91

زرعی پیداوار،تجارت ،سہولت ،زرعی خدمات وتحفظ کاشتکاری سے متعلق کسان بلوں پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی

حکم عدولی پراپوزیشن کے8ممبران اجلاس کی باقی کارروائی کیلئے معطل

فارم سیکٹر اصلاحات بل 21ویں صدی کے ہندوستان کی ضرورت،کسانوں وکاشتکاروں کے حقوق محفوظ : وزیراعظم مودی

نئی دہلی:۲۱،ستمبر/مرکزی سرکارکی جانب سے لائی گئی کسان بلوںکولیکر پارلیمان کے اندراورباہرسخت ناراضگی کااظہارکیاجارہاہے ۔راجیہ سبھامیں اتوار کوپیش آئے واقعات کی بناء پرجب چیئرمین ایم ویکنیا نائیڈئو ن کی ہدایت کے باجود اپوزیشن کے 8ممبران کوایوان سے باہر نہیں گئے توچیئرمین نے سبھی 8ممبران پارلیمنٹ کورواں اجلاس کیلئے معطل کردیا۔اس دوران وزیراعظم نریندرمودی نے پارلیمنٹ سے منظور شدہ فارم سیکٹر اصلاحات بل کو21ویں صدی کے ہندوستان کی ضرورت قراردیتے ہوئے ملک بھرکے کسانوں کو یقین دلایا کہ حکومت کم سے کم ’سپورٹ پرائس میکانزم ‘کے ساتھ ساتھ ان کی پیداوار کی خریداری جاری رکھے گی۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابقکہ کسان بل2020یعنی فارم سیکٹر اصلاحات بل2020 کو لے کر راجیہ سبھا میں ہنگامہ کرنے پر 8 اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو معطل کردیا گیا ۔ معطل ہونے والے اراکین پارلیمنٹ میں ترنمول کانگریس کے ڈیریک اوبرائن بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوارکوایوان میں پیش آئے واقعات کی بناء پران اراکین پارلیمنٹ کو ایک ہفتے کیلئے معطل کیا گیا تھا، لیکن معطل ہونے کے بعد بھی یہ ایوان میں بیٹھے رہے اور ہنگامہ کر رہے تھے، لہٰذا راجیہ سبھاکے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈئو نے اپوزیشن کے ان سبھی اراکین پارلیمنٹ کو پورے مانسون اجلاس کے لئے معطل کردیا ۔ معطل ہونے والے اراکین پارلیمنٹ میں ڈیریک اوبرائن، سنجے سنگھ، رپون بورا، نظیر حسین، کے کے راگیش، اے کریم، راجیو ساٹو، ڈولا سین شامل ہیں۔ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے ان کی شکایت کی تھی، جس کے بعد چیئرمین وینکیا نائیڈو نے سوموارکی صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی ان اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی۔اتوار کو ایوان میں ہوئے واقعات پر چیئرمین وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ راجیہ سبھا کیلئے سب سے خراب دن تھا۔ کچھ اراکین پارلیمنٹ نے پیپر پھینکا، مائیک کو توڑ دیا۔ رول بک کو پھینکا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اس حادثہ سے میں بے حد مایوس ہوں۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کو دھمکی دی گئی۔ ان پر قابل اعتراض تبصرہ کیا گیا۔راجیہ سبھا چیئرمین وینکیا نائیڈو نے مزید کہاکہ ’پارلیمنٹ کا یہ برتاو انہتائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ میں اراکین پارلیمنٹ کو مشورہ دیتا ہوں، برائے مہربائی خود احتسابی کیجئے’۔خیال رہے راجیہ سبھا میں اتوار کو2 اہم کسان بلوں کو حکومت نے زبردست ہنگامے کے دوران پاس کروا لیا۔ اس دوران ترنمول کانگریس اور عام آدمی پارٹی سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کے ممبران نے ایوان کے وہیل میں آکر ہنگامہ کیا۔ بلوں کی مخالفت کرنے والے اپوزیشن کچھ اراکین پارلیمنٹ نے ڈپٹی چیئرمین کی چیئر کے سامنے پہنچ کر بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ڈپٹی چیئرمین کے مائیک کو بھی پکڑ کر اسے اکھاڑنے کی کوشش کی۔اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامے کے درمیان ایوان بالا نے اتوار کو زرعی پیداوار تجارت اور تجارت (فروغ اور سہولت) بل2020 اور زرعی خدمات بل 2020 پر کاشتکاروں (اختیار اور تحفظ) قیمت کی ضمانت کا معاہدہ 2020 کو منظوری دے دی۔ لوک سبھا میں ان دونوں بلوں کو پہلے ہی منظوری مل چکی ہے۔اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو زور دے کر کہا کہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ فارم سیکٹر اصلاحات بل 21ویں صدی کے ہندوستان کی ضرورت ہے اور ایک بار پھر کسانوں کو یقین دلایا کہ حکومت کم سے کم سپورٹ پرائس میکانزم کے ساتھ مل کر ان کی پیداوار کی خریداری جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ کاشت کار طویل عرصے سے طوقوں میں پھنسے رہے تھے ، جس کی وجہ سے ایک طبقہ ان کی’مجبوریوں‘سے فائدہ اٹھا رہا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی حکومت نے اسے انجام دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کسانوں کو پہلے ہی کئی ریاستوں میں اپنی پیداوار کی بہتر قیمت مل رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کسانوں کو اب اپنی پیداوار اپنی جگہ کی قیمت اور قیمت پر بیچنے کی آزادی ہوگی۔بہارمیں ایک تقریب کے موقعہ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کسانوں کے ایک حصے میں پائے جانے والے خدشات دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بل زراعت منڈیوں’ (زرعی منڈیوں) کے خلاف نہیں ہیں اور وہ ہمیشہ کی طرح جاری رہیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے ایم ایس پی اور کسانوں کی پیداوار کی سرکاری خریداری کو بڑھاوا دینے کے لئے اتنا کام نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا ، حکومت نے کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران ریکارڈ اناج اٹھایا اور کاشتکاروں کو ریکارڈ ادائیگی بھی کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں