عالم مسافر
رشی کیش ،اترا کھنڈ، الہند
غزل
جب مدینے میں جائے گی زینب
کیسے دکھڑا سنائے گی زینب
جاکے نانا کے پھر وہ روضے پر
حال رو کر سنائے گی زینب
گھر پہ صغریٰ سوال پوچھے گی
جانے کیا پھر بتائے گی زینب
سامنے جب بھی آئے گا پانی
اشک کیسے چھپائے گی زینب
یادِ اصغر میں آنکھ روتی ہیں
کس کو جھولا جھلائے گی زینب
ظلم ٹوٹے ہیں جو سکینہ پر
ہائے کیسے بھلائے گی زینب
غم نہ بیمار پر نیا گزرے
اشک چھپ کر بہائے گی زینب