ترا پیغام آیا ہے دسمبر کے مہینے میں 0

دُور اُن سُوکھے لبّوں کی تشنگی کرنے کے بعد

غزل

پرویز مانوس

دُور اُن سُوکھے لبّوں کی تشنگی کرنے کے بعد
وہ سمندر مر گیا پھر دوستی کرنے کے بعد
کاش میں بھی دیکھ سکتی ٹوٹتا اُس کا غرو
روح اُس کی سوچتی تھی خود کُشی کرنے کر بعد
وہ ترستا ہی رہا خوشیوں کو پانے کے لئے
میری پلکوں کو عطا اک دن نمی کرنے کے بعد
آج تک تنہائیوںنے گھیر رکھا ہے اُسے
ہم فقیرانِ شہر سے بے رُخی کرنے کے بعد
تھی ہوا سے دوستی جب تک اندھیرے میں رہا
بُجھ گیا خود ہی دیا پھر روشنی کرنے کے بعد
سنگ دل حالات نے مجھ کو بنایا تھا،مگر
موم میرا دل ہوا ہے شاعری کرنے کے بعد
چھوڑ دوں گا ساتھ تیرا زندگی سوچا تھا، پر
کر لیا میں نے ارادہ، ملتوی کرنے کے بعد
آزاد بستی نٹی پورہ سرینگر
9622937142

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں