عید میلاد النبی کے موقع پر کہانی: میں امین ہوں ! 0

ایک ایسے ہیرو کی کہانی جس نے عالمی سماج کو انسانیت نوازی کا پیغام دیا

معذوری کی قوت پرواز !
رئیس صدیقی
الخیر دوحہ میں قطر کے ایک خوش نصیب شہری، میرے مشفق والد، محمد المفتاح میری پیاری اور ممتا سے لبریز ماں، ایمان احمد سے یہ جان کر بہت خوش ہوئے کہ میں بہت جلد اللہ کی تخلیق کردہ بہترین مخلوقات کی دنیا میں آنے والا ہوں خوشخبری پر دونوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ ان کے دن خوشی اور سنہری امیدوں کےساتھ گزر رہے تھےکہ ان کے گھر میں ایک صحت مند بچہ پیدا ہونے والا ہے – تبھی طبی چیک اپ کے دوران ڈاکٹر کو پتہ چلا کہ میری ماں کے بطن میں جڑواں بچے پل رہے ہیں۔ ایک بچے کی بجائے جڑواں بچوں کی یہ مسرّت آمیز خبر سن کر میری ماںاور والد ، دونوں خوشی سے جھوم اٹھے ۔ انہوں نے اللہ کی اس بہترین نعمت کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدہ کیا۔ یکن، بہت جلد، یہ خوشی غم کے اندھیروں میں ڈھل گئی جب ڈاکٹر نے میرے والدین کو اسقاط حمل کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر نے اسکی وجہ یہ بتایا کہ آپ کا ایک بچہ Caudal Regression Syndrome (CRS)
کا شکار ہے، جو ایک ایسی جسمانی تکلیف ہے جو ہر ساٹھ ہزار زندہ بچوں کی پیدائش میں سے صرف کسی ایک کو ہوتی ہے – یہ ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے، جس سے بچنے کے امکانات نہیں کے برابر ہوتے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں، یہ ایک پیدائشی جسمانی تکلف ہے جس میں ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے کا کاڈل ڈویژن ساری زندگی ٹانگوں کے بغیر، جسم کے نچلے حصے کے بغیر، گزارنی پڑتی ہے –
یہ بچہ میں ہوں- مجھے صرف ہاتھ کی مدد سےچلنا پھرنا ہے ۔ لیکن خوش قسمتی سے، دوسرا جڑواں بچہ، میرا جڑواں بھائی، مکمل طور پر صحت مند ہے۔
اس افسوسناک خبر کو سن کر کچھ رشتہ داروں اور دوستوں نے میری والدہ کو میرا اسقاط حمل کرنے کا مشورہ بھی دیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے مجھے اور میری والدہ کو مستقبل میں ہونے والی تکلیفوں سے نجات ملے گی۔
لیکن میرے والد اور والدہ ،دونوں نے میرا اسقاط حمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے اسے اللہ کی مرضی سمجھا- ان کا یہ بھی خیال تھا کہ یہ اسلامی اخلاقیات کے خلاف ہے۔
ماں اور باپ دونوں ہر وقت میری مدد کے لیے تیار رہنے پر راضی ہو گئے اور انہوں نے ایک آواز میں عزم کے ساتھ کہا ’’میں اس کی بائیں ٹانگ بنوں گی اور تم آخری سانس تک اس کی دائیں ٹانگ رہو گے’’۔
اس طرح، میں، ایک معذور لڑکا ہوں، اور میرا جڑواں بھائی، ایک عام صحت مند لڑکا- ہم دونوں 5 مئی 2002 کو پیدا ہوئے ۔
میں، کاوڈل ریگریشن سنڈروم کا شکار لڑکا ہوں- میرا نام غانم ہے – یہ ایک عربی لفظ ہے، جس کا مطلب ہے خزانہ- اب میں ہوں غانم المفتاح اور میرا جڑواں بھائی، ایک عام صحت مند لڑکا، احمد المفتاح کہلاتا ہے۔
بہت سے اسکول مجھے داخلہ دینے کے لیے تیار نہیں تھے۔ مجھے اپنے ہم جماعتوں کی طرف سے بھی میرا مذاق اڑانے اورستانے کی وجہ سے بھی میرا اسکول جانا بہت مشکل تھا۔ تاہم، میری والدہ اور بھائی نے ہمیشہ مجھے تعلیم حاصل کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے مجھے اپنے ہم جماعتوں سے بات کرنے، انہیں اپنی مختلف صالحتوں کی مالک (differently able cummunity) برادری کے بارے میں بیداری پھیلانے کا مشورہ دیا۔
میں ایک کرشماتی مسکراہٹ، بے مثال خود اعتمادی اور دلچسپ شخصیت کے ساتھ اپنی معزوری کو قبول کرتے ہوے اب مزید آگے بڑھ گیا ہوں۔ میں سوشل میڈیا ا سٹار بن گیا ہوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چالیس لاکھ سے زیادہ فالوورز کے ساتھ ایک موٹیویشنل ا سپیکر بھی بن گیا ہوں
اگرچہ میں معذوری کی ایک غیر معمولی حالت و کیفیت کے ساتھ پیدا ہوا ہوں لیکن مجھے مثبت اورعملی قیادت کے ساتھ رکاوٹوں پر قابو پانا سیکھنا ہے، یہی چیز مجھے ایک غیر معمولی اور متاثر کن کردار بناتی ہے۔
اور اب میں سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات میں یونیورسٹی کی ڈگری کے لئے کوشاں ہوں ا ور ایک سفارت کار بننے کا خواہش مند ہوں
فطری طور پر، لوگ مجھ سے وہیل چیئر استعمال کرنے کی توقع کریں گے، لیکن میں اپنے ہاتھوں کے سہارے چلنے پھرنے پر یقین کرتا ہوں کیونکہ میرا یقین ہے کہ مجھے ہر اس چیز کا استعمال کرنا چاہیے جو اللہ نے مجھے عطا کی ہے، بجائے اس کے کہ جو میرے پاس نہیں ہے ،اس پر میں ماتم کرو ں ۔ مجھے اپنی زندگی میں اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے اور میں اپنی حقیقت کے ساتھ جینا پسند کرتا ہوں-اس میں مجھے خوبصورتی نظر آتی ہے
اپنی 15 سال کی عمر میں، میں قطر کا سب سے کم عمر تاجر بن گیا جب میں نے اپنی والدہ کے ایک خاص فارمولے کا استعمال کرتے ہوئے، فائیو اسٹار آئس کریم ،غریسا آئس کریم، لانچ کی ۔ میں پودوں پر مبنی طرز زندگی کو فروغ دے کر معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرنے کا پرجوش طرفدار ہوں- میں نے 2016 میں قطر میں اپنے کاروبار Evergreen Organics، Vegan Cafe کی بنیاد رکھی۔
اپنی عجیب و غریب اور تکلیف دہ معذوری کے باوجود، میں جاں بازی والے کھیلوں میں حصہ لینے میں لطف اندوزی محسوس کرتا ہوں، جیسے اسکوبا ڈائیونگ، اسکیٹ بورڈنگ اور راک کلائمبنگ۔
میں ایک دن پیرالمپکس ورلڈ چیمپئن بننے کے خواب کے ساتھ بہت سے کھیلوں میں تربیت حاصل کر رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ کھیلوں میں تمام ملکوں کو متحد کرنے اور ان کے بین الاقوامی تعلقات میں مدد کرنے کی منفرد صلاحیتمیں موجود ہیں۔ یہ ایک اہم سماجی بندھن کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔
اللہ کے فضل سے میں نے لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں اور دیگر فلاحی تنظیموں کے لیے بھی دس لاکھ ریال جمع کیے۔ مجھےفلاحی سرگرمیوں کے لیے قطر اتھارٹی کی طرف سے نیکی اور انسانیت کے سفیر، امیر کویت کی طرف سے امن کے سفیر اور نوجوانوں کے لیے عرب سوشل نیٹ ورکنگ کے علمبردار کے طور پر اعزاز حاصل ہے۔
اللہ مجھ پر کافی مہربان ہے- قطر کے بادشاہ نے مجھے فیفا ورلڈ کپ 2022 قطر کا باضابطہ سفیر بنایا۔ اس نے مجھے دنیا بھر میں مشہور ہالی ووڈ اداکار مورگن فری مین کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے کا شاندار موقع فراہم کیا۔ یہ سچ بتانے کا صحیح موقع تھا کہ اللہ کی بارگاہ میں ہر کوئی، خواہ وہ کسی بھی رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو ،اللہ کےنزدیک صرف انسان کا نیک عمل ہی اہم ہے، آدم زاد کا رنگ یا رتبہ نہیں۔ مزید یہ کہ قطر کے بادشاہ اور عوام کی طرف سے دنیا کے لیے یہ ایک دل کو چھو لینے والا پیغام ہے کہ مجھ جیسے معذور کے ساتھ بھی تمام انسانی جذبات و احساسات کے ساتھ ،ایک عام انسان کی طرح برتاؤ کیا جائے۔
اپنی زندگی میں، میں نے ہر طرح کے فکر انگیز چیلنجوں پر قابو پالیا ہے- پھر بھی، ایک مسئلہ باقی ہے، باقاعدگی سے طبی علاج اور سرجری سے نمٹنا ۔ لیکن، میں جانتا ہوں کہ اللہ پر اپنے ایمان، یقین اور لگن کے ساتھ، میں اپنے
عزائم کو پورا کرنے کے لیےکامیاب ر ہوں گا۔
الله کا شکر ہے کہ جوں ٢٠٢٣ میں یو این یوتھ فورم نے مجھے امریکہ کے نیو یارک میں واقع اقوام متحدہ میں معزوروں کے احساس و جذبات عالمی معاشرہ کے ساتھ ساجھا کرنے کا موقع دیا-
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ انسانی زندگی کی تاریخ کی ایک بہترین مثال ہے کہ میں نے قطر اور پوری دنیا کے لاکھوں لوگوں کی محبت، عزت اور تعریف و ستائش حاصل کی ہے اور میں بہت سے لوگوںکے سر اس کاسہرا باندھنا چاہوں گا۔خاص طور پر، میرا خاندان اور میرا وطن، قطر۔
پھر بھی، میں اپنے ہی موجودہ ریکارڈز کو توڑنے اور اپنے خیر سگالی جذبات کو دل و جان سے پورا کرنے کے ساتھ ساتھ کامیابی کے راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔
میری کہانی سننے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ جو درحقیقت ، عاجزی اور فخر، غم اور خوشی، مایوسی اور امید، جدوجہد اور عزم، کوشش اور لگن، اعتماد اور بھروسہ، کامیابی و کامرانی، ہمت و قناعت اوراللہ پر یقین کامل کی عکاسی کرنے والے مختلف رنگوں سے بھری ہوئی ہے
RAIS SIDDIQUI (Ex IBS officer in AIR /DD)
Bungalow No. 2-RAHAT KADA, 14-GREEN VALLEY ENCLAVE,
AIRPORT ROAD, BHOPAL-462 030
Email:rais.siddiqui.ibs@gmail.com
Mob: 98101415287

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں