موبائل فون کے ہمارے بچوں پر اثرات: بچوں کا بچپن کہیں کھو گیا ہے ۔ 0

موبائل فون کے ہمارے بچوں پر اثرات: بچوں کا بچپن کہیں کھو گیا ہے ۔

اِکز اکبال
رابطہ : 7006857283

انٹرنیٹ کو آج کے دور کی ایک اہم ترین ایجاد اور ضرورت سمجھا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ کے اس ڈیجیٹل دور میں جہاں ہر چیز آپکی انگلیوں کے اشارے پر موجود ہے موبائل فون اور انٹرنیٹ کا استمعال ناگزیر بن چکا ہے اور اس کے بغیر زندگی کا گزارنا نا ممکن سے لگ رہا ہے۔ انٹرنیٹ زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ لیکن انٹرنیٹ کے جہاں بےشمار فوائد ہیں ، وہیں اس کے کچھ نقصان دہ پہلو بھی ہیں، خاص طورپر بچوں کےحوالے سے۔ انٹرنیٹ کے بلا قید استعمال سے سب سے زیادہ اثر ہمارے بچوں پر ہورہاہے ۔ اور اسکی وجہ سے نسلِ نو کا بچپن اور معصومیت کہیں کھو گئے ہے۔

انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے اعداد و شمار اکٹھے کرنے والی ایک ویب سائٹ world Internet Stats کے موجودہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ انٹرنیٹ کا استعمال ہمارے بچے اور نوجوان نسل کرتے ہیں ۔ انٹرنیٹ کا استعمال جہاں ہماری نئی نسل کو مصنوعی دنیا کی تفریح کراتی ہے وہیں انہیں حقیقی دنیا سے کوسوں دور لے جا رہی ہے۔
بات صرف موبائل فون اور انٹرنیٹ کے اچھے یا برے استعمال کی نہیں ہے ۔ اگر آپکا موبائل فون آپ کے بچے کے ہاتھوں میں آگیا ہے تو یقین مانیں ‘ آپ نے اپنا لختِ جگر کھو دیا ہیں۔
موبائل فون اور انٹرنیٹ کا زیادہ اور بلا ضرورت استعمال بچوں کو انسانی تعلقات سے دور کر دیتا ہے۔ انٹرنیٹ پر دستیاب مواد کا بےجا استعمال بچوں کو مختلف اقسام کے معلوماتی ہجوم کا شکار بنا لیتا ہے، جو ان کے لئے منفی اثرات پیدا کرتا ہے۔ ہم نے جو موبائل فون بچوں کے ہاتھوں میں تھما دیا ہے ۔ شائد ہماری زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہے۔ اور اسکا اثر ہمارے بچوں پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہے گا۔
زیادہ تر والدین کو انٹر نیٹ کے استعمال سے ان کے بچوں پر پڑنے والے مضر اثرات کے بارے میں کوئی آگہی حاصل نہیں ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان بچوں کے والدین اس ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہوتے۔
المیہ یہ ہے کہ والدین نے موبائل فون خود ہی اپنے بچوں کے ہاتھوں میں تھما دیا ہوتا ہے ۔ پہلے پہل تو والدین اپنے بچوں کو اپنا وقت نا دینے کے باعث ان کو مصروف رکھنے کے لیے اپنا موبائل فون دیتے ہے۔ يا روتے وقت انکو چپ کرانے کے لیے دیتے ہے۔ یا اسلئے بھی ان کے ہاتھ میں موبائل فون دیتے ہے تاکہ بچے گھر میں کوئی کھلبلی نا مچائے ۔ بچے بھی خوش ہوتے ہیں اور ریلز ‘ ویڈیوز اور گیمز کھیلتے کھیلتے اور انٹرنیٹ پر موجود نقصان دہ مواد دیکھتے دیکھتے موبائل فون اور انٹرنیٹ کا کب عادی ہوجاتے ہیں ‘ انہیں خود بھی پتہ نہیں چلتا۔

ہمارے بچے آج لاشعوری طور متعدد گھنٹے انسٹاگرام پر ’لائکس‘ حاصل کرنے میں صرف کردیتے ہیں اور بعض اوقات انھیں سائبر ہراسگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ وہ اپنا وقت گیمز کھیلنے، سنیپ چیٹ پر اپنی تصویریں بنانے اور اپلوڈ کرنے ’یوٹیوب انفلوئنسرز‘ کی ویڈیوز دیکھنے یا واٹس ایپ پر پائے جانے والے دوستوں کے مختلف گروپس پر بات چیت کر کے گزارتے ہیں۔
انٹرنیٹ اور موبائیل فون کی عادی یہ نسلِ نو اپنے وقت کا بے دریغ ضیاع کرتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے پڑھائی اور کھیل کود میں دلچسپی کی کمی ‘ خاندانی تعلقات میں کمی ‘ دوستوں کے ساتھ وقت نا گزارنا جیسے مشکلات کا سامنا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائیل فون کے غیر موزوں استعمال سے بچے تعلیمی میدان میں ناکام ہورہے ہیں ۔
موبائل فون اور انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال بچوں کے لیے اخلاقیات کے ساتھ ساتھ ان کے صحت کے لیے بھی مضر ثابت ہوسکتا ہے۔ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزرنے سے آنکھوں اور بینائی کی بیماریاں ہوسکتی ہے ۔ آنکھوں میں سوجن ‘ تناؤ اور بینائی سے جڑے دوسری بیماریاں بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان میں ذہنی بیماریاں جیسے اکیلا پن ‘ جلدی غصہ آنا ‘ ڈپریشن ‘ تناؤ ‘ بھوک نا لگنا ‘ حقیقی دنیا کی چیزوں کی طرف رجحان کم ہونا وغیرہ وغیرہ۔
موبائل فون اور انٹرنیٹ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی اور قدرتی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہے۔ وہ وقت جو بچے اپنی پڑھائی’ کھیل کود اور موجودہ دنیا کے نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے گزار سکتے ہیں، وہ پورا وقت بچے موبائل فون پر لا ضروری تفریحی چیزوں میں مصروف رہ کر گزارتے ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے ، کمپیوٹر سکرین پر جن چیزوں تک بچے رسائی حاصل کر سکتے ہیں، وہ والدین اور اساتذہ کے لیے قابل فکر ہے۔ اگر بچوں کی نگرانی نہ کی جائے تو انٹرنیٹ بچوں پر بہت ہی زیادہ مضر اثرات ڈال سکتا ہے ۔ جن پر قابو پانا مشکل ہوسکتا ہے۔
والدین کو چاہیے کہ جتنا ہوسکے اپنے بچوں کو موبائل فونز اور انٹرنیٹ سے دور رکھیں۔ بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں ۔ بچوں کو پڑھائی اور دوستوں کے ساتھ کھیلنے کودنے پر آمادہ کریں۔ اپنے گھروں میں کتابیں پڑنے اور بات چیت کرنے کا ماحول اور معمول بنائیں۔اور اپنے بچوں کی دلچسپی کے معاملات میں شامل ہوجائے۔ بچوں کے اہمیت کی چیزوں کو سمجھیں اور اُن کے ساتھ اچھے معاشرتی تعلقات بنائیں۔
لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ یاد رہنا چاہئے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ ہمارے بچوں کی زندگی میں ایک حقیقت بن چکے ہیں، اس حقیقت کو بچوں کے لئے مثبت اور فائدہ مند بنانا والدین کی ذمہ داری ہے۔ یہ محنت اور توجہ کا معاملہ ہے، جس سے بچے صحیح راستے پر چلتے ہوئے اپنے مستقبل کو روشن بنا سکیں گے۔
ناگزیر حالت میں اپنے بچوں کی انٹرنیٹ اور موبائل فون کے استعمال پر نظر رکھیں اور انہیں صحیح ہدایت دیں۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ کے صحیح استعمال کے لئے مختلف تعلیمی اور تفریحی موادات دستیاب کرانا چاہئے تاکہ بچے علمی اور معاشرتی حوالے سے بھی مستفید ہو سکیں۔ والدین کو بچوں کی تربیت میں اہمیتی بات یہ ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ کا استعمال بچوں کے لئے فائدہ مند ہو، نا کہ ان کی ترقی اور صحت پر منفی اثرات ڈالے۔ ضرورت اس بات کی ہیں کہ والدین کو تربیت دی جائے اور ٹیکنالوجی سے متعلق جانکاری فراہم کی جائے اور ساتھ ہی ساتھ والدین کو نیٹ کے اچھے اور برے استعمال سے باخبر رکھنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ تاکہ وہ اپنے بچوں کو انٹرنیٹ اور موبائیل فون کے استعمال کے مضر اثرات سے بچا سکے۔

اِکز اکبال مریم میموریل انسٹیٹیوٹ پنڈت پورا قاضی آباد میں ایڈمنسٹیٹر ہے ۔
ایمیل: ikkzikbal@gmail.com

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں