ikz Iqbal 0

ہمارے وی لاگروں اور یوٹیوبروں کے لئے پیغام !!

والدین کے لئے شہرت اور دولت کے بجائے بچوں کی تعلیم کا انتخاب ناگزیر

اِکز اکبال

پاکستان کے سب سے کم عمر وی لاگر محمد شیراز اور اس کی کمسن بہن مسکان نے ولاگنگ کو خیرباد کہہ دیا۔ ولاگر محمد شیراز نے بہت ہی کم عمری میں اہم کامیابی اور اپنے مداحوں سے بے پناہ محبت حاصل کرنے کے بعد ولا گنگ کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔ اپنے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ایک الوداعی ویڈیو میں محمد شیراز نے اپنے چاہنے والوں کو الوداع کہتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ اپنے والد کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے اپنی پڑھائی کو ترجیح دینے کے لیے اپنا ولا گنگ کا سفر عارضی طور پر معطل کر رہے ہیں۔
ایک ایسی دنیا جہاں اسمارٹ فون کی آمد کے ساتھ ہی زندگی جینے کا طریقہ یکسر بدل گیا ہے ، لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے پیسے کمانے کی دوڑ میں لگ گئے اور اپنے سوشل میڈیا مواد ( Content ) کے لیے اپنے بچوں کو بھی اپنی چینلوں کی زینت بنا رہے ہیں۔ اپنے مواد کے صحیح یا غلط ہونے کی تمیز کو فراموش کر کے صرف اس دوڑ میں لگے ہیں کہ کچھ نہ کچھ شیئر کرتے رہنا ہے۔ اور بدقسمتی سے اس دوڑ میں بیشتر والدین اپنے بچوں کی تعلیم کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے۔ بچے پہلے ہی تعلیم اور مطالعے کی جانب سے بے ذوقی اور بے توجہی کے شکار ہیں۔
ایسے میں شیراز اور مسکان کے پاپا محمد تقی نے ایک قابلِ ستائش مثال قائم کردی۔ محمد تقی خود ایک مشہور یوٹیوبر ہے اس نے اپنے بچوں کے ولا گنگ کے سفر کو بند کیا۔ شیراز اور مسکان کو اپنی وی لاگنگ کے لیے بہت ہی کم عرصے میں بے پناہ شہرت ملی اور وہ کافی زیادہ پیسے کمانے لگے تھے۔ مگر محمد تقی نے شہرت اور پیسوں کے بجائے اپنے بچوں کے لیے بہتر تعلیم و تربیت کا انتخاب کیا۔
شیراز اور مسکان سوشل میڈیا پر ” Shirazi Village Vlogs ” کے نام سے ویڈیوز بناتے ہیں اور اپنی ذہانت اور خوبصرت مواد کے سبب قلیل مدت میں ہی بہت مقبول ہوئے ۔ شیراز آج پاکستان کے سب سے کم عمر ولآگر ہے جس کے یوٹیوب پر 1.57 ملین اور انٹساگرام پر 2.1 ملین فالورز ہیں۔ اپنی وی لاگنگ کی وجہ سے شیراز کو پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا اور حال ہی میں گورنر سندھ اور پاکستان کے مشہور کرکٹر شعیب اختر کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں ۔
اتنی شہرت ،عزت اور پیسوں کے باوجود محمد تقی نے اپنے بچوں کے لیے ایک بہت ہی اہم فیصلہ لیا۔ جو کہ بظاہر بہت مشکل لگ رہا ہے۔ وہ سمجھ گیا کہ تعلیم صرف نوکری ملنے , شہرت ملنے یا پیسے کمانے تک محدود نہیں ہے بلکہ تعلیم بچے کی مکمل نشوونما اور تربیت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
تعلیم انسان کے لیے ایک بہت ہی اہم اور ضروری عمل ہے کیونکہ یہ نہ صرف فرد کی ذاتی ترقی کا باعث بنتی ہے بلکہ معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تعلیم انسان کو شعور، آگاہی، اور فکری وسعت فراہم کرتی ہے جس سے وہ بہتر فیصلے کرنے اور اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، تعلیم فرد کو معاشرتی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتی ہے اور اسے ایک کارآمد شہری بننے میں مدد دیتی ہے۔ تعلیمی عمل سے گزرنے والا فرد نہ صرف خود کو بہتر بناتا ہے بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی زندگیوں پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف فرد بلکہ پوری قوم کی ترقی کا ضامن ہے۔
ایک ایسے دور میں جہاں والدین اکثر اپنے بچوں کو وائرل سنسنیشن بنانے کی کوشش کرتے ہیں، محمد تقی کا فیصلہ انقلابی ہے۔ اس نے دکھایا کہ شہرت اور پیسے سے بہت زیادہ اہم تعلیم ہے۔ اور یہ کہ حقیقی کامیابی وقتی شہرت میں نہیں بلکہ پائیدار علم اور کردار کی تعمیر میں ہے۔
شہرت اور پیسے کے اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو محمد تقی کی اپنے بچوں کے لئے یہ قربانی بہت ہی اہم ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ محمد شیراز اپنی ویڈیوز سے تقریباً 50 سے 60 لاکھ روپے تک کی نمایاں رقم کما رہے تھے۔ پھر بھی محمد تقی نے اپنے بچوں کے مستقبل کی بہتری کو چنا۔ اس نے ثابت کیا ہے کہ وہ بے مثال، بہادر اور ایک دانشمند باپ ہے، اپنے بچوں کی تعلیم اور مستقبل کی خاطر بے پناہ دولت ترک کرنے کو تیار ہے۔
محمد تقی کے اس جذبے اور ہمت کو سلام جس نے مادیت پرستی اور شہرت پرستی پر تعلیم کا انتخاب کیا۔ یہ تمام والدین کے لیے ایک واضح مثال ہے، جو انہیں یاد دلاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو آج کے اس سوشل میڈیا دور میں اگر کچھ حتمی تحفہ دے سکتے ہیں تو وہ شہرت یا پیسہ نہیں بلکہ ایسی تعلیم و تربیت جو ایک کامیاب اور خوش حال زندگی کی تعمیر کی ضامن ہیں۔
شیراز اور مسکان نے بلاگنگ کے سفر کو خیرباد کرکے ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے، وہ اپنے ساتھ اپنے والد کا دیا ہوا انمول سبق لے کر چلیں گے۔ محمد تقی نے اپنے دلیرانہ فیصلے کے ذریعے ایک ایسی نظیر قائم کی ہے جو کہ دوسروں کے لئے ایک مثال ہے کہ تعلیم کے زیور سے بہتر اور کوئی شے نہیں ہے ۔
محمد تقی نے ایک بہترین والد اور حقیقی ہیرو ہونے کا ثبوت دیا۔
ہمیں چاہئے کہ اپنے بچوں کے لیے شہرت کے مقابلے میں بہترین تعلیم کا انتخاب کرے۔ اگر ہم اپنے بچوں کے لیے کچھ اچھا کرسکتے ہیں تو وہ ہے ایک لازوال تعلیم , بہتر تربیت اور حکمت۔ جان لیں اگر آپ کا موبائل فون آپکے بچوں کے ہاتھوں تک پہنچ گیا ہے تو آپ نے اپنا لخت جگر سو فیصدی کھو دیا ہے۔ چلو پھر ہم سب عہد کرتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن اور بامعنی مستقبل کی راہ ہموار کریں۔
نوٹ : اِکز اقبال مریم میموریل انسٹیٹیوٹ پنڈت پورا قاضی آباد میں ایڈمنسٹریٹر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں