تحریر! گلفام بارجی
ہارون سرینگر
ایک زمانے میں دوردرشن کیندر سرینگر نے ٹیلی کاسٹ ہونے والے اپنے پروگراموں کی وجہ سے ناظرین کےدلوں میں گھر بنایا ہوا تھا یہاں سے ٹیلی کاسٹ ہونے والے مختلف پروگرام جن میں کشمیری سیریلز بھی شامل ہیں ناظرین کی ایک اچھی خاصی تعداد کواپنے بس میں کرنے کےلئے دیگر ٹیلی ویژن چینلوں سے بہت آگے تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دوردرشن کیندر سرینگر جس سے کأشرچینل سے بھی جاناجاتاہے سے عام لوگوں کے یہ من پسند پروگرام آہستہ آہستہ بند ہوتے گئے اور جس وجہ سے کأشرچینل کے ناظرین کی تعداد بھی آہستہ آہستہ گھٹتی گئی۔دوردرشن کیندر سرینگر کأشرچینل سے جو ڈرامے، سیریلز،ڈاکومنٹری اور میوزیکل پروگرام وغیرہ ٹیلی کاسٹ ہواکرتے تھے اور ان پروگراموں میں کام کرنے والے فنکار آج بھی اسی امید سے جی رہے ہیں کہ ایک نہ ایک دوردرشن کیندر سرینگر کأشرچینل کو دوبارہ وہی مقبولیت حاصل ہوگی جو مقبولیت اسے آج سے کئی برسوں پہلےہواکرتی تھی۔ حالانکہ اس وقت کے کئی معروف اداکار آج بھی لوگوں کے دلوں میں گھر بنائے ہوئے ہیں اگرچہ ان اداکاروں میں کئی معروف اداکار اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کی یاد آج بھی تازہ ہے۔یہ بات اسی زمانے کی بات ہے جب دوردرشن کیندر سرینگر کأشرچینل سے ٹیلی کاسٹ ہونے والے سیریلز میں ایک نام اپنی بہترین اداکاری سے ابھر کر سامنے آیا اور ناظرین کے دلوں پر راج کرنےلگا اور وہ نام ہے شیخ طارق جاوید۔
شیخ طارق جاوید 4 مئی سال 1954 کو سرینگر کے شہید گنج علاقہ میں پیدا ہوئے۔ شیخ طارق جاوید کی پرورش بڑے ہی لاڑ پیار سے ہوئی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اس زمانے کے جانے مانے اسکول ڈی اے وی اسکول سے شروع کی اور بعد میں نیشنل ہائی اسکول میں داخلہ لیا۔انہوں نے اپنی مزید اعلیٰ تعلیم ایس پی کالج سے حاصل کی۔شیخ طارق جاوید شروع سے ہی آرٹ کے شعبے کی طرف مائل تھے اور انہیں بچپن سے ہی اداکاری کا جنون تھا۔سال 1969 میں جب ان کی عمر صرف 15سال کی تھی تو انہوں نے اسٹیج اور ریڈیو ڈراموں میں بطور اداکار کام کرنا شروع کیا۔اس دوران جب سال 1973 میں یہاں ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو شیخ طارق جاوید بھی ان چند لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے 26 جنوری 1973 کو دوردرشن کیندر سرینگر سے ٹیلی کاسٹ ہونے والے پہلے شو میں پرفارم کیا۔ اس کے بعد شیخ طارق جاوید نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا اور دوردرشن کیندر سرینگر سے اپنی اداکاری کا لوہا منوانے میں کامیاب ہوگیا اور ان کی اداکاری کو لوگوں نے کافی سراہا۔اس بیچ سال 1979 میں شیخ طارق جاوید نے ممبئی فلم انڈسٹری کی طرف رخ کیا اور وہاں چار سال اپنی جدوجہد جاری رکھی جس دوران انہوں نے ممبئی دوردرشن کے کئی سیریلز کے علاوہ چند فلموں میں بھی بطور اداکار کام کیا جبکہ سال 1989 میں انہیں پرسار بھارتی براڈکاسٹنگ کارپوریشن آف انڈیا نے بحیثیت پروڈیوسر اور ڈائریکٹر تسلیم کیا اور سال 1990 سے انہوں نے اپنے بینر آر آر پروڈکشنز کے تحت پچاس سے زائد پروڈکشنز مکمل کی اور ان پروڈکشنز میں مختلف زبانوں پر مشتمل پانچ سو سے زائد اقساط شامل ہیں۔ سال 1990 میں شیخ طارق جاوید نے اپنی پہلی پروڈکشن میں شیر کشمیر مہجور پر ایک دستاویزی فلم تیار کی جس کی عوام میں خوب پزیرائی حاصل ہوئی اس فلم میں مہجور صاحب کی بہو نعیمیہ احمد مہجور فلم کے زاویوں میں سے ایک تھیں۔ 90 کی دھائی میں جب کشمیر کے حالات ابتر ہوتے گئے اور دوردرشن کیندر سرینگر بند ہونے کے قریب تھا اس دور میں شیخ طارق جاوید نےاپنا بھرپور تعاون فراہم کرکے دوردرشن کیندر سرینگر کو بند ہونے سے بچایا اور رضاکارانہ طور پر اناؤنسر کے طور پر کام کرنے آیا اور اس وقت کے ریڈیو کشمیر اور آج کی آکاشوانی سرینگر سے نشر ہونے والا مقبول عام پروگرام “وادی کی آواز” کو جاری رکھا۔شیخ طارق جاوید کے کیرئیر کا ایک اور اہم حصہ “اکھ دلیل لولچ”ہے M/s R.R پروڈکشنز اور دیگر دو پروڈکشن ہاؤسز کے ساتھ مل کر تیار کی گئی یہ پہلی مکمل طوالت کی ڈیجیٹل کشمیری فیچر فلم تھی یہ قریباً 39 برس کے بعد کشمیر میں بننے والی پہلی کشمیری فیچر فلم تھی اس فلم کو پورے میڈیا اور کشمیری عوام نے خوب سراہا اور ان کی اس کوشش کو ملک بھر اور بیرون ملک میں بھی خوب پزیرائی حاصل ہوئی۔ شیخ طارق جاوید نے بذات خود اس فلم میں حصہ لیا۔شیخ طارق جاوید نے جاگیر دار سکندر کے طور پر مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے اس فلم میں دیگر 68 اداکاروں کی قیادت کی۔ شیخ طارق جاوید کشمیر کے واحد وہ فلم ساز ہےجس سے ملک کے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے قومی نشریاتی ادارے راجہ سبھا ٹیلی ویژن 2012-2013 کے لئے انگریزی زبان میں ایک قومی دستاویزی فلم Living Heritage- Kashmir’s Architecture Through Ages کی تیاری اور ہدایت کاری کے لئے منتخب کیا۔انہوں نے یہ منصوبہ مئی 2013 میں کامیابی کے ساتھ مکمل کیا۔ سال 2002-2003 میں شیخ طارق جاوید کو منفی کردار شاندار طریقے سے نبھانے کے لئے شاکر اور اسلم میموریل ایوارڈ سے نوازا گیا یہ ایوارڈ انہیں سرینگر کے ٹائگورہال میں اس وقت کے ڈائریکٹر دوردرشن کیندر سرینگر اشرف ساحل نے پیش کیا۔اسی طرح این فلمز(جالندھر پنجاب) اور سلطان پروڈکشنز (پنجاب) نے ستمبر 2003 میں سرینگر کے ٹائگورہال میں منعقدہ ایک میگا ایونٹ پنجابی دھمکا کے دوران فن کے شعبے میں شیخ طارق جاوید کے کام کے اعتراف میں انہیں تعریفی ایوارڈ سے نوازا۔اعزازات کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اپریل 2008 کو فن کے شعبے میں بی کے مہجور فاونڈیشن اور اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے تعاون سے منعقدہ ایک شاندار تقریب میں انہیں خلعت مہجور سے نوازا گیا اور یہ اعزاز انہیں اس وقت کے وزیر خزانہ طارق حمید قرہ کے ہاتھوں حاصل ہوا۔شیخ طارق جاوید یہ اعزاز حاصل کرنے والے اینٹرٹینمنٹ میڈیا کے شعبے سے تعلق رکھنے والے پہلے شخص ہیں۔ اسی طرح انہیں فروری 2010 میں ابھینو تھیٹر جموں ،جولائی 2012 اور سال 2013 شیروانی ہال بارہمولہ میں، مارچ 2016 کلچرل اکیڈمی کے آڈیٹوریم ہال میں اور دیگر کئی شاندار سرکاری و غیر سرکاری تقریبات میں انہیں اعزازات سے نوازا گیا۔سال 1984 میں شیخ طارق جاوید جے اینڈ کے دوردرشن اور ریڈیو ڈرامہ آرٹسٹ، رائٹرز اور فری لانس پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے اور تب سے لگاتار پانچ بار انہیں کامیابی کے ساتھ اس عہدے کے لئے منتخب کیا اور آج بھی شیخ طارق جاوید اس انجمن کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں۔یہ انجمن کشمیر کی پہلی تسلیم شدہ آرٹسٹ یونین ہے۔ شیخ طارق جاوید سال 1969 سے آل انڈیا ریڈیو اور بالخصوص ریڈیو کشمیر سرینگر جس سے آج آکاشوانی سرینگر کے نام سے جاناجاتاہے کے لئے بطور ڈرامہ آرٹسٹ کام کررہاہے انہوں نے آج تک آکاشوانی سرینگر کے زریعے کشمیری اور اردو زبانوں میں تیار کئے گئے ایک ہزار سے زائد ڈراموں اور سیریلز میں حصہ لیا جو بعد میں آل انڈیا ریڈیو کے مختلف اسٹیشنوں سے نشر کئے گئے۔ انہیں آکاشوانی سرینگر کے عالمی شہرت یافتہ پروگرام(زونہ ڈب) میں بھی کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے اس کے علاوہ انہوں نے آکاشوانی سرینگر سے ہی پچاس قسطوں پر مشتمل سیریز “سندھ باد جہازی”(الف لیلیٰ) میں بھی بطور ڈرامہ آرٹسٹ کام کیا ہے۔ اپنے 50 سالہ کیرئیر میں شیخ طارق جاوید نے سال2013 تک دوردرشن کیندر سرینگر سے ٹیلی کاسٹ ہونے والے ہزاروں ڈراموں اور سیریلز میں بطور اداکار کام کیا ہے۔اس زمانے کے مقبول عام کشمیری سیریل “انصاف” میں سکندر نام کا کردار کرنے والے شیخ طارق جاوید نے ناظرین میں تہلکہ مچا دیا اور سکندر کردار کی مقبولیت نے شیخ طارق جاوید کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچادیا۔شیخ طارق جاوید نے جہاں دوردرشن کیندر سرینگر کے لئے اداکاری کی وہیں انہوں نے ہدایت کاری میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ ان کے مقبول عام سیریلز میں انصاف، عأخر کس چھو،مزاحیہ سیریل کریم ننہ وؤر، پر ژھیون،گل اور بلبل وغیرہ قابل ذکر ہیں اس کے علاوہ شیخ طارق جاوید نے سینکڑوں اقساط پر مشتمل میوزیکل پروگرام اور مختلف عنوانات کے تحت ڈاکومنٹریز بھی تیار کی اور ایک نجی پروڈکشن ہاؤس کے لئے “چلڈرن آف ٹوڈے”کے عنوان سے پانچ انگریزی دستاویزی فلموں کی ہدایت کاری بھی انجام دی۔ شیخ طارق جاوید اپنی فنی صلاحیتوں کی بدولت اینٹرٹینمنٹ میڈیا کے بادشاہ مانے جاتے ہیں اور انہیں وادی کےکئی مشہور اداکار اپنا استاد تسلیم کرتے ہیں۔ الله تعالٰی شیخ طارق جاوید کو بہترین صحت کے ساتھ ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے آمین۔