افسانچہ ۔۔۔۔۔گڈا 0

افسانچہ ۔۔۔۔۔گڈا

ڈاکٹر فیض قاضی آبادی

 شہر خاص میں اندھا دھند فائرنگ سے کئی راہگیر ابدی نیند سوگئے۔ رفیقہ اس وقت اپنے چار مہینہ کے خوبصورت بچے کو گود میں اٹھا کر ہسپتال لے جا رہی تھی جو چند دن سے بہت بیمار تھا۔رفیقہ خود تو بال بال بچ گئ لیکن اس کا یہ دلارا فایرنگ کی زد میں آکر ہمیشہ کے لیے داغ مفارقت دے گیا ۔ بڑوں نے تو صبر سے کام لیا لیکن رفیقہ کی دو سال کی پیاری بچی بہت روئی ۔ وہ صرف یہی کہتی تھی " ’’مجھے گڈا دے دو مجھے گڈا دے دو‘‘" یہ سن کر اس کی ماں رو رو کر نڈھال ہو جاتی ۔ بچی کو چپ کرانے کے لیے کھلونا بازار سے ایک گڈا خریدا گیا ۔ گڈا دیکھ کر بچی بہت خوش ہوئی اور کہتی تھی" میرا گڈا واپس آگیا میرا گڈا واپس آگیا ۔ شام گئے تک وہ اس کے ساتھ کھیلتی رہی۔ اچانک اس نے پھر رونا شروع کر دیا اور روتے روتے کہا ۔

” یہ میرا گڈا نہیں ہے۔ میرا گڈا سو سو کرتا تھا، یہ سو سو نہیں کرتا “۔
صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور سب لوگ یہ سن کر دھاڈیں مار مار کر رونے لگے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں