دودھ حیرت انگیز اور توانائی بخش‎ 0

دودھ حیرت انگیز اور توانائی بخش‎

وانی مشتاق

آسٹریلیا کی National Health and Medical Research Council کا دعویٰ ہے کہ دودھ کا شمار ان غذاؤں میں ہے جنہیں ہر لحاظ سے مکمل کہا جاسکتا ہے ۔ دودھ میں Calcium کے علاوہ Carbخohydrate, Protein, Phosphorus, Potassium, Riboflavin , Vitamin A and B12, Magnesium, aur Zinc بھی پایا جاتاہے۔ ایک اور اچھی بات ہے کہ دودھ میں پایے جانے والے یہ مقویات بہ آسانی جذب ہوجاتے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دودھ پینے سے High Blood pressure کا امکان اور Colon cancer کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔ اگر ایسی غذا کے ساتھ جس میں نمک اور چکنائی کم ہو، پھل اور سبزیاں زیادہ ہو، دن میں دو تین بار دودھ بھی پیا جایے تو ان عوامل میں بھی کمی آسکتی ہے جو شریانی مرض قلب کا سبب بنتے ہیں مثلاً cholesterol کی زیادتی وغیرہ۔ قوت بخش غذائی اشیاء کے بجائے جو calcium دودھ سے حاصل کیا جاتا ہے وہ وزن اور جسم کی چربی کم کرنے کے سلسلے میں زیادہ کارگر ہوتا ہے ۔ دودھ اور اس سے بنی ہوئی چیزیں خصوصاً پنیر دانتوں کو کیڑوں سے محفوظ رکھنے میں بھی مدد دیتی ہیں۔ دودھ بچوں کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس میں ایسے مقویات پایے جاتے ہیں جو ان کی صحیح نشوونما کے لئے لازمی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ہماری ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لئے Calcium نہایت اہم ہے ۔ اس کے علاوہ اعصاب ، عضلات اور دل کے فعل کے لئے بھی اس کی اہمیت تسلیم شدہ ہے ۔ ظاہر ہے کہ دودھ میں calcium خوب ہوتا ہے جس کا کافی حصّہ جسم میں بہ آسانی جذب ہوجاتا ہے ۔ بچوں کو روزانہ جس قدر کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے وہ سب انہیں ان اشیاء سے حاصل نہیں ہوپاتا جو دودھ کے علاوہ کھاتے یا پیتے ہیں ۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جو بچے بالکل دودھ نہیں پیتے یا بہت کم پیتے ہیں ان کی ہڈیوں میں معدنی گنجانیت کی کمی ہوجاتی ہے اور ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یہ خطرہ اوسطاً ڈھایی گنا زیادہ ہوجاتا ہے ۔ ایک تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو بچے دودھ نہیں پیتے ان کے جسم میں توانائی ، چکنائی ، پروٹین ، کیلشیم ، رایبوفلیون اور نیاسن کی ان بچوں کی نسبت نمایاں کمی ہوجاتی ہے جو باقاعدگی سے دودھ پیتے ہیں ۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کے علم میں یہ بات ہے کہ چھوٹے بچوں کے لئے بہترین دودھ، ماں کا دودھ ہے اور یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ بچے کو یہ دودھ سال سے ڈیڑھ سال تک ملنا چاہیئے یا پھر انہیں فارمولے کے تحت تیار کردہ بازاری دودھ دنیا جاے۔ ساینس دانوں کے علم میں یہ بات بھی آیی ہے کہ دودھ خصوصاً گایے کا دودھ اکثر تکالیف مثلاً الرجی یا پیٹ کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے اور اکثر لوگ وہ دودھ ہضم نہیں کرپاتے ، لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ دودھ انسانی غذا کا ایک اہم حصہ ہے ۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ دودھ کو کسی بھی بیماری یا تکلیف کا سبب قرار دینے اور اس بہانے دودھ پینا ترک کر دینے سے پہلے کسی معالج یا ماہر سے مشورہ ضرور کر لینا چاہئے ۔بعض بچوں کو دودھ سے الرجی ہوجاتی ہے، اس کے بارے میں بھی ماہرین کا خیال ہے کہ وہ عمر بڑھنے کے بعد ختم ہو جاتی ہے اور اسکول جانے کی عمر تک انہیں اس الرجی سے چھٹکارا مل جاتاہے ۔ ایک آسٹریلوی ماہر نے خیال ظاہر کیا کہ دودھ سے الرجی کے سلسلہ میں بہت ہی کم ایسا ہوتا ہے کہ یہ بڑی عمر تک قایم رہے۔ گایے کے دودھ کے بارے میں مختلف حلقوں میں جو شبہات ظاہر کیے جارہے ہیں ان کے بارے میں فی الحال کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں ہوسکا اور اس سلسلہ میں تحقیق جاری ہے ۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں