کیسے کریں گے طے ہم مشکل پڑاؤ یارو 0

کیسے کریں گے طے ہم مشکل پڑاؤ یارو

غزل

ساگر سرفراز۔۔

کیسے کریں گے طے ہم مشکل پڑاؤ یارو
طوفاں زدہ ہے دریا ٹوٹی ہے ناؤ، یارو
تم شعر فہم ہو تو پھر بے دریغ بولو
مشکل نہیں ہے اتنا مصرع اٹھاؤ، یارو
یوسف نہیں ہوں پھر بھی بازار زندگی میں
نیلام ہورہا ہوں، بولی لگاؤ، یارو
ہر سمت ہے دھواں سا پھیلا ہوا جہاں میں
آنکھوں میں جل رہا ہے کوئی، الاؤ یارو
عشرت پسند نسلیں برباد ہورہی ہیں
یہ ہے مقام عبرت، آنسو بہاؤ یارو
کیوں ذکر کر رہے ہو اس بے وفا کا ایسے
دیکھو! خدا کی خاطر دل مت جلاؤ یارو
چارہ گروں سے کہدو بے کار ہے یہ مرہم
بھرنے نہ پائیں گے اب اس دل کے گھاؤ یارو
خاموش بیٹھنا یوں اچھا نہیں ہے ہر گز
کچھ تو کرو عنایت کچھ تو سناؤ یارو
کیوں دھونس دے رہے ہو دشمن سمجھ کے مجھ کو
ایسے بھویں نہ تانو منہ مت بناؤ یارو
منہ پھٹ بہت ہے لیکن دل کا برا نہیں ہے
تم سرفراز سے مت دامن چھڑاؤ یارو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں