نعت پاک (طرحی) 0

نعت پاک (طرحی)

سلیم جاوید

بینائی کا قد عرشِ معلٰی سے بڑا ہو
آنکھوں میں جو سرکار کا نقشِ کفِ پاہو
پُر نور ہو ماحول تو جینے کا مزہ ہو
قرآن کی خوشبو ہو حدیثوں کی ہوا ہو
جس وقت تخیل مرا سجدے میں پڑا ہو
اُس وقت مجھے نعت کا اک شعر عطا ہو
بہتے ہوئے پانی میں بھی رستہ نکل آئے
ہاتھوں میں اگر اپنے درودوں کا عصا ہو
حسان بھی ہوتے تو یہی کہتے تڑپ کر
’’نعتِ شہِ کونین کا حق کس سے ادا ہوــ‘‘
ہم کیوں نہ کریں احمدِ مرسل سے محبت
خود رب نے کہا ہے مرے محبوب کو چاہو
اللہ تمنا ہے جو پہنچوں سر محشر
ماتھے پہ غلام شہِ کونی لکھا ہو
سینے میں رہے عشقِ محمدؐ کی تجلی
آنکھوں میں مری گنبدِ خضری کی ضیا ہو
ہر وقت سلیم ان کی ہی مدحت میں لکھوں شعر
کوشش ہے یہی فکر کا انداز جدا ہو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں