مناسک حج وعمرہ مع چہل حدیث ، تعارف وتبصرہ 0

مناسک حج وعمرہ مع چہل حدیث ، تعارف وتبصرہ

توقیر عالم قاسمی
اسلام کی بنیاد جن پانچ چیزوں پر قائم ہے اس میں سے ایک حج بھی ہے ، حج ایک عظیم عبادت ہے جو صبروتحمل ، ایثاروقربانی کی نایاب تاریخی لمحوں اور بہترین ومقبول اعمال سے اپنے دامن کو بھر رکھا ہے ، جس کی ادائیگی کے لئے ان مقامات کا انتخاب کیا گیا ہے جن کے ذروں نے لاکھوں انبیاءکرام علیہ الصلوۃ والسلام کے عشق الہی کی داستان سے فیض حاصل کیا ہے، اور جن کی فضاءوں نے رب ذوالجلال کی جلالت شان اور اس کی کبریائی کی ضیاءپاشی کا لمحہ لمحہ دیدار کیا ہے اور کرتا رہتا ہے ، جن کے روزوشب نے عاشقان الہی کے عشق کی آگ اور ان کے حسن عمل کی تپش سے خود کو بقعہ نور بنا رکھا ہے ، جن کے مشرق ومغرب اور جنوب وشمال نے ایسی ایسی یادوں کو محفوظ کر رکھا ہے جن کے دیکھنے کو دنیا بھر کی نگاہیں ترستی ہیں اور جن کے ارکان میں ایسے ایسے اعمال کا انتخاب کیا گیا کہ جن کے کرنے کو دیوانوں کی ٹولیاں قریب وبعید سے ، مستانوں کی جماعت دورونزدیک سے اور عاشقوں کا کارواں خطۂ ارضی کے کونے کونے اور گوشے گوشے سے تڑپتے ہوئے آتے ہیں اور اپنے بے چین دل کو سکون بخشتے ہیں ، خوشی ومسرت کے آنسؤوں سے اس ارض پاک اور مقدس وبابرکت سر زمین کو سیراب کرتے ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ آنسؤوں کے اس سیلاب میں ڈوبنے کو وہ زمین اب بھی تشنہ لب ہے ، ایک گیا نہیں کہ دوسرا آیا ، آج کی خواہش پوری کیا ہوتی ہے کہ کل کی تمنا جاگ اٹھتی ہے ، ایک عاشق کو وصال محبوب ہوا نہیں کہ دوسرا عشق کی آگ میں جل اٹھا اور آنے کو بے چین ہوا –
ان مقامات مقدسہ کی زیارت اور اعمال عشقیہ کو قلم وقرطاس کے ذریعہ الفاظ کا پیراہن عطا کرکے شوق دیدار کو بڑھانا اور زیارت کی تڑپ کو مزید شعلہ زن کرنے کے لئے ادبی دنیا کے شہ سواروں نے خوب خامہ فرسائی کی ہے ، ان ہی میں سے ایک نام اور جوڑ دیجئے اور وہ ہے محترم ومکرم، ڈاکٹرجناب مولانا آفتاب عالم قاسمی، پروفیسر اکچھوٹ کالج مہوا ضلع ویشالی ، سابق ناظم مدرسہ اسلامیہ چھرا کلاں و یشا لی، جنہوں نے عمرہ کیا کیا کہ حرمین شریفین (مکہ ومدینہ) کی دنیا میں کھو گئے ، اور صحن کعبہ (زاد ہاللہ شرفاوعظمہ) میں بیٹھ کر اپنے جذبات واحساسات کے بکھرے موتیوں کو حسن عمل کی لڑی میں پرونے لگے اور صفحۂ قرطاس پر اس کی منظر کشی کرنے لگے ، جسے انہوں نے ایک مکمل کتاب کی شکل میں ڈھال دیا اور نام رکھا ” مناسک حج وعمرہ مع چہل حدیث ” مناسک منسک کی جمع ہے جس کے معنی ہے ” حج کے ارکان اور حاجیوں کے عبادت کے مقامات مقدسہ ” میں سمجھتاہوں کہ محترم نے نام کی مناسبت سے کتاب میں انھیں مضامین کو جگہ دی ہے جو کتاب کو اسم بامسمی بنانے میں اہم رول اداکرتا ہے ، اور اس میں انھوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔انتساب ، حرف چند: مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی، نائب ناظم امارت شرعیہ،کلمات تحسین : ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی، نگاہ اولین : سراج الہدی ندوی ازھری ، تلبیہ ، آینۂ کتاب اور زیارت حرمین اور دل کی بات سے کتاب کی ابتداء وآغاز کیا ہے ؛ جوکہ کتاب کا اجمالی تعارف اور اس کی سندی حیثیت کو اجاگر کرنے پر مشتمل ہے ۔
مجموعی اعتبار سے چار ابواب پر مشتمل ہے ، پہلا باب حج کا معنی کیا ہے ؟ شرعی اعتبار سے حج کسے کہتے ہیں ؟ حج کب فرض ہوتا ہے ؟ ادائیگی کا وقت کیا ہے ؟ ارکان کیاہیں اور کن مقامات پر اسے انجام دیا جاتا ہے ؟ مرد وعورت کے اعمال و افعال میں کوئی فرق ہے تو اس کی وضاحت کیا خوبصورت اور عمدہ انداز میں حسن ترتیب کے ساتھ زینت قرطاس کیا ہے کہ عوام وخواص دونوں کو سمجھنے میں کسی طرح کی کوئی دقت وپریشانی کا سامنا نہیں کرنا پرتا ہے ، خصوصا حج کے پانچ ایام اہم ہیں جن میں حج کے ارکان اداکئے جاتے ہیں ، آپ کتاب کو ساتھ رکھیے ، پہلا دن کیا کرنا ہے ، دوسرادن کیا کرنا ہے اور تیسرا دن کیا کرنا ہے ؟ اسی طرح چوتھا پانچواں دن کیا کرنا ہے ؟ یومیہ حساب سے سبق کی طرح پڑھ لیجیے اور عمل کے میدان میں کود جائیے ، ان شاءاللہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ آپ کا حج صحیح ادا ہوگا اور اگر نیت میں خلوص ہو تو پھر آپ کا حج مقبول ومبرور ضرور ہوگا اور جنت کی سر ٹیفکٹ یقینا ملے گی۔
دوسرے باب میں عمرہ کے معنی ، شرعی اعتبار سے عمر ہ کسے کہتے ہیں؟ اس کا کرنا کیسا ہے ؟ ادائیگی کا وقت کیا ہے اور کس طرح ادا کرنا ہے، اس کے لوازمات کیا ہیں ؟ پوری باریکی اور دیانتداری کے ساتھ رقم کیا گیا ہے ۔
تیسرا باب مقامات مقدسہ کی تاریخی وشرعی اہمیت پر مشتمل ہے ، کچھ اس انداز سے روشنی ڈالی گئی ہے کہ زائرین حرمین اگر ارادۂ سفر کرتے ہی اسے پڑھ لیتے ہیں تو ان کے دل میں ان مقامات کی اہمیت بیٹھ جائے گی اور شوق زیارت اس قدر بڑھ جائے گاکہ ان مقامات کا دیدار اور ان کے انواروبرکات سے لطف اندوز ہوئے بغیر ایک قدم آگے نہ بڑھا پائیں ۔
چوتھا باب حج وعمرہ سے متعلق چہل حدیث پر مشتمل ہے ، جس میں چالیس احادیث فضائل ومناقب سے لیکر ارکان واداب اور مسائل پر مشتمل پیش کرنے کی سعادت حاصل کی گئی ہے ، فاضل مصنف اگر چاہتے تا اسے حج وعمرہ اور مقامات مقدسہ کے باب میں درج کر سکتے تھے لیکن محترم نے اسے اصل مضامین سے الگ لکھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد عالی میں خود کا نام درج کرالیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے : جس کسی نے میری امت کے لئے چالیس احادیث دینی معاملات کے محفوظ کیا تو اللہ تعالی اسے فقہاءکرام اور علماء کرام کے گروہ میں اٹھائے گا ۔
یہ حدیث ضعیف ہے لیکن کثرت طرق اور علماء کرام کے درمیان مقبول ہونے کی وجہ سے قابل عمل ہے اور سیکڑوں محدثین نے اربعین کے نام سے احادیث جمع کئے ہیں ، حالانکہ چالیس کا حصر استثنائی نہیں ہے کہ اس سے کم یا زیادہ ہو تو اس زمرہ میں شامل نہیں ہو سکتا ، فیضان الہی تو عام ہوتاہے ، کوئی بعید نہیں کہ حدیث کی تھوڑی سی خدمت کرنے والے کو بھی یہ شرف مل جائے ۔
کتاب کااختتام ” میرے شب وروز” پر کی گئی ہے جس میں محترم نے مختصرا اپنا تعارف اور سوانح پیش کیا ہے اور تحدیث نعمت کے طور پر اپنی کامیابی کا تذکرہ اور موجودہ پوزیشن کی وضاحت کی ہے جوکہ حقیقت پر مبنی ہے ۔
کالج کی تدریس اور کاروباری میدان میں رہ کر کتاب کی تصنیف کرنا اک مجاہد کا ہی کا م ہو سکتا ہے ، ماشاء اللہ یہ کتاب محترم کی علمی صلاحیت کا منہ بولتا تصویر ہے ، قلم میں روانی ، انتخاب الفاظ میں میانہ روی اور ادب کی دہلیز کو چھوتی ہوئی تحریر ہے ، مسائل کی تنقیح میں مہارت ، تحقیق وتدقیق کا سلیقہ اور پھر دلائل سے اسے مزین کرنا خوب آتا ہے ۔ فکر میں للہیت ، سوچ میں وسعت ، عملی زندگی میں دین داری ، کاروبارمیں صداقت ، معاملات میں دین داری ، زبان میں مٹھاس ، انداز بیان میں نرمی ، وضع قطع میں شرافت ، عادات واطوار میں بلند اخلاقی نمایا ہے ، جس سے اپنے تو اپنے ہیں غیر بھی ان کے گرویدہ ہو جاتے ہیں ، ان کی زندگی جہد مسلسل ، صبر جمیل ، عزم مسمم اور کیمیاگری پر مشتمل ہے ، اسی راہ پر آج بھی رواں دواں نظر آتے ہیں ، سچ تو یہ ہے کہ انھوں نے علم وعلماء کی شان کو بڑھایا ہے ، مالی بدحالی اور خستہ حالی کا طعنہ دینے والوں کی زبان پر تالا لگانے کاکام کیا ہے ، تنگئ معاش کا شکوہ کرنے والے اور کاسۂ گدائی لیکر سیم وزر کے غلاموں کی چوکھٹ پر جبین سائی کرنے والے اور غیرت ایمانی کا سودہ کرنے والے علماء وزاہدین ان کی زندگی سے سبق حاصل کر سکتے ہیں ۔
حجاج کرام اور زائرین حرمین سے گزارش ہے کہ آپ ان کی کتاب سے فائدہ آٹھائیں ، قیمت کی فکر نہ کریں ، ناشر تاج اسٹیل گاندھی چوک مہوا ، ضلع ویشالی نے اس کا کوئی ہدیہ نہیں رکھا ہے ، رضاء الہی کی خاطر شائع کیا ہے ، نور القمر لا ئبریری مہوا ، نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی ، ادارۂ ترتیل القرآن ملت کالونی مظفر پو ر اور طفیل لائبریری بیلپکونہ مظفرپور سے حاصل کر سکتے ہیں ، پھر دیر کس بات کی اپنے لئے بھی اور مصنف کے لئے بھی توشۂ آخرت کے سامان تیار کر نے میں لگ جائیں ۔رب سے دعا ہے کہ ہم سب کو دونوں جہاں میں کامیابی عطا فر مائے ۔آمین !
������

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں