ساحل ڈار
بہت ہی خوش نصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جنہیں دادا دادی یا نانا نانی کا پیار ملتا ہے۔ اگرچہ پوتے پوتیوں کا گرینڈ پیرنٹس سے تعلق مختصر ہوتا ہے مگر جو بچے اس تعلق سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ان کے پاس اس تعلق کی کئی خوبصورت یادیں ہوتی ہیں…. خاص طور پر وہ بچے جنہوں نے دادا دادی یا نانا نانی کے بستروں میں گھس کر کہانیاں سننے کا لطف اٹھایا ہوتا ہے۔ زمانہ کچھ بھی کہے اور کتنا ہی ماڈرن کیوں نہ ہوجائے، دادا، دادی کی اہمیت ختم نہیں ہوسکتی۔ والدین کے والدین ایک ایسی حقیقت ہیں جنہیں جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ نانا نانی اور دادا دادی کے پاس بہت سی کہانیاں ہوتی ہیں، بہت سے تجربات ہوتے ہیں۔ ان کے پاس ہر وقت آپ کو کچھ بتانے کےلئے ہوتا ہے۔ ان لوگوں میں بچوں کے ساتھ بچہ بننے اور بڑوں کے ساتھ بڑا بننے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے، جس کا یہ بخوبی استعمال جانتے ہیں۔ یہ آپ کو کسی بھی مشکل سے بچا سکتے ہیں۔ آپ کے اپنے والدین اگر آپ کو ڈانٹ رہے ہوں تو یہ ایک ڈھال بن جاتے ہیں، اور تنہائی میں آپ کو آرام سے معاملے کی سنگینی سے آگاہ کردیتے ہیں۔ دیکھا جائے تو بچوں کی تربیت میں والدین کے والدین یعنی نانا نانی اور دادا دادی کا اہم رول ہوتا ہے۔ ان کا رول کتنا اہم ہے؟ جانیں چند ضروری باتیں:
مشکل میں راحت
اگر کوئی بزرگ گھر میں ہو تو یہ بات یقینی ہے کہ بچے کو چھوٹی موٹی تکلیف کیلئے بار بار ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ دادی نانی ہی بچے کی پہلی ڈاکٹر بن جاتی ہیں۔ اسے (نوزائیدہ) کیسے اٹھائیں، کیسے سلائیں، مالش کیسے کریں، کیا پہنائیں یہ سب دادی نانی کی نگرانی میں آسانی سے ممکن ہوتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی بیماریوں کا علاج گھریلو نسخوں سے کیسے کریں اس کا ایک وسیع خزانہ نانی دادی سے ہی ہمیں ملتا ہے۔ یہ بچوں کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ساتھ ہی ان کی قوتِ مدافعت کو بھی بڑھاتا ہے، جو بچوں کو زندگی بھر صحتمند رکھنے کیلئے بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔
خیالات میں تبدیلی
یہ بات پڑھنے میں آسان لگ سکتی ہے لیکن بہت گہری ہے۔ جو بچے بزرگوں کے ساتھ رہتے ہیں ان کے خیالات باقی بچوں کی بہ نسبت بہتر ہوتے ہیں۔ وہ دوسروں کے جذبات کے تئیں حساس ہوتے ہیں اور سب کی پروا کرتے ہیں۔ اکائی کنبے کے بچوں میں صرف اپنا اور اپنے گھر والوں کے بارے میں سوچنے کے عادی ہوتے ہیں، وہیں بزرگوں کے ساتھ رہنے والے بچے آس پاس کے لوگوں، دوستوں اور معاشرے کی بھی فکر کرتے ہیں۔
لاڈ و پیار کا پٹارا
بچوں کو سب سے مخلص اور بے لوث محبت گھر کے بزرگ دے سکتے ہیں۔ والدین کئی بار ذمہ داریاں اور ملازمت کے سبب بچوں کو مناسب وقت اور پیار نہیں دے پاتے وہ کمی دادا دادی، نانا نانی پوری کرتے ہیں۔ وہ خود تو پیار کرتے ہی ہیں، ساتھ ہی والدین کے غصے سے بھی بچوں کو بچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بچوں کے غلطی کرنے پر انہیں بہتر انداز میں سمجھانا اور ان کی اصلاح کرنا، یہ ہنر بزرگ بخوبی جانتے ہیں۔ کئی مرتبہ جب والدین سے بچے کوئی بات نہیں سمجھتے وہ بات گھر کے بزرگ آسانی سے بچوں کو سمجھا دیتے ہیں۔
بزرگ گھر کی اہم کڑی
والدین اپنے بچوں سے مستقبل میں کیا اُمید رکھتے ہیں یہ وہ اپنے رویے سے بچوں کو سکھا سکتے ہیں۔ اگر گھر میں بزرگ ہیں اور والدین ان کی عزت اور ان کی خواہشات کا خیال رکھتے ہیں تو بچے اپنے آپ ہی بڑوں کا عزت و احترام کرنا سیکھ جاتے ہیں۔ والدین اور بچوں کے رشتے کو مزید مضبوط بنانے کا کام بھی بزرگ کرتے ہیں۔ ساتھ ہی گھر کے ہر فرد کے درمیان آپسی محبت برقرار رہے،اس کی ذمہ داری بھی بزرگوں کی ہوتی ہے۔
چند باتیں جو بچوں کو سمجھنی ضروری ہیں
بڑھاپے میں انسان بچپن جیسا رویہ اختیار کرلیتا ہے اور اس کی طبیعت میں حساسیت پیدا ہوجاتی ہے ۔ آپ کی نرمی اور محبت بھرا انداز ان کی زندگی میں توازن پیدا کر سکتا ہے۔ بچوں کو سمجھائیں کہ وہ بھی دادا،دادی کے ساتھ بیٹھیں اور ان کے پسندیدہ موضوع پر بات چیت کریں۔ اگر وہ بچوں کو اچھے برے کی تمیز سکھائیں تو آپ درمیان میں نہ آئیں ،اس طرح بچے اپنے دادا ،دادی کی بات غور سے سنیں گے بلکہ ہر کام میں ان کی رائے کو محترم جانیں گے۔
جب گھر کے کاموں سے فارغ ہوں توکچھ لمحے گھر کے بزرگوں کے ساتھ ضرور گزاریں۔ ان سے پوچھیں کہ ان کا بچپن کیسا تھا اور وہ دوستوں کے ساتھ کس طرح کی شرارتیں کرتے تھے۔ اس طرح وہ ماضی کی یادیں تازہ کرنے سے خوش ہو ں گے، کیونکہ ان کے پاس ماضی کی بہت سی یادیں محفوظ ہوتی ہیں اور پھر وہ دلچسپ انداز سے سناتے ہوئے خود کو ہلکا پھلکا بھی محسوس کریں گے۔
لہٰذا اس خوبصورت رشتوں کی قدر کریں۔۔۔
ساحل ڈار
آثارِ شریف جناب صاحب آنچار