ترا پیغام آیا ہے دسمبر کے مہینے میں 0

ترا پیغام آیا ہے دسمبر کے مہینے میں

غزل
پرویز مانوس

ترا پیغام آیا ہے دسمبر کے مہینے میں
مجھے کیونکر بلایا ہے دسمبر کے مہینے میں
ٹھٹھرتی ٹھنڈ میں تنہا گزارہ غیر ممکن ہے
تبھی شاید بلایا ہے دسمبر کے مہینے میں
تمہارا عکس دکھتا ہے مجھے اس دھند میں اکثر
اثر کیسا دکھایا ہے دسمبر کے مہینے میں
تصور میں رہے ہر پل تُو میرے اس لئے شاید
گرم مفلر بنایا ہے دسمبر کے مہینے میں
تری تصویر کہتی ہے وہی ماضی کی سب باتیں
مجھے شب بھر جگایا ہے دسمبر کے مہینے میں
پڑا رہتا تو بہتر تھا ترے جوبن پہ یہ پردہ
اُٹھا کر ظلم ڈھایا ہے دسمبر کے مہینے میں
بھڑک جائیں نہ یہ جذبات میرے پاس مت آنا
بہت تم نے ستایا ہے دسمبر کے مہینے میں
جو لہریں سرد چلتی ہیں مجھے کیا خوف ہے جاناں
تجھے تن میں بسایا ہے دسمبر کے مہینے میں
بہاروں میں بچھڑنے کا تجھے افسوس تھا لیکن
خُدا نے پھر ملایا ہے دسمبر کے مہینے میں
آزاد بستی نٹی پورہ سرینگر
9622937142

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں