جموں وکشمیر میں اسمبلی الیکشن اور سٹیٹ ہڈ بحال کرنا وقت کی اہم ضرور ت 78

اپنی پارٹی کا روڈ میپ

جموں و کشمیر کی کھوئی ہوئی شناخت کی واپسی ہمارا بنیادی ایجنڈا: الطاف بخاری

سرینگر؍3،ستمبر// جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے صدر محمد الطاف بخاری نے جمعرات کو کہا کہ ان کی پارٹی کا روڈ میپ گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر کی کھوئی ہوئی شناخت کو واپس لانا ہے۔جموں میں پارٹی کی ممبر شپ مہم کا افتتاح کرنے کے بعد کے این ایس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ ہمارا روڑ میپ واضح اور صاف ہے۔ ان کا کہناتھا’ہم 5 اگست کو اپنی کھوئی ہوئی شناخت واپس لانا چاہتے ہیں۔الطاف بخاری نے کہا’ ہم جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی کے علاوہ اپنے بچوں کے روزگار، روزگار کے مواقعے اور اپنے عوام کے زمینی حقوق کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا ،’ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھی ایک دوسرے کے قریب لانا چاہتے ہیں، ہم کوئی جذباتی نعرہ نہیں دینا چاہتے، پچھلے 72 سالوں میں جموں اور کشمیر کے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کرنے کی سیاست اب ختم ہوگئی ہے‘۔اپنی پارٹی کے صدر نے کہا’ آپ دیکھ رہے ہیں کہ جموں ا ور کشمیر دونوں صوبوںکے لوگ اب اپنی پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں صوبوں کے لوگ ہم پر اعتماد رکھتے ہیں اور ان کے مابین کسی تفریق کے خلاف نہیں ہیں، مجھے خوشی ہے کہ ہم جموں و کشمیر دونوں صوبوں کے لوگوں سے اپنے خیال اور ویژن کی حمایت حاصل کر رہے ہیں‘۔اسٹیٹ ہوڈ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں الطاف بخاری نے کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی ہماری پارٹی کا بنیادی ایجنڈا ہے اور اس کی بحالی کے لئے اُنکی جدوجہد کرے گی۔کسی پارٹی یا سیاستدان کا نام لئے بغیر الطاف بخاری نے گپکار کے اعلامیہ پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ، ’5 اگست ،2019 ، ہم سب کے لئے ایک افسوسناک دن ہے‘۔ان کا کہناتھا’ اس دن ہم نے اپنی شناخت کھو دی، ہم اس شناخت کو واپس لانے کے لئے کوشاں ہیں‘۔ان کا کہناتھا’ ہمیں یقین نہیں ہے کہ یہ کسی بھی اعلامیہ کے ساتھ آئے گا‘۔ ان کا کہناتھا ’دفعہ370اور35اے کی بحالی کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور صرف وہ ہی اسے بحال کرسکتی ہے یا مرکزی حکومت۔ تاہم انہوں نے واضح کہا کہ مرکزی حکومت ایسا نہیں کررہی ہے۔ حتی کہ جو جماعتیں گپکار اعلامیہ کی شراکت دار ہیں ،کا بھی کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اگر چاہے تو اسے بحال کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گپکار اعلامیہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر ایک دن بعد ہی اس دفعہ کو ہٹا لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اجڑے ہوئے لوگ ہیں کیونکہ ہماری پہچان ہی ختم کر دی گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ہماری ترجیحات لوگوں کو اقتصادی بحران سے باہر نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’کووڈ نے لوگوں کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے، لوگ بچوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے بابت پریشان ہیں، تمام شعبے ختم ہوگئے ہیں، ہم ان ہی ترجیحات کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں