غلام رسول شاداب
آن اپنی شان اپنی جان ہندوستان ہے
پورے عالم میں تو اسکی اک الگ پہچان ہے
رنگ برنگے گل کھلے ہیں جابجا اس باغ میں
کتنا پیارا خوبصورت اپنا چمنستان ہے
وہ ہمالہ کوہ اونچا دیش کا اک پاسباں
دیو قامت سنتری بن کےکھڑا بلوان ہے
اس چمن میں جو بھی کوئی رکھ رہا ہے بود و باش
دیکھتا ہوں اس کے ہونٹوں پر سدا مسکان ہے
پل رہی تہذیب صدیوں سے یہاں گنگ و جمن
کون اس سےہے بھلا اب تک رہا انجان ہے
ملک اپنا ایک ہے لیکن مذاہب ہیں انیک
پیار الفت سے یہاں رہتا ہر اک انسان ہے
ہیں زبانیں مختلف اور رنگ الگ نسلیں الگ
خون کا رنگ تو سبھی میں دیکھ لو یکسان ہے
لوگ بستے ہیں جہاں پر، پیار سے باہم سدا
بس وہی اک دیش نیارا،،پیاراہندوستان ہے
بلبلوں میں اب تو بڑھتی جارہی ہےنغمگی
گلستاں کے اب گلوں میں بڑھ رہی مہکان ہے
سرحدوں پر سینہ تانے فوج اپنی ہے کھڑی
ہو گی نادانی جو کہہ دیں،جوش میں فقدان ہے
کیسے بھولیں باپو ، نہرو، دھر تلک، پٹیل کو
ان سبھی کا قوم پر اتنا بڑا احسان ہے
ویراپنے تھےبھگت سنگھ، راج اورسکھدیو جی
دار پر تینوں نے چڑھ کر دے دی اپنی جان ہے
جلیانوالہ باغ کا وہ پرتشّدد سانحہ
بھول سکتا ہے اسے ، کیسے کوئی انسان ہے
بھکمری تھی، ظلم تھا، انگریز جب تھےحکمراں
ہم نے ان کو بھی بھگایا واپس انگلستان ہے
ایک جمہوری چلن قائم جو ہے اس دیش میں
جانبازوں اور نیتاؤں کا یہ احسان ہے
ہے ترنگا تو نشاں بس آشتی اور پیار کا
اس بنا پر ہی تو اسکی ،اک الگ سی شان ہے
جب سے آزادی ملی ہے دیش کو انگریز سے
کی ترقی خوب چاہے کوئی بھی میدان ہے
ڈالتے ہیں جب نظر ہم کھیت اور کھلیان پر
کام میں مشغول پایا ہر گھڑی دہقان ہے
ہو مبارک آج کا دن ساری ہندی قوم کو
کیونکہ آزادی کا پایا آج ہی وردان ہے
ہے دعا ہر پل رہے شاداب اپنا یہ وطن
جو کہ کہلاتا ہے بھارت یا کہ ہندوستان ہے