انشائیہ ۔۔۔مسکرانا 0

انشائیہ ۔۔۔مسکرانا

سبزار احمد بٹ

مسکرانا بھی کیا عجیب ہنر ہے ۔ اس سے سب کو اپنا بنایا جا سکتا ہے۔ مسکرانا دراصل ایک زبان ہے ۔ میں اگر مسکرانے کی عالمی زبان کہوں تو بے جا نہیں ہوگا۔ یوں تو ہم انگریزی کو عالمی زبان کہتے ہیں لیکن دنیا میں کتنے لوگ ہیں جو انگریزی زبان پڑھنا، لکھنا، بولنا نہیں جانتے ہونگے اور نہ ہی سمجھ میں آتی ہو گی تو پھر عالمی زبان کیسی ۔ لیکن مسکرانا ایک ایسی زبان ہے جو دنیا کے کسی بھی ملک میں سمجھی جاسکتی ہے۔ آپ کسی بھی ایسے ملک میں جائیے جہاں کے لوگ آپ کی زبان نہیں سمجھتے ہونگے یا جہاں کی زبان آپ نہیں سمجھتے ہونگے۔ لیکن آپ جب کسی کی طرف مسکرائیں گے تو وہ فوراً آپ کے اس محبت بھرے پیغام کو سمجھیں گے اور مسکراہٹ کی ہی زبان میں آپ کو جواب بھی دیں گے ۔ مسکرانے کے لئے کچھ خاص نہیں کرنا پڑتا ہے بلکہ پیشانی کو تھوڑا کشادہ کرنا ہے آنکھیں تھوڑی بڑی کرنی ہیں اور بھانچھیں تھوڑی بہت پیچھے کی طرف لینی ہیں جی جی بالکل ایسے ہی جیسے آپ نے کوشش کی ۔بس آپ کی شکل دیکھنے کے قابل بن گی۔ آپ آئینہ سامنے رکھ کر یہ نسخہ ابھی اسی وقت پھر سے آزما سکتے ہیں ۔ایک بار آپ کو مسکرانا آ گیا آپ سب کو اچھے لگنے لگیں گے ۔ لوگ آپ کے گرویدہ ہوجائیں گے ۔ اور مسکرانے کو تو صدقہ قرار دیا گیا ہے۔ اپنے والدین کی طرف دیکھ کر مسکرانا ہو یا بیوی کی طرف یہ بہت ہی نیک اور اچھا عمل ہے ۔ لیکن یاد رہے اپنی ہی بیوی کی طرف دیکھ کر مسکرانا چاہئے اگر چہ یہ کافی مشکل عمل ہے ۔تاہم فائدہ مند ہے دوسروں کی بیویوں کی طرف مسکرانا اگر چہ بہت ہی آسان عمل ہے اور اکثر لوگوں کو یہ آتا ہے۔ لیکن کبھی کبھی یہ عمل بھاری پڑ سکتا ہے ۔ اور ہاں بے موقع مسکرانا بھی مہنگا پڑ سکتا ہے۔ خدا نخواستہ کوئی انسان مصیبت یا کسی تکلیف میں ہے تو ایسے موقع پر آپ کو مسکرانا نہیں چاہئے ۔ یا کوئی شخص ہار گیا ہو اور آپ اس کی ہار پر مسکرا رہے ہیں تو یہ مسکرانا طنز کے دائرے میں آئے گا اور فائدے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ ہاں مگر اپنی مصیبتوں پر مسکرانا چاہئے اس سے اعتماد بڑھ جاتا ہے اور مصیبتیں یہی سوچتی ہیں کہ ہم غلط جگہ پر آگئیں ہیں ۔مسکرانے سے تناؤ کم ہوتا ہے اور دلی سکون ملتا ہے ۔ماہرین کا ماننا ہے کہ مسکرانے سے دماغ صحت مند رہتا ہے۔ مصیبتوں میں ، مصائب میں مسکرانے کا ہنر سب کو نہیں آتا لیکن یہ ہنر سیکھ لینا چاہئے دنیا کے باقی چیزوں کی طرح مسکرانے میں بھی اصل اور نقل ہے۔ جب ایک انسان اوپری دل سے یعنی جھوٹ موٹ کا مسکراتا ہے تو اگلا بندہ فوراً اس جھوٹ کو پہچان لیتا ہے۔ اور وہ بھی اسی طرح کا نقلی تحفہ پاس آن (pass on )کر دیتا ہے جب انسان دل سے مسکراتا ہے تو اس کی آنکھوں میں چمک آجاتی ہے۔ اور اگلا بندہ بھی اسی طرح کا حسین تحفہ پیش کر دیتا ہے۔ مسکرانا محبت کی نشانی ہے۔ مسکرانا ایک ایسا آلہ ہے کہ اس سے بڑے بڑے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں جیسے آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے تو آپ نے بیوی کا موڑ خراب دیکھا ایسے میں آپ کو منہ نہیں بنانا ہے اس سے بات اور بگڑ جائے گئی بس آپ کو مسکرانا ہے آپ دیکھئے مخالف طرف سے بھی آپ کو اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ کوئی شخص آپ سے بد تمیزی کرتا ہے یا خدا نخواستہ گالی گلوچ کرتا ہے تو آپ ہمت اور حوصلہ کر کے مسکرائیے ۔ آپ دیکھئے اگلا بندہ خود بہ خود شرمندہ ہو جائے گا۔ میں اس بات کا بھی معترف ہوں کہ یہ عمل آسان نہیں ہے ۔ لیکن ہمت کر کے آپ مسکرا کر نتائج دیکھ لیجئے گا۔ کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ وہ بہت بڑے عہدے پر ہیں ان کا بڑا مقام ہے شاید مسکرانے سے ان کا رتبہ کم ہو گا ۔نہیں ہر گز نہیں ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ مسکرانے سے آپ کی عزت بڑھ جائے گی۔ جبکہ منہ بنانے سے آپ ذہنی تناو کے شکار ہو جائیں گے۔اورپھر یہ آفیسری اور یہ رتبہ کس کام کا۔ آپ کسی بیمار کی مثال لیجئے ایک بیمار جب ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے تو ڈاکٹر اگر مسکرا کر بات کرے تو بیمار آدھے سے زیادہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔ حالانکہ ایسا شازونادر ہی ہوتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کسی کو مسکرا کر بات کرے لیکن جب بھی ہوتا ہے بیمار کتنے بھی شدید درد میں کیوں نہ ہو ڈاکٹر کو مسکراتے دیکھ کر بیمار بھی مسکرانے لگتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مسکرانے میں کوئی محنت یا پیسہ نہیں لگتا ہے الٹا انسان کی شکل بہتر ہوجاتی ہے۔ جبکہ منہ بسورنے سے ایک تو انسان کی شکل بگڑ جاتی ہے اور ماتھے پر شکن پڑ جاتے ہیں اور ماتھا ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے آلو بونے کے لئے زمین تیار کی جا رہی ہو ۔ رونی سی صورت بنانے سے انسان کے خوامخواہ دشمن بن جاتے ہیں ۔ اور ایسے انسان سے کوئی ملنا اور بات کرنا پسند نہیں کرتا ہے ۔آپ اپنے آپ سے پوچھئے کیا وہ لوگ آپ کو اچھے لگتے یہ جو ہمیشہ رونی سی صورت بنائے رکھتے ہیں نہیں نا۔ تو پھر ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو پسند کرے اگر آپ رونی سی صورت بنائے رکھتے ہوں ۔ بقول شیخ سعدی
اگر حنظل خوری از دست خوشخوی
به از شیرینی از دست ترش‌روی
یعنی اگر مسکراتا ہوا شخص آپ کو ایک حنظل بھی دے گا جس کی کوئی قیمت نہیں ہے لیکن وہ حنظل بہتر ہے اس شیرین سے جو رونی سی صورت بنانے والا انسان آپ کو دے دے۔
آپ نے کتنے ایسے لوگوں کو دیکھا ہوگا۔ جن کو مسکرانا آتا ہی نہیں ہے۔ چاہے کتنی بھی خوشی کا موقع کیوں نہ ہو ان کے چہرے کا جیوگرافیہ کچھ اور ہی بیان کر رہا ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس شخص کو اگر مبارکباد دیں گے تو شاید رو پڑے گا۔ ہو سکتا ہے اس وقت بھی ایسا کوئی انسان میری یہ تحریر پڑ رہا ہو اور پڑھتے ہوئے ناک سر پر چڑھا لی ہو۔ میرے دوست ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے سچ میں مسکرانا ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کا مزہ چکھ کر دیکھ لیجئے آپ کے دوستوں میں کل سے ہی اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا۔ کبھی کبھی آئینہ دیکھتا ہوں تو اپنے چہرے پر بل نظر آتے ہیں حیرت ہوتی ہے کہ آخر ایسی صورت کیوں بنائی ہے میں نے اور فوراً اپنی پیشانی کو کشادہ کرتا ہوں ۔ یہ عمل بار بار دہرانے سے اب مسکرانے کی عادت سی پڑ گئی ہے ۔ اور خندہ پیشانی کے معنی سمجھ میں آنے لگ گئے ہیں ۔ آپ سے بھی یہی کہنا چاہوں گا۔ کس بات پر ناک سر پر چڑھا رکھی ہے اس عمل سے کسی پر کوئی رعب پڑنے والا نہیں ہے۔ اور یہ زندگی چار دن کی ہے کب تک منہ بنائے رکھیں گے آپ اور میں۔ مسکرائیے جناب۔ میں کل پرسوں کی باپ نہیں کر رہا ہوں ابھی مسکرائیے آپ دیکھئے آپ کی شکل و صورت کتنی اچھی بنے گی۔ سدا خوش رہیں مسکراتے رہیں ۔
�����
سبزار احمد بٹ۔۔۔اویل نور آباد
فون نمبر:+91 70067 38436

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں