ہم کس سمت میں جارہے ہیں 0

نوجوانوں کو نشہ جیسی بدعت سے بچانے کیلئے کھیل کود کی طرف گامزن کیا جائے

کھیل سرگرمیوں سے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہونے کی امید/غلام محمد دلشاد

سرینگر / این این این/ جموں وکشمیر یوٹی میںکھیل کود پر پوری طرح سے دھیان دیا جارہا ہے۔ رواں سال کے دوران صرف محکمہ سپورٹس ہی نہیں بلکہ دیگر ایجنسیاں اور این جی اوز بھی اس میدان میں کود پڑی ہیں جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کیونکہ وادی کونشہ مکت بنانے کیلئے ایسی کارائیاں بے حد ضروری ہیں۔ جس طرح سے پچھلے کئی مہینوں سے نشہ کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے ایسا لگتا ہے کہ وادی کے نوجوان ایک خطرناک تباہی کی طرف گامزن ہیں۔ مگر جس طرح سے یہاں کھیل سرگرمیاں جاری ہیں اْس سے کچھ امیدیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ اور ایسا لگتا ہے کہ کھیل کو دایک واحد راستہ ہے جس سے نشے کی لت میں مبتلا نوجوانوں کو اس لعنت سے بچایا جاسکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے ایک مشہور معروف شاعر غلام محمد دلشاد نے کیا۔انہوں نے کہا کہ رواں سال میںجس طرح سے کھیل کود کی سرگرمیاں دیکھنے کو ملی ہیں وہ سچ میں قابل تعریف ہیں۔ وادی کے نوجوان لڑکے یا لڑکیوں نے صرف سٹیٹ یا نیشنل لیول پر ہی نہیں بلکہ انٹرنیشنل لیول پر بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان جوانوں کو ایک صحیح راستہ دکھائیں۔ آئے دن ڈسٹرک لیول پر بھی اب مختلف قسم کے ٹورنامنٹ کھیلے جارہے ہیں۔ جن میںکرکٹ فٹ بال یا ہاکی قابل ذکر ہے۔ اور ان ٹورنامنٹ کے انعقاد کیلئے صرف سپورٹس ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں بلکہ فوج اور مختلف این جی اوز بھی اپنا بھرپور تعاون دے رہیں۔ دیکھا جائے تو سائوتھ کشمیر میںاس وقت تقریباً ہر ایک ضلع میںسی آر پی ایف اور جموںوکشمیر پولیس کی جانب سے کئی کرکٹ ٹورنامنٹوںکا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اور ان ٹورنامنٹوں میں جسمانی طور خاص افراد کیلئے بھی کرکٹ ٹورنامنٹو کا انعقاد کیا گیا ہے۔ جو کہ قابل ذکر ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ ہمیں یہیں پر بس نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس نشے کی بدعت کو ختم کرنے کیلئے پہلے تو خاص کر ماں باپ اور پھر دیگر مبلغوںکو بھی قدم اٹھانے ہونگے۔ ماں باپ اپنے بچوںکو سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کرے۔ اور مبلغ اپنے واعظ و تبلیغ کے دوران ان چیزوںپر ضرورت بات کرکے نشہ کے نقصانات کو سمجھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ ضلع پلوامہ کے ہر ایک میدان میں کھیل کود کی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں جسے امید ظاہر ہوتی ہے کہ ہمارے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہوسکتا ہے۔ اور حکومت نے جس دلچسپی کے ساتھ اس بدعت کو ختم کرنے کیلئے اقدام اٹھائے وہ قابل تعریف ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں