0

برطانیہ میں بیرونِ ملک سے آ کر بسنے والوں کی تعداد میں اضافہ

برطانیہ میں دوسرے ملکوں سے آکر بسنے والوں کی تعداد میں 2022 کے دوران ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2022 کے دوران برطانیہ امیگریشن کرنے والوں کی نیٹ تعداد (برطانیہ چھوڑنے والوں کو نکال کر) سات لاکھ 45 ہزار ہوگئی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
امیگریشن کے تازہ اعداد و شمار نے برطانوی وزیراعظم رشی سونک پر دباؤ بڑھا دیا ہے جنہوں نے برطانیہ آنے والوں کی تعداد کو کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
امیگریشن، جو کہ برطانیہ میں ایک دیرینہ سیاسی ایشو ہے، آنے والے انتخابات میں اہم انتخابی ایشو ہوگا۔
دی آفس آف نیشنل سٹیٹسٹکس (او این ایس) کا کہنا ہے کہ برطانیہ چھوڑ کر جانے والے اور برطانیہ آکر بسنے والے لوگوں کی تعداد میں فرق اس سے زیادہ ہے جو پہلے سوچا جارہا تھا۔
او این ایس نے 2022 میں برطانیہ آکر بسنے والوں کی تعداد میں ایک لاکھ 39 ہزار کا اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ رواں سال مئی میں ادارے نے کہا تھا کہ چھ لاکھ لوگ 2022 میں برطانیہ آئے لیکن اب ان کی تعداد سات لاکھ 45 ہزار بتائی گئی ہے۔
او این ایس کا کہنا ہے کہ 2023 کے جون تک کے لیے امیگرنٹس کی تعداد کا اندازہ 2022 سے کم ہے جو کہ چھ لاکھ 72 ہزار ہے۔
’یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ امیگرینٹس کی تعداد میں کمی کا نیا ٹرینڈ ہے۔‘
وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کا کہنا ہے کہ جون تک کی تعداد سے (پچھلے سال کی تعداد کے مقابلے میں) کوئی بڑا اضافہ ظاہر نہیں ہوتا۔
2021 میں نیٹ امیگریشن چار لاکھ 88 ہزار تھی۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے امیگرینٹس کی تعداد کو کافی سے عرصے سے بہت زیادہ بتاتے رہے ہیں۔
کنزرویٹیو پارٹی کی ان کی حکومت تواتر کے ساتھ وعدہ کرتی رہی ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے اور ممبر ممالک سے بلا روک ٹوک آمدورفت ختم ہونے کے بعد برطانیہ اپنی سرحدوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرسکتا ہے۔
امیگرینٹس کی ریکارڈ تعداد کے ساتھ ساتھ رشی سونک کو انگلش چینل (رودبار انگلستان) کے ذریعے چھوٹی کشتیوں میں غیر قانونی تارکین کی شمالی فرانس سے برطانیہ آمد کو روکنے کا چینلیج بھی درپیش ہے۔
رواں سال 28 ہزار لوگوں نے برطانیہ پہنچنے کے لیے اس خطرناک راستے کا انتخاب کیا۔
حکومت نے اس طرح کے راستوں سے آنے والوں کو غیر قانونی قرار دے رہی ہے لیکن سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے کے منصوبے پر علمدرآمد عدالتوں نے روک دیا ہے۔
او این ایس کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2023 میں 12 لاکھ لوگ برطانیہ آئے جب کہ 5 لاکھ آٹھ ہزار لوگوں نے برطانیہ چھوڑ دیے۔
نئے آنے والوں میں سب سے زیادہ یورپی یونین کے ممبر ممالک سے آئے۔ کنزرویٹو پارٹی اپنے مدمقابل لیبر پارٹی کے مقابلے میں 2025 کے انتخابات کے حوالے سے انتخابی سرویز میں کافی پیچھے ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں