ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی کی تحقیقی کاوش ’’"جدید اردو نعت‘‘ سمت و رفتار" کا تجزیاتی مطالعہ 0

ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی کی تحقیقی کاوش ’’”جدید اردو نعت‘‘ سمت و رفتار” کا تجزیاتی مطالعہ

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
rachitrali@gmail.com

سمت و رفتار” خوبصورت گیٹ اپ کے ساتھ شائع ہوگئی ہے۔ کتاب کو عذرا بک ٹریڈرز نئی دھلی نے شائع کیا ہے، کھوار اکیڈمی کے ممبران نے اس نعتیہ شاعری کی تحقیقی کتاب کی اشاعت پر مصنف کو مبارک باد پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی کی یہ تحقیقی کاوش اردو نعتیہ شاعری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کتاب میں ان کے تحقیقی مضامین کا ایک بہت بڑا مجموعہ شامل کیا گیا ہے جو اس صنف کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتا ہے، اور اس میں مختلف اسکالرز حضرت مولانا سید ابوالحسن ندوی اور اور پروفیسر عبدالحق جسے اہل علم حضرات کے تبصروں کو بھی شامل اشاعت کیا گیا ہے۔حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندویؒ سابق ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ کتاب کے پس ورق میں رقطراز ہیں ۔
“ڈاکٹر رشاد عثمانی نے اچھا کیا کہ اردو شاعری میں نعت گوئی کے تنقیدی مطالعہ کو ڈاکٹریٹ کے علمی مقالہ کا موضوع بنایا۔ وہ ایک علمی، دینی اور ادبی ذوق رکھنے والے گھرانہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رشاد عثمانی صاحب کو دینی و ادبی ذوق اپنے خاندان سے ورثہ میں ملا ہے، شاید اسی وجہ سے انہوں نے ڈاکٹریٹ کے لئے ایسا موضوع منتخب کیا جو دینی بھی ہے اور ادبی بھی، انہوں نے محنت اور لگن سے اس موضوع کا مطالعہ کیا ہے۔ ان کی محنت اور تلاش و جستجو اور ان سب کے پس پردہ ان کا دینی جذبہ قابل قدر ہے۔ ہماری دعا ہے کہ ان کا یہ مقالہ اسلامی ادب سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے مفید اور مزید کام کرنے والوں کے لئے مہمیز ثابت ہو۔ آمین“۔
دھلی یونیورسٹی کے پروفیسر عبدالحق نے تقدیم کے عنوان سے کتاب کا ابتدائیہ لکھا ہے، یہ تقدیم کتاب پر ایک قیمتی نقطہ نظر کے طور پر شامل ہے۔ کتاب کے ابتدائیہ میں پروفیسر عبدالحق پروفیسر ایمرطس ، دہلی یونیورسٹی لکھتے ہیں۔
“معجزہ ہنر کی معراج تخلیق شعر ہے جس کی سب سے دشوار رہ گزر نعت گوئی ہے۔ اس پر وقار تخلیق کی تفہیم و تجزیہ کار جہاں بینی سے بھی دشوار تر ہے۔ آفریں ہو اس ہمت مردانہ پر جو اس رہ وادي ایمان و یقیں کو مستانہ وار طے کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سید رفیع الدین نے ۱۹۵۶ میں نعت شناسی کی شاہ راہ کا سنگ نشاں نصب کیا۔ ان کے بعد نعت کی تاریخ و تفہیم پر مردان صفا کی ایک کہکشاں نظر آنے لگی ۔ اب تو اس صنف ادب کے متعلق ایک شعبہ علم کا سرمایہ سعادت سامنے ہے۔ ڈاکٹر رشاد عثمانی بھی اس راہ کہکشاں کے راہ رو ہیں۔ انھوں نے بھی اس مبارک موضوع پر رانچی یونی ورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ پایان عمر میں وقتا فوقتا مختلف جہات پر لکھے گئے مقالوں کو مرتب کرنے کا خیال آیا۔ یہ مجموعہ مقالات راقم کے پیش نظر ہے۔ جن کے مطالعے کی سعادت حاصل ہوئی اور علم و استفادے میں اضافے کی صورت بھی پیدا ہوئی۔ ان کو اس سعی وسعادت پر تہنیت پیش کرتا ہوں ۔ ان کی یہ کاوش قابل قدر ہے کہ انہوں نے کرۂ ارض کی عظیم اور بزرگ و برگزیدہ شخصیت پر پیش کیے گئے شعری سرمایہ تخلیق کے مطالعے کو اپنا موضوع مطالعہ قرار دیا ہے۔ قلم کو مقدس فکر اور عبارت کو رقم کرنے کے لیے مامور کیا گیا ہے۔ اقتدار کی تحریم ہی اس کا آئین مسلّم ہے۔ انسانی فکر و ذہن کو بھی عرفان و آگہی کی تقدیس و تطہیر کی ہدایت کی گئی ہے، تا کہ فکر کی پاکیزگی سے اعمال حسنہ وجود میں آسکیں ۔ خیال کی بشارت سے ہی ظاہری وجود کی جمیل تر صورتیں آشکار ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر رشاد عثمانی فکر و عمل کے حسین ارتباط کے مظہر ہیں ۔ ان مختلف اور متنوع مضامین میں ان کے فکر و عمل کے حسن امتزاج کو ایک امتیاز حاصل ہے۔ نعت نبی پر لکھنے والوں کے لیے لازم ہے کہ فکر وعمل کے بے مثال پیکر ہوں۔ مدرج رسالت مآب میں شعری صناعی یا لسانی مہارت ممنوع اور غیر پسندیدہ عمل ہے۔ جذب و شوق کے اضطراب اور ایمان واطاعت رسول ﷺ کی جنوں خیزی سے نعتِ رسالت مآب کے اشعار فروزاں ہوتے ہیں۔ حب رسول ﷺ کے تمام اسالیب اور اظہار دین مبین کے احکام کے پابند ہیں۔ کفر و دیں کی سرحدیں متعین ہیں۔ ان سے تجاوز کرنا حد ادب کے خلاف ہی نہیں گناہ عظیم ہے۔ نعت کے آداب و احکام پر مصنف نے فکر انگیز اشارے کیے ہیں، ان سے ان کی اعتدال پسندی کا علم ہوتا ہے”۔
اردو میں نعتیہ شاعری کے ارتقاء کے موضوع پر یہ تحقیقی کاوش ممکنہ طور پر اردو نعتیہ شاعری میں نعتیہ ادب کی تاریخی ترقی کے بارے میں ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ نعت رسول مقبول ﷺ کے ارتقائی ادب کے بارے میں بھی مواد پر مشتمل ہے۔نعتیہ شاعری کے آداب اور اسلوب پر بھی ایک تحقیقی نقطہ نظر کو کتاب میں شامل کیا گیا ہے، نعتیہ شاعری کے آداب اور اسلوبیاتی عناصر کا مطالعہ کرتے ہوئے، یہ مضمون نعتیہ شاعری کی باریکیوں کے بارے میں گہری تحقیق پر مبنی ہے۔ “جدید اردو نعت میں روح عصر” کے عنوان سے مضمون بھی کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔ اردو نعت میں غیر مسلم شاعروں کا کردار کے بارے میں یہ تحقیقی مضمون ممکنہ طور پر اردو نعت کی روایت میں غیر مسلم شاعروں کے اثر و رسوخ اور شراکت کا جائزہ لے کر اس کی متنوع ثقافتی جڑوں کو اجاگر کرتا ہے۔ اردو نعت میں خواتین کا کردار کے عنوان سے اردو نعتیہ شاعری میں خواتین کے اکثر کم پیش کیے جانے والے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ حصہ اس صنف کی مزید جامع تفہیم میں حصہ ڈالا ہے۔ کرناٹک میں اردو کی نعتیہ شاعری پر بھی یہ تحقیق بہت معلوماتی تحریر ہے، یہ مضمون علاقائی تغیرات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کرناٹک میں اردو نعتیہ شاعری کو کس طرح رائج اور سراہا جاتا ہے کے بارے میں تحقیقی مواد فراہم کیا ہے۔دکن میں اردو کی نعتیہ شاعری پر بھی سیر حاصل تبصرہ کتاب میں شامل ہے، یہ مضمون نعتیہ شاعری میں دکن کے علاقے کی منفرد شراکت کی ممکنہ تلاش اور اس کے علاقائی تنوع کو ظاہر کرتی ہے۔بھٹکل شاعروں کی نعتیہ شاعری پر بھی تفصیلی جائزہ کتاب میں شامل ہے، بھٹکل کے ان شاعروں کی تخلیقات کا ایک تفصیلی جائزہ جنہوں نے نعتیہ شاعری میں اپنا حصہ ڈالا، ممکنہ طور پر ان کے مخصوص اسلوب پر روشنی ڈالتا ہے۔بہار کے شاعروں کی نعتیہ شاعری پر مبنی یہ حصہ اس بات کا جائزہ پیش کرتا ہے کہ کس طرح بہار کے شاعروں نے علاقائی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اردو نعت کی روایت کو تقویت بخشی ہے اور مسلسل نعوت لکھ رہے ہیں۔ جدید اردو نعت – سمت اور رفتار (ایک مکالمہ) کے عنوان سے ایک تفصیلی جائزہ اردو نعت میں سمت اور رفتار سے متعلق فنکارانہ انتخاب پر بات کرنے کے لیے مکالمے کی شکل میں مضمون لکھا گیا ہے، جو نعتیہ شاعری کے اس پہلو پر ایک منفرد نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو “اردو نعت، سمت و رفتار” اردو کے نعتیہ ادب کے میدان میں ایک قابل ستائش اضافہ معلوم ہوتا ہے۔ یہ موضوعات اور نقطہ نظر کی ایک وسیع صف کا احاطہ کرتا ہے، قارئین کو اس بھرپور ادبی روایت کا ایک جامع اور تجزیاتی نظریہ پیش کرتا ہے۔ اس موضوع سے ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی کی لگن اردو ادب کی دنیا میں اس اہم نعتیہ ادب میں تحقیقی شراکت سے عیاں ہے۔ میں ڈاکٹر رشاد عثمانی کو اتنی شاندار کاوش پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں