اے مری جان مرا مان، چلو چلتے ہیں 0

اے مری جان مرا مان، چلو چلتے ہیں

غزل
اعظم فاروق
اے مری جان مرا مان، چلو چلتے ہیں
شہرِ آتش سے بہ یک آن چلو چلتے ہیں
اس نگر میں نہ تیرے زخم کا مرہم ہوگا
لوگ یاں کے ہیں نمکدان چلو چلتے ہیں
دیکھ کر جس سے بہلتا تھا دلِ افسردہ
جل گیا ہے وہ گلستان چلو چلتے ہیں
بھائیوں سے میں تمہیں دور کہیں رکھتا ہوں
اے مرے یوسفِ کنعان چلو چلتے ہیں
گر پرندوں پہ ہی کرنی ہے حکومت ہم کو
ڈھونڈنے تختِ سلیمان چلو چلتے ہیں
شاید ایسے ہی پگھل جائے ستمگر کا دل
کر کے اب چاک گریبان چلو چلتے ہیں
ذکر جاناں کیئے چلتے ہیں سفر میں اعظم
راہ ہوجائے گی آسان، چلو چلتے ہیں
لوگ مذہب کے سوالوں میں ہیں الجھے فاروق
ڈھونڈنے حضرتِ انسان چلو چلتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں