شبیر احمد بٹ
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انساں نکلتے ہیں
آج کے اس مبارک دن کے حوالے سے میں اپنے ان سارے اساتذہ کرام کے لئے دعا گو ہوں جن کی کوششوں اور رہنمائی کے طفیل میں آج اس عظیم پیشے سے منسلک ہونے کے سبب خود پر فخر محسوس کرتا ہوں ۔ مجھے فخر ہے کہ میں ان کا شاگرد ہوں ۔مجھے فخر ہے کہ میں استاد ہوں ۔
وہ اپنے پیشہ تدریس کورسوا نہیں کرتے
متاعِ علم و حکمت کا کبھی سودا نہیں کرتے
اس مبارک اور عظیم موقعے پر میں ان تمام اساتذہ کو دل سے مبارکباد دیتا ہوں جن کو اپنے تعلیمی اداروں میں بہترین اساتذہ کے اعزازات سے نوازا گیا ۔
ان اساتذہ اور ساتھیوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ضلعی اور یو۔ٹی سطح پر یہ اعزازات حاصل کرکے اپنے اپنے ڈسٹرکٹ کا نام روشن کیا
میں ان اساتذہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو اس فہرست میں شامل نہیں تھے مگر ان کا کام ۔ ان کی لگن اور محنت ۔ان کی زہانت اور قابلیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں وہ بھی اس کامیابی اور مبارکبادی کے برابر حقدار ہیں ۔ ان کی صلاحیتوں سے بھی انکار کی گنجائش نہیں ۔میں ڈائیریکٹر اسکول ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ ان تمام چیف ایجوکیشن آفسرس صاحبان ۔ذیڈ ۔ای ۔او صاحبان اور پرنسپل صاحبان کو بھی مبارکباد دینا چاہتا ہوں جو ہر وقت اپنے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرکے اس کارواں کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔
سبق پڑھ کر پڑھا دینا ہنر ہے عام لوگوں کا
جو دل سے دل ملاتے ہیں وہی استاد ہوتے ہیں ۔
استاد سے میری مراد قوم کے اُس مخصوص طبقے سے ہیں جو اپنے کلاس روموں اور اپنے طلباء سے پیار کرتے ہیں
ٹیچر سے میری مراد ان اشخاص سے ہیں جو اپنے پیشے سے اپنے مشن سے پیار کرتے ہیں
ٹیچر سے میری مراد اس جماعت سے ہیں جو بچوں کی مجموعی ترقی کے لئے خود کو پیش پیش رکھتے ہیں ۔جو طلباء کی کاغذی ڈگریوں کے ساتھ ساتھ ان کے روحانی اور جسمانی تربیت اور نشو نما کی فکر رکھتے ہیں
ٹیچر سے میری مراد اس شخصیت سے ہیں جو اپنے ادارے کے مین گیٹ پر پہنچ کر اپنی ساری فکر ۔پریشانی ۔اپنے مسائل اور ذاتی مشکلات کو جھاڈ کر اندر داخل ہوتا ہے اور اپنا سارا دھیان اپنے ادارے کے بچوں کی فکر بیدار کرنے پر لگا دیتے ہیں ٹھیک اسی طرح جس طرح وہ اپنے گھر کے بچوں کی فکر رکھتا ہے ۔
قارئین کرام استاد سے میری مراد قوم کے اس معمار سے ہیں جو بچوں کو امن و سلامتی ۔ بھائی چارے اور اخوت کے ساتھ ساتھ زندگی کی دیگر حقیقتوں سے روشناس کرائیں ۔اپنے تجربات ۔تخیلات ۔مشاہدات اور تفکرات سے ان کے اندر اپنے ملک ۔قوم اور سماج کے لئے جذبہ ایثار جگائے ۔
استاد سے میری مراد اس شخص سے ہیں جس کو اپنے مضمون پر گرفت ہو ۔بقول شاعر
فہم و دانائی وہنر کا آسمان استاد ہے
علم و حکمت کی یقیناً کہکشاں استاد ہے
غور کر ناداں کہ تو بھی عزت استاد پر
جہاں کی تاریکیوں میں ضو فشاں استاد ہے
ان تمام اساتذہ کو سلام ۔ مگر یہاں پر یہ بھی بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اس استاد کو ذہنی کوفت میں گرفتار کرکے ۔اس کے ساتھ سوتیلا جیسا سلوک برت کر اگر ہم یہ امید رکھیں گے کہ کارواں منزل کی اور بڑھ رہا ہے تو یہ سوچ یہ خیال غلط ہے ۔اعلا حکام کو بھی چاہیے کہ وہ اس پیشے کی عظمت کو سمجھ کر ایک استاد کے جذبات اور احساسات کی قدر کریں ۔ٹرانسفر یا پروموشن کے نام پر استاد کو بے وجہ مشکلات اور مصائب میں دھکیل کر اعلا حکام حضرات ایک اچھے استاد کا جوش اس کا جزبہ اور ان کی لگن پر کاری ضرب ۔۔۔۔۔۔۔ امید ہیں ایک استاد مثالی استاد بن کر اپنا کھویا ہوا مرتبہ اور درجہ پانے کی ہر سطح پر کوشش کرکے ثابت کر دے گا کہ وہ واقعی قوم کے معمار ہیں اور اعلا حکام حضرات بھی ہر سطح پر ان کی حوصلہ افزائی کرکے ایک اچھے اور بہترین سماج کی تشکیل دینے میں اپنا اپنا رول نبھائیں گے ۔ ایک بار پھر اساتذہ صاحبان کو میرا سلام ۔
شبیر احمد بٹ
رحمت کالونی شوپیان
موبائل 9622483080