بدگمانی کفر ہے 0

بدگمانی کفر ہے

ڈاکٹر عبدالمجید بھدرواہی
موبائل:8825051001

ناظمہ اور حلیمہ دوسہیلیاں تھیں۔ وہ ایک ہی کلاس میں زیر تعلیم تھیں۔ وہ اکٹھے سکول آیا جایا کرتی تھیں۔ اکٹھے کھاتی پیتی سوتی جاگتی تھیں۔
یاتو ناظمہ کے گھررہتیں یا حلیمہ کے گھر۔
وہ ایک دوسرے کے گھروں میں کوئی فرق نہیں کرتی تھیں۔ وہ صحیح معنوں میں یک قلب و دو جان تھیں۔
ناظمہ کی شادی ہوگئی۔ وہ خود بھی صوم وصلوٰۃ کی پابند تھی۔ اس کو خاوند بھی ایسا ہی ملا ۔ اس کا نام شریف تھا اور تھا بھی شریف ہی۔
ناظمہ نے شریف صاحب کو ایک دن کہا کہ اب جب کہ وہ حلیمہ سے دور دوسرے محلہ میں رہنے جارہی ہے۔ اور خوش قسمتی سے ان کا گھر آپ کے دفتر کے راستہ میں پڑتا ہے ۔ آپ ان کا خیال رکھا کریں۔کبھی کبھی اس کی خبرگیری معلوم کیا کریں۔
یہ میری آدھی زندگی ہے۔ اس کو میری کمی محسوس نہ ہونے پائے ۔
دن ، ہفتے مہینے گزر گئے ۔ سب کچھ اچھی طرح گز رہا تھا ۔
اچانک ایک دن جب شریف صاحب نے حلیمہ کا حال دریافت کرنا چاہا تو اس نے حلیمہ کو بہت کمزور اور نحیف پایا۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ اس کو ہلکا سا بخار ہے اور کمزوری محسوس ہورہی ہے ۔
شریف صاحب نے حلیمہ کو کچھ دوائیاں اور طاقت کے کیپسول دئے مگر دو تین دن تک کوئی افاقہ نہ ہوا۔
پھر وہ اس کو لیکر ہسپتال لے گیا وہاں اس کے کئی ٹیسٹس ہوئے اورالٹراساؤنڈ بھی کیا گیا ۔
ڈاکٹر نے دیکھ کر بتایا کہ ان کو جگر میں رسولی ہے۔
ساتھ ہی کینسر سپیشلسٹ ڈاکٹر چٹرجی کو کنسلٹ کرنے کی بھی صلاح دی ۔ وہ ہندوستان کے گنے چنے کینسر سپیشلسٹ شمارے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر چٹرجی نے ملاحظہ کے بعد بتایا کہ حلیمہ کو Liver transplantکی ضرورت ہے ۔
شریف صاحب نے یہ بات نہ حلیمہ کو بتائی اور نہ ہی ناظمہ کودونوں کو صرف اتنا کہا کہ اس کو خون کی کمی ہوگئی ہے۔ ہیموگلوبن پانچ گرام ہے۔ جس کے لئے ایک دو بوتل خون کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
حلیمہ کی کمزوری لگاتار بڑھتی گئی ۔ رنگ پیلا پڑتا گیا ۔
اب لیور ڈونر کی تلاش شروع ہوئی جو بہت مشکل مرحلہ تھا۔
جب کہیں سے ڈونر ملنے کی امید نہ رہی تو مجبوراً شریف صاحب نے اپنے آپ کو اس نیک کا م کے لئے پیش کیا ۔
اس کے لئے شریف صاحب کو اپنے بھی ٹیسٹ کروانا پڑے ۔ اس مقصد کے لئے اس کو ۳ دن ہسپتال میں داخل رہنا پڑا ۔
اب ناظمہ کو تھوڑا تھوڑا شک ہونے لگا کہ شریف صاحب پہلے صبح دفتر جلدی جاتے اور دفتر سے واپس دیرسے آتے تھے اور اب تین دن سے غائب ہیں نہ جانے کہاں جاتے ہیں؟ کیا کرتے ہیں؟
چوتھے دن جب شریف صاحب گھر آیا تو اس نے ناظمہ کو غصے سے آگ بگولہ پایا ۔ وہ سیدھی بات نہیں کررہی تھی۔
اس کو پوری طرح یقین ہوگیاتھا کہ معاملہ مشکوک سا ہے ۔ نہ ناظمہ نے ہی پوچھا اورنہ شریف صاحب نے ہی بتایا کہ آخر اصل وجہ کیاہے۔
ایک دن شریف صاحب ایک فائل لیکر آئے تھے اور سیدھے ہی پریشانی میں باتھ روم گئے وضو کیا ۲ رکعت نماز پڑھی ۔
میں نے پوچھا بھی نہیںکہ یہ کیا فائل ہے نہ ہی اس نے بھی کچھ کہا۔
میں بھی ان کی غیر حاضری کی وجہ سے بہت غصہ میں تھی۔
میں نے زیادہ نہ ہی پوچھا اور نہ ہی فائل پڑھی۔
آپریشن سے پہلے جب حلیمہ کو پرے اوپریٹیو کے لئے شام کو تیار کیا جارہاتھا تو شریف صاحب نے ناظمہ کو کہا میں حلیمہ کو ملنے جارہا ہو ۔’’ آپ بھی چلو۔
میری جائے گی جوتی۔ اس نے میرا گھر تو برباد کر دیا تم جاؤ کرو اس سے اپنا منہ کالاکرو نا‘‘ظمہ نے کہا۔
استغفر اللہ انا للہ وانا والیہ راجعون۔ کون مرگیا ۔
جب کوئی انہونی ناجائز بات ہوتی ہے تب ہی یہ کلمات بوئے جاتے ہیں۔
یہ سن کر شریف صاحب نے حلیمہ کی فائل کھول کر آگے کردی۔
اب ناظمہ کو ساری حقیقت کا پتہ چل گیا ۔
’’ ہم دونوں کا کل شام چار بجے آپریشن ہے۔‘‘شریف صاحب نے کہا
’’ اسی لئے میں گھر سے غائب رہتاتھا اوراسی لئے ۳ دن سے ٹیسٹ کروانے کے لئے ہسپتال میں داخل تھا۔ آج A.T.M، آدھار کارڈ لینے آیا ہوں۔
آپ نے ہی کہا تھا کہ حلیمہ کا خیال رکھنا اس کو کمی نہ محسوس ہو ۔ میں نے کیا غلط اور ناجائز کیا۔ تم کو اس گندی سوچ کے لئے چلو بھر پانی میںڈوب مرنا چاہئے ۔
اب کس کا منہ کالا ہوا ہے میرا یاتیرا
’’ معاف کرو‘‘ ناظمہ نے کہا
’’ کیا خاک معاف کروں۔ اب تمہارے ساتھ رہنے کو دل نہیں کررہاہے ۔‘‘
فائل دیکھنے کے بعد ناظمہ پوری ندامت اور خجالت کے ساتھ شریف صاحب کے ساتھ ہسپتال جانے کو تیار ہوگئی ۔ وہ دونوں ہسپتال پہنچے وہاں اس نے اپنی سہیلی کو بستر پر دراز پایا ۔پیلی زرد کمزور اور نحیف اس سے بات بھی نہیں نکل جارہی تھی۔
حلیمہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی۔ بیماری کی پوری تفصیل بتائی شریف صاحب کی ہمدردی انسان دوستی رو رو کرسنائی
ناظمہ آپ کو پتہ ہے مجھے کینسر ہے اور اب شریف بھائی جان مجھے لیور ڈونیٹ کررہے ہیں۔ میں کیسے ان کے احسانوں کا بدلہ چکاؤں گی۔
اچھا تو اسی لئے ………
اچھا تو اسی لئے وہ اتنے دنوں سے غائب رہے اور میں اپنے دل میں اتنا گندہ خیال پال رہی تھی۔ لعنت ہے مجھ پر ۔ ناظمہ نے دل ہی دل میں اپنے آپ سے کہا۔
ناظمہ کس مقصد کے لئے شریف صاحب کا پیچھا کررہی تھی اور یہاں کیا معلوم پڑا ۔
ناظمہ سخت پریشان ہوئی اس کو کمرے کے در ودیوار گھومتے نظر آنے لگے ۔ وہ شریف صاحب کے پاؤں پڑ کر گڑگڑا کر معافیاں مانگنے لگی۔ مگر شریف صاحب ٹس سے مس نہ ہورہاتھا۔
جب ناظمہ نے اللہ اور اس کے رسولؐ کا واسطہ دیا کہ اس کو ایک بار معاف کرے تو اب شریف صاحب کا دل پسیج گیا اور اس کو معاف کردیا۔
بالآخر حلیمہ کا کامیاب آپریشن ہوا ۔ کینسر ابھی ابتدائی مرحلہ میں تھا ہونے کی وجہ سے ادھر ادھر پھیلا ہوا نہ تھا۔
اب تینوں پہلے کی طرح پھرگھل مل کررہنے لگے ۔ تینوں نے اللہ اوراس کے حبیبؐ کا شکریہ اداکیا ۔
مجھے کیا خبر کہ اگر یہ فائل پڑھتی تو ساری غلط فہمی دور ہوجاتی
اب حلیمہ نے شریف صاحب کو کہا کہ بھائی جان ناظمہ کو کچھ دیر میرے پاس بیٹھنے دو اتنے دنوں بعد ملے ہیں اس کو جی بھر کر دیکھنا چاہتی ہوں۔
زندگی کا کیا بھروسہ ۔ شاید یہ آخری ملاقات ہو یہ کہتے ہوئے یہ تینوں روپڑے ۔ نہیں ہمشیرہ آپ بالکل ٹھیک ہوجائیں گی یہ ہندوستان کا مانا ہوا اس بیماری کا ماہر ہے ۔ شریف صاحب نے پھر دہرایا ۔
ناظمہ اندر ہی اندر شرم اور ندامت سے پانی پانی ہورہی تھی۔
شریف صاحب ناظمہ کو آپریشن کے بارے ساری بات بتانا چاہتے تھے مگروہ اس کو پریشان نہیں دیکھنا چاہتاتھا۔
اس وجہ سے ناظمہ کا شک کرنا حق بجانب تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں