109

لاک ڈائون کھلنے کے ساتھ ہی

بڑے شہروں اور قصبوں میں گائڈ لائن اور قوائدو ضوابط پر عمل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا جارہاہے

سرینگر /20اگست//وہی ہوا جس کاڈرتھا لاک ڈاون کھلتے ہی نہ صرف گائڈ لائن کو پاؤں تلے روندھا جارہاہے بلکہ کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے میں واضح کئے گئے قوائد وضوابط پربھی کئی عمل درآمدنہیں ہوپارہی ہے ۔مرکزی زیرانتظام علاقے لداخ سے آنے والے لوگوں کوبغیرکسی ریپڈ ٹیسٹ کے وادی کشمیر میںداخل ہونے کی بلاروک ٹوک اجازت دی جارہی ہے جبکہ وادی سے جانے والے افراد کو ریپڈ ٹیسٹ کے بغیرسونہ مرگ سے آ گے کی طرف جانے کی اجازت نہیںدی جارہی ہے ۔دو مرکزی انتظام علاقوں میںدہرامیعار اپنا یا جارہاہے ۔سی ایم او گاندربل کے مطابق افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے لداخ سے آنے والے لوگوں کاریپڈ تیسٹ نہیں ہوپارہاہے ۔اے پی آئی نمائندے کے مطابق وادی کے اطراف واکناف میںاَن لاک ڈاون شروع ہونے کے ساتھ ہی جن خدشات کاماہرین نے اظہار کیاتھا وہ زمینی سطح پر کھلے عام ہورہے ہیں جسمانی دورہ ماسک کااستعمال اور قوائد وضوابط کے تحت کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے مسافربردارگاڑیوں میںسواریوںکوبٹھانے کے ضمن میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے اور ایسے افراد کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے جبکہ قانون نافذکرنے والاادارہ خامو ش تماشائی بن کررہ گیاہے ۔اَن لاک ڈاون شروع ہونے کے ساتھ ہی تمام ڈپٹی کمشنروں نے اس بات کایقین دلایاتھا کہ50%کاروباری سرگرمیاں شروع ہونگی تاہم جہاں بھی بڑے شہروں قصبوں میں نظردوڑائی جاتی ہے سو فیصد کاروباری سرگرمیاں جاری ہے اور کاروبارشروع کرنے کے سلسلے میں جو گائڈ لائن واضح کی گئی تھی اس پر کئی بھی عمل درآمدنہیںہورہاہے اگردوکانداروں نے خودماسک کااستعمال کیاہے لیکن دونوں پرآنے والے گاہکوں کے لئے بغیرماسک کے دوکانوں میںداخل ہونے پرکوئی پابندی نہیں ہے کسی بھی دوکان پرسینٹائزر موجود نہیں ہے اور خریداری کے وقت شوشل ڈسٹنس کاکوئی خیال نہیںرکھاجارہاہے ۔بڑے دوکانوں میں گاہک داخل ہونے کے بعد سماجی دوری کاکوئی خیال نہیںرکھتے ہے اورنہ ہی ماسک استعمال کرنااپنے لئے ضروری تصورکررہے ہیں ۔سرکری اداروں کابھی یہی حال ہے کہ کروناوائرس کی وبائی بیماری کے باعث سرکاری دفتروں میں حاضر ہونے والے ملازمین اپنے کمروں میں بیٹھ کرگھپ شپ کی کارروائیاں انجام دینے کے ساتھ ساتھ سماجی دوری ماسک کے استعمال کوضروری تصور نہیں کرر ہے ہیں کروناوائرس کی وبائی بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے سرکار کی جانب سے جس گائڈ لائن کااعلان کیاگیاتھا اس پرخود سرکاری ملازمین عمل کرنے کے لئے تیارنہیںہے اور عام شہریوں ووہ پابندنہیں بناسکتے ہے ۔نمائندے کے مطابق سرکاری اسپتالوں کے اوپی ڈی مچھلی بازاربنے ہوئے ہے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ، ایس ایم ایچ ایس اسپتال، لل دیداسپتال، جراہر لال نہروں اسپتال ،بون اینڈجوئن اسپتال کے او پی ڈی پرجب نظردوڑائی جاتی ہے تو سینکڑوں کی تعداد میںبیمار تیماردارسماجی دوری کاخیال رکھے بغٖیرٹکٹ نکالنے ڈاکٹرو ںکامعائنہ کرنے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں گائڈلائن پرعمل کرانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جس کے بارے میں باربارماہرین نے اظہار کیاہے تاہم انتظامیہ اور لوگ خود غیرخساسیت کامظاہراہ کرکے وبائی بیماری کومدعوکرنے میں کوئی کسرباقی نہیںچھوڑ رہے ہے ۔اس بات کابھی انکشاف ہواہے کہ مرکزی زیرانتظام علاقے لہہ ،کرگل سے آ نے والے لوگوں کوبغیرکیس ریپڈ ٹیسٹ کے وادی کشمیرکے حدود میںداخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے سیکریننگ کے بعد ایسے افراد کو وادی کشمیرمیںداخل کیاجارہاہے جوکروناوائرس کی وبائی بیماری میں بھی مبتلاہے کوئی سرکاری اہلکاراس وبائی بیماری میں مبتلافرد کوسونہ مرگ میں روکنے کے لئے تیار نہیں ہے جبکہ وادی سے لداخ جانے والے افراد کاریپڈ ٹیسٹ کے بعد ہی سونہ مرگ سے آ گے جانے کی اجازت دی جاتی ہے ۔خبررساںادارے اے پی ا ئی نے جب یہ معاملہ چیف میڈیکل افسرکی نوٹس میں لایاتوان کامانناتھاکہ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے لداخ سے آنے والے افراد کاریپڈ ٹیسٹ نہیں ہورہاہے تاہم اب اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ نے اقدامات اٹھاے ہیں جس پرعوامی حلقوں نے حیرانگی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اب پشتانے سے کیاملے جب چڑیاں چب گئی کھیت۔ اے پی آئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں