عیدمیلادالنبیؐ کی تعطیل ایک روز قبل دینے سے 0

ممبرپارلیمنٹ کی جانب سے پانچ اگست کو بیان حلفی پیش کیاجائیگا

عدالت عظمی پر پوری نظریں ہیں اور جموں و کشمیرکے لوگوں کوانصاف کی اُمید /عمرعبداللہ

سرینگر/ 4 ستمبر/عدالت عظمیٰ میں 5اگست کو بیان حلفی پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے این سی کے نائب صدراورجموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ نے اپنی اس بات کوپھردہرایاکہ 370-35Aکے معاملے میں انہیں پوری اُمید ہے کہ جموں کشمیرکے لوگوں کے حق میں فیصلہ ہوگا تاہم ہم سے جوبنتاتھاہم نے کیا اب جب جج صاحبان کی طرف نظریں ٹکی رہے گی ۔اے پی آئی نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ میں 370،35Aکی منسوخی کے خلاف دائرکی گئی عرضیوں کی شنوائی کے دوران عدالت عظمیٰ میں موجود رہنے کے بعد زررائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کاجواب دیتے ہوئے جموںو کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ این سی کے نائب صدر عمرعبداللہ نے سولسٹر جنرل اور روٹس ان کشمیر نامی کشمیری پنڈتوں کی تنظیم کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں370-35Aکے خلاف دائرکی گئی عرضی گزار ممبر پارلیمنٹ محمداکبرلون کی جانب سے2018میں اسمبلی سیشن کے دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے کامعاملہ اٹھایااور تشارمہتا اور کشمیری پنڈتوں نے ممبرپارلیمنٹ سے معافی مانگنے اور عدالت میں بیان حلفی پیش کرنے کامطالبہ کیاکہ وہ ملک کے آئین کے وفادار ہے او ر2018میں جوکچھ بھی ہوا اسکے لئے وہ معذرت کے خواستگوار ہے ۔چیف جسٹس آف انڈیا وائی ڈی چندروڑ نے تشار مہتااور کشمیری پنڈتوں کی جانب سے اٹھائے گئے اس نقاب پرکہاکہ انہیں اخباروں کے زریعے اس بات کی جانکاری پہلے ہی ملی ہے تاہم عدالت عظمیٰ نے ممبرپارلیمنٹ محمداکبر لون کوہدایت کی کہ وہ بیان حلفی پیش کرے جس کی تصدیق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے کی اور کہاکہ 5اگست کوممبرپارلیمنٹ کی جانب سے عدالت عطمیٰ کی جانب سے بیان حلفی پیش کیاجائیگا تاہم سابق وزیراعلیٰ نے تشارمہتا کی جانب سے اٹھائے گئے اس مسئلے پرخیالات کااظہارکیا یہ معاملہ اگر 2018 میں پیش آیاتو اس وقت بھارتیہ جنتا پارٹی کا سپیکر تھااس وقت اسکے خلاف کارروائی کیوں عمل میں لائی گئی ۔2019میں محمداکبر لون نے پارلیمنٹ الیکشن کے لئے فارم بھراور پچھلے ساڑھے چار سال سے وہ بحیثیت ممبرپارلیمنٹ اپنی خدمات انجام درے رہے ہے ۔سابق وزیراعلی نے بھارتیہ جنتاپارٹی کو ہدف تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا وہ ہرایک معاملے میں مداخلت کرکے جموں وکشمیرکے لوگوں کی ان سے دائرکی گئی عرضیوں کوناکام بنانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے جس کی انہیں اجازت نہیں دی جائیگی ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا ہم قانونی لڑائی جاری رکھے گے اور اپناحق حاصل کرنے کی ہرممکن کوش ش جاری رکھے گے ۔گجر بکروال طبقہ کے لوگوں کی جانب سے 370-35Aکی منسو خی کوحق بجانب قرار دینے کے سوال کاجواب دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگریہ بات صحیح ہے توپھرالیکشن کرائے جائے دودھ کادوودھ پانی کاپانی الگ ہوگا ۔کیاوجہ ہے کہ جموںو کشمیرمیںاسمبلی الیکش نہیں کرائے جاتے ہے ۔جموں ٹول پلازہ سمارٹ میٹرجائیداد ٹیکس کے بارے میں سرمائی راجدھانی میں لوگوں کے احتجاج کوجائز ٹھہراتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جب ہماری حکومت تھی تو ٹول پلازہ کو جلانے کی باتیں کی جاتی تھی او رجواین سی چلے گئے او ربھارتیہ جنتا پارٹی میں داخل ہوئے ہے آج انہیں سانپ کیوں سونگھ گیاہے۔ انہوںنے کہاکہ عوام کواعتمادمیں لئے بغیرجوبھی فیصلے لئے جاتے ہے اس کارد عمل ضروری ہے لوگ اس بات کوجان چکے ہے کہ انکے ساتھ کیاہو رہاہے ۔370کی منسوخی کے بعد جموںو کشمیرمیں تعمیرترقی ہونے کے سوال کاجواب دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا 2018سے پہلے جوکچھ ہوا وہ بھی جموںو کشمیرمیں موجود ہے اور 370کی منسوخی کے بعد جوہوا وہ بھی لوگوں کے سامنے ہے لوگ فیصلہ کرینگے کہ کیاہوا ہے کسی کے مطابق وہ اپنی رائے کابھی اظہارکرینگے ۔عدالت عظمیٰ میں شنوائی اور 370کے بحال ہونے کے امکانات پرسوال کاجواب دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہاہم سے جوہو سکتا تھاہم نے کیاہمارے وکلاء نے بہترین دلائل دیئے اورقانونی نوعیت سامنے لائی۔ اب عدالت عظمٰی کے آئینی بینج سے جموںو کشمیرکے لوگ اُمید کرتے ہیں فیصلہ ا نہوں نے ہی سُنانا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں