نئے جوش اور ولولے کے ساتھ ادبی مرکز کمراز نے کیا اسلاف کو یاد 0

نئے جوش اور ولولے کے ساتھ ادبی مرکز کمراز نے کیا اسلاف کو یاد

مرکز کے صدر دفتر پر شاندار تقریب کا انعقاد، کثیر تعداد میں ادباء ، شعراء کی شرکت

بارہمولہ/ندائے کشمیر//

آج کانسپورہ بارہمولہ میں ادبی مرکز کمراز نے اپنے بنیاد گزاروں اور اسلاف کی یاد میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب کی صدارت معروف تاریخ دان پروفیسر فاروق فیاض نے کی۔ اس موقعے پر جل جیون مشن کے مشن ڈائریکٹر ڈاکٹر جی این ایتو مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے ایوانِ صدارت میں تشریف فرما تھے۔ معروف شاعر اور ادیب سید سعدالدین سعدی، ادبی مرکز کمراز کے سرپرست ڈاکٹر رفیق مسعودی بھی ایوان میں موجود رہے۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جسکی سعادت مر کز کے نائب صدر جاوید وقبال ماوری کوہوئی۔جبکہ شہنواز حسین میر نے نعتِ نبیؐ سے سامعین کو محضوظ کیا۔ اپنے استقبالیہ خطبے میں صدرِ ادبی مرکز کمراز محمد امین بٹ نے ادبی مرکز کمراز کی گراں قدر خدمات کا جائزہ لیتے ہوئے بنیاد گزاروں اور اسلاف کو شاندار خراج پیش کیا۔ تقریب میں کشمیر یونیورسٹی کے ذمہ داروں سے اپیل کی کئی کہ ایم کے کشمیری نصاب کو جدید تعلیمی اور ٹیکنالوجی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اس پر نظرِ ثانی کریں۔تقریب میں مہمانِ خصوصی ڈاکٹر جی این ایتو نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ میں نے ادبی مرکز کمراز کی کارکردگی کو پچھلے کئی برس سے عینی مشاہدہ کیا ہے اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اس تنظیم کے اغراض و مقاصد اور ان کے حصول کے لئے اس سے وابستہ ممبران و عہدہ داران جس خلوص کے ساتھ اس مشعل کو پچھلی نصف صدی سے روشن رکھے ہوئے ہیں وہ علاقہ کمراز سے باہر دیگر علاقوں کے لئے قابلِ رشک بھی ہے اور قابلِ تقلید بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری تمنا ہے کہ ادبی مرکزکمراز شمالی کشمیر میں اپنی مرکزیت کو قائم رکھتے ہوئے جموں و کشمیر کے دیگر علاقوں کو بھی شامل کریں۔
اپنے صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر فاروق فیاض نے کہا کہ تاریخ ایسے افراد کو معاف نہیں کرتی جو اپنے اسلاف اور اُنکے افکار کو بھولنے کی غلطی کرتے ہیں۔ انہوں نے ادبی مرکز کمراز کی اس کاوش کو ایک شاندار روایت کے آغاز سے تعبیر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس روایت کی توسیع جموں کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی ہونی چاہئے۔سید الدین سعدی نے تقریب پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے فخر کا مقام ہے کہ میں ادبی مرکز کمراز کے بنیاد کاروں کے ساتھ شاملِ کارواں ہوکر آج تک اس تنظیم کی خدمت کرتا رہا ہوں اور آخری دم تک اس سلسلے کو قائم رکھوں گا۔تقریب پر جن ادبی شخصیات نے مرکز کے مرحومین بانی کاروں اور تعمیر کاروں کی ادبی شخصیت اور کارناموں کے حوالے سے اپنے مختصر مقالے اور منظوم خراج پیش کئے اُن میں ضمیر انصاری، جی این شاکر،فاروق شاہین، عابد اشرف، جاوید اقبال ماوری، سید نادم بخاری، مہتاب منظور، شاکر شفیع، میر طارق، نثار اعظم، سرور ہاشمی، سلیم یوسف، ظہور ہائیگامی، بشیر منگلوال پوری، عادل اسماعیل قابلِ ذکر ہیں۔ اس دوران معروف اداکار الطاف حسُین کو بھی شال پوشی کی کئی۔تقریب پر ادبی مرکز کمراز کے تعمیری کاروں کے وُرثاء کو شال پوشی کی گئی، جن میں مبشر نازکی، ڈاکٹر بہار احمد، جمیل انصاری، احسان الحق احسن، مزمل مسعودی، نذیر قریشی، ڈاکٹر ریحانہ، سرور ہاشمی، رفیع احمد مسعودی، زبیدہ بچہ، ریاض احمد اور سید تمہید بخاری شامل ہیں۔تحریکِ شکرانہ پیش کرتے ہوئے مرکز کے سرپرست ڈاکٹر رفیق مسعودی نے صدرِ محفل اور مہمانِ خصوصی کے ساتھ ساتھ تمام شخصیات، ادباء و شعرائ، میڈیا سے وابستہ دوستوں اور کثیر تعداد میں شامل مرکز کے ممبران کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ایوان کو یقین دلایا کہ ادبی مرکز کمراز اپنے نظریاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے پُر عزم طریقے سے کام کرتا رہے گا۔ تقریب کی ابتدائی نظامت شبنم تلگامی نے اور دوسرے حصے کی نظامت فاروق شاہین نے احسن طریقے سے انجام دئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں