورٹ کے مطابق سیکورٹی فورسز نے بعد میں وہاں سے چینی ساخت کی ایک رائفل ضبط کی ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی روز کے بعد فوج نے کشن گنگا دریا سے دو عسکریت پسندوں کی لاشیں برآمد کی جن کے قبضے سے بھی چینی ساخت کے ہتھیار برآمد کرکے ضبط کئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس آئی نے لائن آف کنٹرول کے فیروز پور ، اکھنور ، راجوری اور ٹنگڈار میں اپنی کارروائیاں تیز کی ہیں تاہم فوج پاکستان کے منصوبوں کو مسلسل ناکام بنا رہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سراغ رساں ایجنسیوں کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے کے بعد لائن آف کنٹرول اور حد متارکہ پر چوکسی بڑھا دی گئی ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے ڈرون کے ذریعے ہتھیاروں کو اس طرف پھینکنے پر بھی خصوصی نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔ اگر چہ فوج اور سیکورٹی فورسز نے کئی منصوبوں کو ناکام بنا کر ان ہتھیاروں کو ضبط کیا تاہم باور کیا جارہا ہے کہ ملی ٹینٹوں کی کئی کوششیں کامیاب بھی ہوئی ہوگی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں