روزہ کے مدلل مسائل 0

روزہ کے مدلل مسائل

محمد ہاشم القاسمی

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ تمام سابقہ امتوں پر بھی فرض تھی، اگرچہ ان روزوں کی تعداد اور کیفیت جدا جدا تھی۔ روزے کو عربی زبان میں “صوم” کہتے ہیں اور صوم کے لغوی معنیٰ ہیں رُکنا، اور شریعت کی اصطلاح میں صبح صادق کے طلوع ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک اللہ تعالیٰ کے قرب اور اجر و ثواب کی نیت سے قصداً کھانے، پینے اور نفسانی خواہشات سے رُکے رہنے کو “روزہ” کہتے ہیں ۔ماہ رمضان کے روزے رکھنا ہر عاقل بالغ مسلمان غیر معذور شخص پر فرض ہے (ھندیہ ۱؍۱۹۵) مسئلہ. حیض و نفاس والی عورت کے لئے روزہ رکھنا جائز نہیں لیکن بعد میں قضا لازم ہے ( ھندیہ ۱؍۱۹۵)
مسئلہ. مریض ، مسافر ، حاملہ عورت، دودھ پلانے والی عورت ؛ کمزور و مجبور شخص کے لئے ،عذر کی بنا پر روزہ نہ رکھنا مباح ہے، لہٰذا جب ان کا عذر ختم ہو جائے تو وہ روزے کی قضا کریں( ھندیہ ۱؍۲۰۷) مسئلہ. اسکول اور کالج کے امتحانات کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز نہیں، اسی طرح سخت محنت مزدوری کے کا م کی وجہ سے بھی روز ہ چھوڑنے کی اجازت نہیں، البتہ اگر ایسے لوگ روزہ رکھنے کے بعد کام کرتے کرتے تھک جائیں اور اس کی وجہ سے روزہ باقی رکھنے میں سخت مشکل پیش آجائے جو برداشت سے باہر ہو تو روزہ توڑ سکتے ہیں، بعد میں اس کی قضا کرلیں ۔ ( رمضان اور جدید مسائل : ۱۹۴۔ فتاوی دارالعلوم زکریا ۳؍ ۲۹۲) مسئلہ. کسی شخص کا ارادہ، دن میں سفر کرنے کا ہے تو اس کو روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہا ں جب سفر شروع ہوجائے اور روزہ رکھنے میں مشقت ہو تو روزہ توڑنے کی اجازت ہے بعد میں اس کی قضا کرلے ۔( ھندیہ ۱؍۲۰۶-خیرالفتاوی ۴؍۴۶) مسئلہ. کوئی شخص ایسا ہو جسے نہ فی الحا ل روز ہ رکھنے کی طاقت ہو اور نہ آئندہ قضا پر قدرت ہو تو وہ ماہِ رمضان شروع ہونے کے بعد ان روزوں کا فدیہ، فی روزہ ایک صدقۂ فطر کے بقدر غلہ یا اس کی قیمت کے حساب سے ادا کردے، مکمل ماہ کے روزوں کا فدیہ ایک فقیر کو دیا جا سکتا ہے ، اسی طرح ایک روزہ کا فدیہ کئی فقیروں میں بھی بانٹا جا سکتا ہے ۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند ۶؍۱۶۶-فتاوی رحیمہ ۷؍۲۷۲)
شریعت میں اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کے ليے وہ ہے، جو اس نے نیت کی۔(بُخاری و مُسلِم) نيت دل کے پکے ارادہ کو کہتے ہيں، محض جاننا نيت نہيں ہے ، اور نیت میں زبان کا اعتبار نہیں، نیت کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اگر اس وقت کوئی پوچھے، کون سا عمل ہے؟ تو فوراً بلا تأمل بتا دے۔ امام ابن کثیر دمشقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں” تم نیت کی درستی اور اس کی حقیقت اچھی طرح سیکھ لو کیوں کہ یہ عمل سے زیادہ طاقتور ہے اور یہ نیت بسا اوقات انسان کو اتنی بلندی تک پہنچا دیتی ہے جہاں تک عمل نہیں پہنچا سکتا۔ نیت کی اہمیت پر بعض اسلاف سے منقول ہے وہ فرماتے تھے کہ میرا دل یوں چاہتا ہے کہ مجھے اور کوئی مصروفیت نہ ہو تو میں لوگوں کوصرف نیت کی تعلیم دینا شروع کردوں، کیوں کہ بہت سے لوگ اس کی حقیقت نہ جاننے کی وجہ سے اپنے بڑے بڑے عمل ضائع کر بیٹھتے ہیں۔روزے کی نیت رمضان المبارک کے ہر روزے کے لئے الگ الگ نیت کرنا ضروری ہے، نیت چاہے رات میں کرلے یا آدھا دن (شرعی )سے پہلے کرلے ۔ (ھندیہ ۱؍۱۹۵) مسئلہ. نیت کے لئے زبان سے کہنا ضروری نہیں بلکہ محض دل سے ارادہ کرلینا کا فی ہے حتی کہ روزے کے لئے سحری کھا نا بھی نیت کے درجے میں ہے ۔ (ھندیہ ۱؍۱۹۵) مسئلہ. کسی نے روزہ کی نیت کرلی مگر ابھی سحری کا وقت باقی ہے تو اس کے لئے سحری کا وقت ختم ہو نے تک کھا نے پینے کی کی اجازت ہے ۔ (کتاب المسائل ۲؍۱۴۷) مسئلہ. روزے کے لئے سحری کھانا سنت ہے لیکن اگر کوئی شخص سحری کھائے بغیر ہی روزے کی نیت کرلے تو بھی اس کا روزہ درست ہوجائے گا البتہ سحری کی برکت سے محروم رہے گا ( بدرئع الضائع ۲؍۲۶۶۔ ھندیہ ۱؍۱۹۵ تا ۲۱۶) مسئلہ. سحری رات کے اخیر حصہ میں کھانا اور افطار اول وقت میں کرنا مستحب ہے (ھندیہ ۱؍۲۰۰) مسئلہ، سحری کا وقت ختم ہو نے سے پہلے حائضہ عورت پا ک ہوئی تو اس کی تین صورتیں ہیں (۱)دس دن مکمل حیض میں رہ کر پاک ہوئی ہے تو اسے بہر صورت اس دن کا روزہ رکھنا ہوگا (۲)دس دن سے کم میں پاک ہوئی ہے اور سحری ختم ہونے میں اتنا وقت باقی ہے جس میں وہ غسل کرکے پاک ہوسکتی ہے تو اس صورت میں بھی اس دن کا روزہ رکھنا ہوگا (۳)دس دن سے کم میں پاک ہوئی مگر اتنا وقت باقی نہیں کہ جس میں غسل کرکے پاک ہو سکے تو اس دن کے روزہ کی نیت کرنا اس کیلئے درست نہیں، بعد میں قضا کرلے (کتاب المسائل ۲؍۷۳) مسئلہ، سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کوئی عورت حیض یا نفاس سے پاک ہوئی تو آج کے دن وہ روزہ نہیں رکھے گی بلکہ بعد میں اس دن کی قضا کرے گی البتہ روزہ داروں کی طرح شام تک کھانے پینے سے احتراز کرے ( ھدایہ ۱؍ ۱۲۶) مسئلہ، اور عورت اگر پاکی کی حالت میں روزہ شروع کرنے کے بعد دن میں حیض آگیا ہو تو روزہ ختم کر کے کھاپی لے البتہ روزہ داروں کے سامنے نہ کھائے ۔(الھدایۃ مع البنایۃ ۴؍ ۹۹۔ فتاوی حقانیہ ۴؍۱۹۰) مسئلہ. ایک شخص نے سعودی عرب میں رمضان شروع کیا پھر درمیانِ رمضان ہندوستا ن آ گیا تو اب وہ یہاں کے حساب سے روزے مکمل کرے، چاہے اکتیس روزے ہو جائیں ،ان زائد روزوں کو شوال کے چھ روزوں میں شمار نہیں کیا جاسکتا ( کتاب الفتاوی ۸؍۳۷۳) مسئلہ. ایک شخص نے ہندوستان میں رمضان شروع کیا پھر درمیانِ رمضان سعودی عرب چلاگیا تو اب وہ وہاں کے حساب سے عید کرے البتہ اس صورت میں اگر اس کے اٹھائیس روزے ہی ہوئے ہوں جب کہ وہاں انتیس روزے ہوئے تھے تو ایک روزے کی قضا کرے اور تیس روزے ہو ئے تھے تو دو روزوں کی قضا کرے ۔ (فتاوی عثمانی ۲؍ ۱۷۷ -رمضان اور جدید مسائل :۱۰۴) مسئلہ. ایک شخص سعودی عرب میں پورا رمضان گزار کر عید بھی کر چکا پھر ہندوستان آیا اور ابھی یہاں روزے چل رہے ہیں تو اس پر روزہ رکھنا ضروری نہیں ہاں عید میں شا مل ہو جائے (رمضان اور جدید مسائل :۱۰۴) وہ چیزیں جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا(۱) مسئلہ. بھول کر کھانا پینا یا بھول کر جماع کرنا (ھندیہ ۱؍۲۰۲) (۲) مسئلہ. انجکشن، انسولین، گلوکوز اور خون چڑھانا یا خون کا ٹیسٹ کروانا یا ڈائیلاسس کروانا (رمضان اور جدید مسائل : ۱۰۶ تا ۱۷۸) (۳) مسئلہ. حلق میں بلا اختیار مکھی، مچھر، گرد وغبار ، دھواں یا آنسو، پسینہ کے ایک دو قطرے چلے جانا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۳) (۴) مسئلہ. آنکھوں میں سرمہ لگانا یا دوا ڈالنا یا کان میں پانی ڈالنا ( کتاب الفتاوی ۳؍ ۳۹۸)(۵) مسئلہ. سر یا بدن پر تیل لگانا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۳) (۶) مسئلہ. بال یا ناخن کاٹنا ( کتاب الفتاوی ۳؍ ۳۸۴) (۷) مسئلہ. خود بخود قئے ہونا چاہے منہ بھر کر کیوں نہ ہو(کتاب النوازل ۶؍۲۲۸) (۸) مسئلہ. جان بوجھ کر منہ بھر سے کم قئے کرنا(کتاب الفتاوی ۸؍ ۳۷۶) (۹) مسئلہ. منہ بھر سے کم قئے کا خود بخود لوٹ جانا یا لوٹالینا (کتاب المسائل ۲؍۱۵۸-فتاوی دارالعلوم زکریا ۳؍۲۹۰) (۱۰)مسئلہ. ڈکار آنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگر چہ ذائقہ بھی اس کے ساتھ آجائے ، جب ایسی ڈکار آئے کہ ذائقہ اندر سے باہر آجائے تو تھوک دے ، اس ذائقہ کو اندر نہ لے جائے (فتاوی محمودیہ ۲۲؍۳۶۶-آئینہ ٔ رمضان : ۹۷)(۱۱)مسئلہ. کوئی غذا، چنے کی مقدار سے کم دانت میں پھنسی رہ گئی پھر منہ سے نکالے بغیر اسے نگل گیا تو روزہ فاسد نہ ہوگا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۲) (۱۲) مسئلہ. تھوک یا بلغم کا اندر ہی اندر نگل لینا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۳)(۱۳) مسئلہ. غسل کرنا یا سر پر رومال کپڑا بھگوکر ڈالنا (فتاوی دارالعلوم دیوبند ۶؍۲۵۸)(۱۴) مسئلہ. مسواک کرنا البتہ منجن اور ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا مکروہ ہے اور اگر اس کے اجزاء و ذرات حلق کے نیچے اتر گئے تو روزہ بھی ٹوٹ جائے گا ۔ (فتاوی عثمانی۲؍ ۱۹۰۔ تحفہ ٔ رمضان : ۷۴)(۱۵) مسئلہ. بدن پر سینٹ یا عطر لگانا (فتاوی محمودیہ ۱۰؍۱۵۷)(۱۶) مسئلہ. پیشانی ، گردن ، گلے یا ناک کے ظاہری حصہ پر وکس یا زنڈوبام لگانا (کتاب الفتا وی ۳؍۳۹۴) (۱۷) مسئلہ. مرد کے پیشاب کے راستہ میں دوا یا تیل ڈالنا یا عورت کا اپنی بیرونی شرمگاہ میں دوا لگانا بشرطیکہ دوا اندورنی شرمگاہ تک نہ پہنچی ہو (احسن الفتاوی ۴؍ ۴۴۸ – رمضان اور جدید مسائل : ۱۵۰) (۱۸) مسئلہ. آکسیجن (OXYGEN) لگانا البتہ اگر اس میں دوا وغیرہ ملی ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا لازم ہو گی (فتاوی عثمانی ۲؍۱۸۰) (۱۹) مسئلہ. دانت نکلوانا البتہ اس کی وجہ سے اگر خون تھوک کے ساتھ مل کر زیادہ مقدا ر میں یا تھوک کے برابر مقدار میں حلق کے نیچے اتر گیا یا حلق میں خون کا مزہ محسوس ہو ا تو روزہ فاسد ہوجائے گا (احسن الفتاوی ۴؍۴۳۶)(۲۰) مسئلہ. سونے کی حالت میں احتلام ہوجانا یا بدنظری یا جماع کے تصور سے انزال ہوجانا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۴)(۲۱) مسئلہ. امراضِ قلب میں جو گولی صرف زبان کے نیچے دبانے کی ہوتی ہے حلق کے نیچے اتاری نہیں جاتی، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگر دوا کے اجزاء تھوک کے ساتھ مل کر حلق کے راستے سے اندر چلے جائیں تو روزہ ٹوٹ جائے گا ( رمضان اور جدید مسائل : ۱۲۶)(۲۲) مسئلہ. منہ یا مقعد کے راستہ سے کوئی آلہ یا نلکی کا ایک سرا اند داخل کیا گیا یا مرض کی تحقیق کیلئے رحم تک کوئی آلہ پہنچا یا گیا اور اس پر کوئی دوا یا پانی لگا ہوا نہ ہو تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اور اگر اس پر دوا یا پانی لگا ہو تو روزہ فاسد ہو جائے گا ( اہم فقہی فیصلے :۸۷- رمضان اور جدید مسائل : ۱۴۵۔ ۱۹۵) (۲۳) مسئلہ. روزہ کی حالت میں دماغ یا پیٹ کا آپر یشن ہوا اور اندر سے صرف کچھ نکالا گیا، دوا و غیرہ کچھ بھی ڈالی نہ گئی تو اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا ۔ (۲۴) مسئلہ. روزہ کی حالت میں جسم کے کسی اور حصے کا آپریشن ہوا اور اس حصہ سے دماغ یا پیٹ تک کوئی اصلی راستہ نہیں ہے تو اس سے روزہ فاسد نہ ہو گا خواہ دوا اندر ڈالی گئی ہو(رمضان اور جدید مسائل :۱۲۶) (۲۵) مسئلہ. مسوڑھوں سے خون نکل کر حلق میں داخل ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں (۱) خون کی مقدار کم ہے اور تھوک غالب ہے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا (۲) خون کی مقدار زیادہ ہے یعنی تھوک پر غالب ہے تو روزہ فاسد ہو جائے گا لیکن علامہ شامی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر خون نکلنے کی کیفیت ایسی ہو کہ بچنا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں روزہ نہ فاسد ہو گا جیسا کہ قئے خود بخود لوٹ جائے ( فتاوی درالعلوم زکریا ۳؍۲۹۶ -کتاب الفتاوی ۳؍۳۹۷) (۲۶) مسئلہ. نکسیر پھوٹ گئی اور اس کا اثر تھو ک میں بھی پایا گیا (مگر خون حلق سے نیچے نہیں اترا ) تو اس سے رو زہ فاسد نہ ہوگا (فتاوی دارالعلوم دیوبند ۶؍ ۲۵۸-احسن الفتاوی ۴؍ ۴۴۸)
روزہ فاسد کرنے اور قضا کرنے والی چیزیں (۱) مسئلہ. اپنے اختیار سے اگر بتی یا کسی اور چیز کا دھواں لینا (امدادالاحکام ۲؍۱۳۵) (۲) مسئلہ. دمہ اور نزلہ کا انہیلر لینا (فتوی دارالعلوم کراچی ۱۱؍۱۱۳۰) (۳) مسئلہ. جان بوجھ کر منہ بھر قئے کرنا یا خود بخود منہ بھر ہونے والی قئے کا کچھ حصہ (چنے کی مقدار برابر ) نگل لینا (احسن الفتاوی ۴؍ ۴۴۳-نجم الفتاوی ۳؍ ۲۰۲) (۴) مسئلہ. ناک یا کان میں دوا یا تیل ڈالنا(ھندیہ ۱؍ ۲۰۴) (۵) مسئلہ. کلی یا غر غرہ کرتے وقت غلطی سے پانی کاحلق میں چلاجانا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۲) (۶) مسئلہ. مٹی، گھاس پھوس یا کاغذ کھا لینا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۲) (۷) مسئلہ. مشت زنی کے ذریعہ منی خارج کرنا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۵) (۸) مسئلہ. بیوی سے بوس و کنار کرنے سے انزال ہوجانا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۴)(۹) مسئلہ. احتلام ہونے پر روزہ ٹوٹ جانے کے خیال سے افطار کرلینا(ھندیہ ۱؍ ۲۰۶) (۱۰) مسئلہ سخت بیماری کی وجہ سے روزہ توڑ لینا (کتاب المسائل ۲؍۱۶۶) (۱۱) مسئلہ. اینما(Enema) لینا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۴) (۱۲) مسئلہ. نسوار (ناس) لینا(فتاوی فریدیہ ۴؍ ۱۳۴) (۱۳) مسئلہ. بارش کے ایک دو قطروں کا حلق میں اترجانا (ھندیہ ۱؍۲۰۳)(۱۴) مسئلہ. بواسیر کے اندرونی مسّوں پر دوا لگانا بشرطیکہ دوا مقعد سے اندر کی طرف تین انچ سے آگے تک پہنچ جائے (رمضان اور جدید مسائل : ۱۴۴-کتاب النوازل ۶؍ ۳۸۳)
روزہ کو فاسد کرنے اور قضا و کفارہ لازم کرنے والی چیزیں(۱) مسئلہ. بغیر کسی شرعی عذر کے کھانا پینا یا جما ع کرنا (ھندیہ ۱؍ ۲۰۵)(۲) مسئلہ. جا ن بوجھ کر کچا گوشت یا کچی چربی کھانا (عمدۃ الفقہ ۳؍ ۲۰۴)(۳) مسئلہ. عادت و لذت کی بنا پر حقہ نوشی یا سگریٹ نوشی کرنا ( فتاوی دارالعلوم زکریا ۳؍۲۸۵) (۴) مسئلہ. بیوی یا اپنے کسی محبوب کی زبان چوسنا اور اس کا لعاب نگل لینا ( فتاوی دارالعلوم زکریا ۳؍۳۰۷) (۵) کفارہ یہ ہے کہ غلام یا باندی آزاد کرے اگر یہ ممکن نہ ہو جیسا کہ آج کل کا دور ہے تو لگاتار دو مہینے روزے رکھے، درمیان میں ایک بھی ناغہ نہ ہو ورنہ ازسرِ نورکھنے پڑیں گے ،اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلائے یا ہر مسکین کو صدقۂ فطر کے بقدر غلہ یا اتنی رقم دے (نورا لایضاح مع مرا قی الفلاح : ۳۶۶ ۔وشامی ۳؍۳۹۰) جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے: (١) مسئلہ.
کان اور ناک میں دوا ڈالنا، (۲) مسئلہ. قصداً منہ بھر قے کرنا، (۳) مسئلہ. کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جانا، (۴) مسئلہ. عورت کو چھونے وغیرہ سے انزال ہوجانا، (۵) مسئلہ. کوئی ایسی چیز نگل جانا جو عادةً کھائی نہیں جاتی ، جیسے لکڑی، لوہا، کچا گیہوں کا دانہ وغیرہ، (۶) مسئلہ. لوبان یا عود وغیرہ کا دھواں قصداً ناک یا حلق میں پہنچانا، بیڑی، سگریٹ، حقہ پینا اسی حکم میں ہیں، (۷) مسئلہ. بھول کر کھاپی لیا اور یہ خیال کیا کہ اس سے روزہ ٹوٹ گیا ہوگا پھر قصداً کھاپی لیا، (۸) مسئلہ. رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھالی، (۹) مسئلہ. دن باقی تھا؛ مگر غلطی سے یہ سمجھ کر کہ آفتاب غروب ہوگیا ہے، روزہ افطار کرلیا۔ مذکورہ چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے. دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو رمضان المبارک کے ایک ایک مسئلہ کو معلوم کر کے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین. ***
محمد ہاشم القاسمی (خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال)
موبائل فون :=9933598528

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں