اردو زبان میں قرآنی تراجم و تفاسیر پر دو روزہ سمینار کا انعقاد 0

اردو زبان میں قرآنی تراجم و تفاسیر پر دو روزہ سمینار کا انعقاد

کلچرل اکیڈیمی اور اقبال انسٹی چیوٹ کشمیر یونیورسٹی نے کیا تقریب کا اہتمام

سرینگر//ندائے کشمیر

جموں اینڈ کشمیر اکیڈمی آف آرٹ ،کلچر اینڈ لینگویجز سری نگر کے اہتمام اور اقبال انسٹی ٹیوٹ آف کلچر اینڈ فلاسفی ،کشمیر یونیورسٹی کے اشتراک سے 27مارچ 2024 کو دو روزہ سیمینار بہ عنوان ”اردو زبان میں قرآن مجید کے تراجم و تفاسیر“کا آغاز ہوا۔ سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ۔تلاوت کی سعادت جناب مولانا حافظ عبدالمنان کو حاصل ہوئی جب کہ جناب اعظم فاروق نے ہدیہ نعت بہ حضور سرور کائنات( ص) پیش کیا۔سیمینار کے افتتاحی سیشن کے دوران پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے صدارت کی جب کہ پروفیسر نصیر اقبال(رجسٹرار کشمیر یونیورسٹی) بہ طور مہمان خصوصی اور نامور عالم دین مولانا شوکت حسین کینگ بہ حیثیت مہمان ذی وقار ایوان صدارت میں موجود رہے۔اس دوران ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی کارڈنیٹر اقبال انسٹی ٹیوٹ بہ حیثیت میزبان ، محمد سلیم سالک مدیر شیرازہ اردو اور پروفیسر جوہر قدوسی بھی ایوان صدارت میں موجود رہے۔
سیمینار کے دوران ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی کارڈینیٹر اقبال انسٹی ٹیوٹ نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان میں قرآنی تراجم و تفاسیر کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے اور ماہ رمضان کی مناسبت سے کلچرل اکادمی کا یہ قدم نہایت ہی قابل تقلید ہے اور اقبال انسٹی ٹیوٹ کشمیر یونیورسٹی کویہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم اس پروگرام کا اشتراک کر رہے ہیں ۔امید ہے مقالہ نگار حضرات موضوع کی مناسبت کو مدنظر رکھ حاضرین کی علمی تشنگی کو کسی حد تک بجھانے میں کامیاب ہوں گے ۔
استقبالیہ کلمات کے بعد پروفیسر جوہر قدوسی صاحب نے سمینار کا کلیدی خطبہ پیش کیا ۔ موصوف نے بڑی تفصیل سے اردو زبان میں کئے گئے قرآنی تراجم و تفاسیر کا سیر حاصل جائزہ پیش کیا ،جس کو حاضرین نے بہت سراہا ۔ کلید خطبہ کے بعد مہمان ذی وقار مولانا شوکت حسین کینگ نے کلیدی خطبہ سے متعلق اپنے تاثرات پیش کئے۔ اس دوران سمینار کے مہمان خصوصی پروفیسر نصیر اقبال نے اپنے زریں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ کے مسائل کا حل قرآن مجید میں موجود ہے اور قرآنی تعلیمات کو نئی نسل تک پہنچانے کی اشد ضرورت ہے اور آخر میں پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے کہا برصغیر میں قرآن مجید کی ترویج میں عربی زبان کے بعد اردو زبان میں زیادہ کام ہوا ہے ۔افتتاحی نشست کی نظامت ڈاکٹر عبد الرشید فاتح نے انجام دی ۔ نشست کے آخر میں محمد سلیم سالک مدیر شیرازہ اردو نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار میں طلبا و طالبات اور ریسرچ اسکالرز کی کثیر تعداد کے علاوہ یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے مقتدر پروفیسر حضرات نے شرکت کی ۔
سمینار کے پہلے سیشن کی شروعات بعد از نماز ظہر ہوئی جس کی صدارت معروف ماہر تعلیم و عالم دین پروفیسر عبد الرحمٰن وار نے کی ۔اس دوران پروفیسر جوہر قدوسی،ڈاکٹر معروف شاہ، مولانا مفتی شفیق الرحمٰن قاسمی بھی ایوان صدارت کا حصہ رہے اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبد الرشید فاتح نے انجام دئیے۔
سیشن کا پہلا مقالہ مولانا شوکت حسین کینگ صاحب نے بہ عنوان ”قرآن مجید کے اردو تراجم: ایک تقابلی جائزہ“ پیش کیا ۔مولانا موصوف کا تحقیقی مقالہ سامعین و حاضرین نے بے حد سراہا اور مولانا موصوف کو داد تحسین پیش کی۔دوسرا مقالہ ڈاکٹر حافظ شاہنواز نے ” قرآن مجید کی فارسی تفاسیر کا اردو ترجمہ “کے عنوان سے پیش کیا ۔ مقالہ بڑی محنت سے ترتیب دیا گیا تھا ،جس کے لئے موصوف کو حاضرین نے بہت تعریفیں کیں ۔نشست کاتیسرا مقالہ ڈاکٹر برہان رشید نے ” قرآن مجید کی اردو تفاسیر ۔۔ایک اجمالی تعارف ” کے عنوان سے پیش کیا ۔مقالہ میں کما حقہ اردو تفاسیر کا جائزہ پیش کیا گیا تھا۔
مقالوں کے بعد ایوان صدارت میں تشریف فرما مقتدر شخصیات ڈاکٹر معروف شاہ ،مفتی شفیق الرحمان ،ڈاکٹر جوہر قدوسی نے موضوع کی مناسبت سے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ نشست کے دوران صاحب صدر پروفیسر عبدالرحمان وار نے اکادمی کے زمہ داروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج کاموضوع بہت ہی منفرد ہے اور موجودہ دور میں اس نوعیت کے سیمیناروں کی اہمیت و افادیت ہے ۔نشست کی نظامت ڈاکٹر عبدالرشید فاتح نے انجام دی ۔ آخر پر ڈاکٹر محمد اقبال نے ایوان صدارت اور سامعین میں تشریف فرما مقتدر شخصیات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا امید ہے کہ کل یعنی 28 مارچ کو بھی آپ تشریف لائیں گے ۔ سمینار کے انچارچ جناب سلیم ساغر اور ان کے معاونین امتیاز شرقی ،جمیل انصاری ، اشفاق احمد اور الفت رشید نے بڑی خوش اسلوبی سے اپنے فرائض منصبی انجام دئیے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں