دفعہ370کی منسوخی کامعاملہ :سپریم کورٹ میں سماعت کا15واں دن محمد اکبرلون سے متنازعہ نعرے کیلئے معافی طلب اگر معافی نہ مانگی جائے تو اسے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوگی:سالیسٹر جنرل سری نگر:۴، ستمبر: : سپریم کورٹ میں آرٹیکل350کی منسوخی کے فیصلے کیخلاف جاری سماعت کے15ویں روزمرکز نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وہ چاہتا ہے کہ نیشنل کانفرنس لیڈر محمد اکبر لون2018 میں جموں و کشمیر اسمبلی میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کرنے پر معافی مانگیں۔جے کے این ایس کے مطابق محمد اکبر لون ایک سرکردہ درخواست گزار ہیں جس نے آرٹیکل370 کی منسوخی کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں5 ججوں کی آئینی بنچ کے سامنے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بتایا کہ محمد اکبر لون اس شق کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے سرکردہ عرضی گزار ہیں، لیکن اُنہیں یہ بتانا ہوگا کہ وہ آئین کےساتھ وفاداری کا پابند ہے۔ اوروہ جموں وکشمیرکی اسمبلی کے ایوان کے فلور پر نعرہ لگانے پر معافی مانگیں۔بنچ جس میں جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گاوائی اور سوریہ کانت بھی شامل ہیں نے کہا کہ وہ محمداکبر لون سے بیان طلب کرے گا، جب ان کی جوابی دلائل کی باری آئے گی۔آئینی بنچ نے کہا کہ اس نے اخبار میں شائع رپورٹ کا جائزہ لیا ہے اور عدالت عظمیٰ میں کی گئی عرضیوں کا نوٹس لیا ہے۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہاکہ سینئر لیڈروں کے ان بیانات کا اپنا اثر ہوتا ہے۔ اگر معافی نہ مانگی جائے تو اس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس کا اثر جموں و کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر پڑے گا۔تشار مہتا کی حمایت سینئر وکیل راکیش دویدی اور وی گری نے کی، جو مداخلت کاروں کےلئے پیش ہو رہے ہیں اور دفعہ 370کی منسوخی کی حمایت کر رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ یکم ستمبر کو ایک کشمیری پنڈت گروپ نے سپریم کورٹ میں محمد اکبر لون کی اسناد پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ علیحدگی پسند قوتوں کا حامی ہے۔اس نے الزام لگایا کہ محمداکبر لون کو جموں وکشمیرمیں سرگرم علیحدگی پسند قوتوں کے حامی کے طور پر جانا جاتا ہے، جو پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔ 0

دفعہ370کی منسوخی کامعاملہ :سپریم کورٹ میں سماعت کا15واں دن

محمد اکبرلون سے متنازعہ نعرے کیلئے معافی طلب

اگر معافی نہ مانگی جائے تو اسے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوگی:سالیسٹر جنرل

سری نگر:۴، ستمبر: : سپریم کورٹ میں آرٹیکل350کی منسوخی کے فیصلے کیخلاف جاری سماعت کے15ویں روزمرکز نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وہ چاہتا ہے کہ نیشنل کانفرنس لیڈر محمد اکبر لون2018 میں جموں و کشمیر اسمبلی میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کرنے پر معافی مانگیں۔جے کے این ایس کے مطابق محمد اکبر لون ایک سرکردہ درخواست گزار ہیں جس نے آرٹیکل370 کی منسوخی کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں5 ججوں کی آئینی بنچ کے سامنے مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بتایا کہ محمد اکبر لون اس شق کی منسوخی کو چیلنج کرنے والے سرکردہ عرضی گزار ہیں، لیکن اُنہیں یہ بتانا ہوگا کہ وہ آئین کےساتھ وفاداری کا پابند ہے۔ اوروہ جموں وکشمیرکی اسمبلی کے ایوان کے فلور پر نعرہ لگانے پر معافی مانگیں۔بنچ جس میں جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گاوائی اور سوریہ کانت بھی شامل ہیں نے کہا کہ وہ محمداکبر لون سے بیان طلب کرے گا، جب ان کی جوابی دلائل کی باری آئے گی۔آئینی بنچ نے کہا کہ اس نے اخبار میں شائع رپورٹ کا جائزہ لیا ہے اور عدالت عظمیٰ میں کی گئی عرضیوں کا نوٹس لیا ہے۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہاکہ سینئر لیڈروں کے ان بیانات کا اپنا اثر ہوتا ہے۔ اگر معافی نہ مانگی جائے تو اس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس کا اثر جموں و کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر پڑے گا۔تشار مہتا کی حمایت سینئر وکیل راکیش دویدی اور وی گری نے کی، جو مداخلت کاروں کےلئے پیش ہو رہے ہیں اور دفعہ 370کی منسوخی کی حمایت کر رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ یکم ستمبر کو ایک کشمیری پنڈت گروپ نے سپریم کورٹ میں محمد اکبر لون کی اسناد پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ علیحدگی پسند قوتوں کا حامی ہے۔اس نے الزام لگایا کہ محمداکبر لون کو جموں وکشمیرمیں سرگرم علیحدگی پسند قوتوں کے حامی کے طور پر جانا جاتا ہے، جو پاکستان کی حمایت کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں