محمد نعیم خان اننت ناگ
کسی بھی ملک کا سب سے عظیم قومی سرمایہ نیی نسل ہوا کرتی ہے۔ ہنرمند افرادی قوت ملک کی ترقی کا ضامن ہے۔
ترقی یافتہ اقوام سب سے زیادہ توجہ نوجوان نسل پر مرکوز کرتے ہیں۔ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ملک کو ترقی کے راستے پر استوار کرنے میں سب سے اہم رول نوجوان نسل کا ہے
تعلیمی، معاشی، اقتصادی اور سماجی فلاح و بہبود وترقی میں نیی نسل کا کردار ناگزیر ہے۔ مہزب اور متمدن معاشرے کی تشکیل کا مقدر بھی نوجوان نسل کے ہاتھوں میں ہے۔
جوانی قدرت کی وہ عظیم نعمت ہے جس میں انسان اپنے حوصلے اور ہمت سے بڈے چلینجوں کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت اور قوت رکھتا ہے۔ گویا نئی نسل ملک کے مستقبل کی ہمہ گیر ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا نئی نسل کے ہاتھوں میں خدا کے احکام کی تختی اور اس کے لکھنے کا قلم قدرت ہوتا ہے جس سے وہ لکھ سکتے ہیں۔
شومی قسمت
نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے نئی نسل بہت تیزی سے منشیات کی لپیٹ میں آرہی ہے، طبعی ماہرین کے مطابق دس سے تیس فیصد اسکول جانے والے طلباء نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا پھر وہ دن دور نہیں ہے جب ہماری نیی نسل کے مستقبل کو تاریک ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا
پچھلی تین چار دہاییوں سے وادی میں حالات چونکہ دگرگوں ہیں، نتیجتاً وادی کے عوام کئی لاعلاج اور مہلک امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں، ان بیماریوں کا نام پہلے کبھی سننے میں نہیں آتا تھا۔ نفسیاتی امراض میں حیران کن حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
سیاسی، سماجی مسائل نے نیی نسل کے ذہنوں میں انتشار پیدا کیا ہے۔ بے روزگاری کے مسائل سے تنگ آکر زندگی سے راہ فرار اختیار کرنے کی خاطر ہماری نوجوان نسل میں منشیات اور دیگر نشہ آور ادویات کا استعمال دن بدن زور پکڑتا جارہا ہے
اسے پہلے کہ منشیات کا استعمال ہماری نیی نسل کا مستقبل تباہ و برباد کردے، یہ نہ صرف حکومت کی زمہ داری ہے بلکہ طبعی برادری، مزہبی تنظیموں، عالموں، ادیبوں، شاعروں، دانشوروں غرض سماج کے ہر ذی شعور فرد کی زمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے میں اپنا کردار نبھائیں۔ یہ انکی سماجی زمہ داری بھی ہے اور مزہبی فریضہ بھی۔
وما علینا الالبلاغ