0

آب کوثر کی حقیقت اور اس کی اہمیت

انجینئرمشتاق تعظیم کشمیری

روزقیامت جب اللہ تعالیٰ کی تجلی کا ظہور ہوگا سورج لوگوں کے سروں کے بالکل قریب ہوگا ، لوگ پیاس کی شدت سے تڑپ رہے ہوں گے ، پسینوں میں شرابور ہوں گے اورحساب و کتاب کی شدت سے منتفل ہوں گے توایسی صورت میں اللہ تعالیٰ انبیاء کرام کو حوض سے نوازے گا ہر نبی کا اپنا جدا جداحوض ہوگا جس سے نبی خود سیراب ہو ں گے اور اپنے امتیوں کو بھی سیراب کریں گےہر مسلمان روز محشر آقائے دوجہاںﷺ کے دست مبارک سے جام کوثر پینے کا متمنی ہوتااور اس سعادت آفریں گھڑیوں کی آرزو کرتا ہے قرآن پاک میں حوض کوثر سے سیراب ہونے والے خوش نصیبوں کو یہ بشارت دی گئی ہے کہ جو اس حوض سے پانی پئیں گے وہ خوش بخت ہوں گے آقائے دوجہاں ﷺ اپنے صحابہ کرام ؓ اور مومنین کو حوض کوثر سے سیراب ہونے کی نوید سنایا کرتے تھے واقعہ معراج کے دوران محبوب خداﷺ کو حوض کوثر کی سیر کرائی گئی تھی مسلمانوں کے دلوں میں حوض کوثر کے بارے میں جو تڑپ ہے وہ جان لیں کہ کریم آقا ﷺ نے اس حوض کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا تھا کہ یہ دیکھنے میں کیسی ہے ، امام بخاری، ابو داود، نسائی اور احمدؒ رسول اللہﷺ کے ارشادات پر مبنی جو احادیث بیان کی ہے ان کے مطابق روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا” جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جنت میں معراج کروائی گئی یا جیسے آپﷺ نے فرمایا، تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سیر نہرِ کوثر کرائیگئی جس کے دونوں کنارے خول دار یا قوت کے ہیں۔ جو فرشتہ آپﷺ کے ساتھ تھا اس نے ہاتھ مارا تو اس سے کستوری نکالی۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس فرشتے سے، جو آپﷺ کے ساتھ تھا، فرمایا”یہ کیا ہے؟“ اس نے عرض کیا (یا رسول اللہﷺ! ) یہ نہرِ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہے“ایک دوسری حدیث کے مطابق حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ جب سورہ مبارکہ ”اِنَّا اَعطینکَ الکَوثَرَ“ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا” کوثر سے مراد جنت کی ایک نہر ہے، جس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں اور وہ اعلیٰ قسم کے موتیوں اور یاقوت کے بہاو پر چلتی ہے اِس کے پانی کا ذائقہ شہد سے زیادہ میٹھااور دودھ سے زیادہ سفید اوربرف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری کی خوشبو سے زیادہ خوشبو دار ہے“اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے بھی روایت کیا ہے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا” یا رسول اللہ! حوض کوثر کے برتنوں کی تعداد کیا ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا” قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد ( صلی اللہ علیہ والہ وسلم ) کی جان ہے! حوضِ (کوثر) کے برتنوں کی تعداد آسمان کے ستاروں اور سیاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے، اس رات کے ستارے جو اندھیری رات کے ستارے ہوں اور اس رات میں بادل بھی نہ ہوں، جو اس حوض سے پی لے گا اسے کبھی پیاس نہیں ستائے گی یعنی وہ پیاسا نہیں رہے گا۔ اس حوض میں جنت کے دو پرنالے گرتے ہیں، جو اس (حوضِ کوثر) سے پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ اس (حوض) کا عرض اس کے طول جتنا ہے، (یعنی) جتنا عمان سے لے کر ایلہ تک کا درمیانی فاصلہ ہے، (حوض کوثر کا) پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔“ بے شک وہ خوش نصیب مسلمان ہوں گے جو دنیاوی زندگی میں اپنے معمولات ایسے نبھاتے ہیں کہ اخروی زمدگی میں وہی جام کوثر پینے کے حق دار ہوں گے اللہ تعالیٰ ہم سب کو قیامت کے روز کوآب کوثر عطا فرمائےآمین ثُم آمین
����
انجینئرمشتاق تعظیم کشمیری
7006105720

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں