ذیڈ۔ای۔او دمہال ہانجی پورہ کی سبکدوشی پر شاندار تقریب کا انعقاد 0

ذیڈ۔ای۔او دمہال ہانجی پورہ کی سبکدوشی پر شاندار تقریب کا انعقاد

تقریب میں استاد سبزار احمد بٹ کی تصنیف “عصری فکروفن ” کا رسم اجرا
کولگام/ندائے کشمیر

زونل ایجوکیشن آفیسر زون دمہال ہانجی پورہ جناب عطا محمد خان کل یعنی 31 اکتوبر 2023 کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں ۔ ان کے اعزاز میں ڈگری کالج دمہال ہانجی پورہ میں شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ عہدیداروں جن جوائنٹ ڈائریکٹر صاحب، چیف ایجوکیشن آفیسر کولگام،سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ دمہال ہانجی پورہ،سب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر دمہال ہانجی پورہ، باقی ذونل ایجوکیشن آفیسرز، پرنسپل صاحبان،اساتذہ کرام اور زون کے طلاب نے شرکت کی ۔ تقریب ٹیچرس فرٹنٹی ( Teachers fretinity )زون دمہال ہونجی پورہ کے بینر تلے منعقد ہوئی۔ زون کے تمام اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ رہبر تعلیم ٹیچرس فورم زون دمہال ہانجی پورہ کے صدر ریاض احمد میر اور باقی زعماء نے بھی شرکت کی ۔ اور مزکورہ آفیسر کو باعزت لیکن پُر نم آنکھوں سے الوداع کیا۔ مقررین نے عطا محمد خان صاحب کے کام کو سراہا ۔ عطا محمد خان 1988 میں طور مدرس تعینات ہوئے اور 1989 ماسٹر گریڈ اور 2003 میں ہیڈماسٹر ہائی اسکول بنائے گئے ۔ 2005 میں زونل ایجوکیشن پلانگ آفیسر تعینات ہوئے اور 2010 میں زونل ایجوکیشن آفیسر بنے اور پلوامہ کے دوردراز تعلیمی زون شادی مرگ بھیج دئیے گئے جہاں انہوں نے بطورِ زونل ایجوکیشن آفیسر ساڑھے چار سال تک کام کیا ۔2014 میں بطور زونل ایجوکیشن آفیسر کولگام تعینات ہوئے ۔ دمحال ہانجی پورہ کی خوش نصیبی کہ عطا محمد خان 2018 میں بطور زونل ایجوکیشن آفیسر دمحال ہانجی پورہ بھیج دیئے گئے۔اور تا ایں دم اسی زون میں لگن اور محنت سے اپنے فرائض انجام دے رہےہیں یعنی عطا محمد خان نے زونل دمہال ہانجی پورہ میں پانچ سال کا عرصہ گزارا ۔ دمحال ہانجی پورہ چونکہ ضلع کولگام کا سب سے بڑا تعلیمی زون ہے جہاں 201 سرکاری اسکول اور 55 کے قریب نجی اسکول ہیں ۔جن میں تقریباً 13500 کے قریب بچے زیرِ تعلیم ہیں۔زون کے اساتذہ خان صاحب کی رہنمائی میں پچھلے سال انرولمنٹ ڈرائیو میں حصہ لیتے ہوئے بچوں کی اچھی خاصی تعداد کا داخلہ سرکاری اسکولوں میں کرایا ۔ جو ایک خوش آئند بات ہے۔ مزکورہ آفیسر سماج کے پچھڑے طبقوں کی تعلیم و ترقی کے لئے از حد محنت کی۔ گجر بکروال بچوں کے لئے seasonal centers کا قیام عمل میں لایا جاتا تھا تو عطا محمد خان خود ان سینٹرز کا دورہ کر کے نہ صرف ان میں پڑھنے والے بچوں بلکہ ان سینٹرز میں کام کرنے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرتے تھے
ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ زون مذکورہ آفیسر کی نگرانی میں آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھا۔اتنا بڑا تعلیمی زون ہونے کے باوجود عطا محمد خان اسے بہترین انداز میں چلاتے رہے ۔اور شکایتوں کا بہت ہی کم موقع ملتا تھا۔ ۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مذکورہ آفیسر بہترین ایڈمنسٹریٹر ہیں۔
عطا محمد خان صاحب نے اساتذہ سے کام لیا۔ لیکن کبھی کبھی اساتذہ کرام کی عزت و احترام کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اساتذہ کرام کو اپنے آفس کی بھی عزت دی۔ اور بہترین کام کرنے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مذکورہ آفیسر ایک حوصلہ مند انسان ہیں کیونکہ دوسروں کا حوصلہ وہی بڑا سکتا ہے جس میں حوصلہ ہو ۔دمحال ہانجی پورہ کو عطا محمد خان سے ایک عجیب قسم کا لگاؤ ہوا ہے۔دمحال ہانجی پورہ کے نہ صرف اساتذہ بلکہ والدین اور طلبا و طالبات بھی انہیں بخوبی جانتے ہیں ۔ ۔اساتذہ کے مسائل سننا اور ان سے خندہ پیشانی سے پیش آنا کوئی ان سے سیکھے۔خان صاحب کے ہوتے ہوئے اساتذہ کو کسی کام کے لئے بار بار آفس جانا نہیں جاتا پڑتا تھا. آفس سے جڑے باقی لوگ بھی ان کی نگرانی میں اساتذہ کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش رہے ہیں ۔ اکثر اپنے کلرک صاحبان کو تنبیہ کرتے تھے کی اساتذہ کے کام کو فوراً نپٹایا جائے تاکہ اساتذہ کو بار بار آفس نہ آنا پڑے ۔ عطا محمد خان صاحب کی سبکدوشی نہ صرف زون دمہال ہانجی پورہ بلکہ محکمہء تعلیم کے لئے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے کام کی گونج بڑی دیر اور بڑی دور تک سنائی دے گی
اس شاندار تقریب کے دوران مقامی استاد سبزار احمد بٹ کی کتاب عصری فکروفن کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی۔ سبزار احمد بٹ گورنمنٹ مڈل اسکول درہامہ میں تعینات ہیں اور پچھلے کئی سالوں سے ریاستی اور ملکی سطح کے رسائل و جرائد کی تواتر سے چھپتے آرہے ہیں ۔ اس سے پہلے اس کی ایک کتاب
” عکس حیات” کے نام سے منظر عام ہر آچکی ہے اور ادبی حلقوں میں داد و تحسین حاصل کر چکی ہے۔ عصری فکروفن میں سبزار احمد بٹ نے ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح کے شعرا پر مقالے تحریر کئے ہیں جن میں ندا فاضلی، شکیل بدایونی، پروفیسر وسیم بریلوی، ڈاکٹر راحت اندوری، ڈاک نواز دیوبندی، جناب بشیر بدر، محترمہ پروین شاکر شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ
اس کتاب میں مختلف کتابوں پر ان کے کئے گئے تبصرے بھی شامل ہیں ۔ سبزار احمد بٹ اپنی مادری زبان کو بھی نہیں بھولے ہیں بلکہ کشمیر کے کہنہ مشق شعرا، مرحوم پروفیسر رحمان راہی، مرحوم پروفیسر مرغوب بانہالی اور مرحوم ناجی منور پر بھی مقالے تحریر کئے گئے ہیں
فیاض جمال بٹ
چک وٹو اہربل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں