کھیل نہ صرف تفریح کا ایک ذریعہ ہے بلکہ ہنروتجربے کو بھی تشکیل دیتا ہے:منوج سنہا 0

راجوری، پونچھ اضلاع میں ملی ٹنسی کو ختم کرنے کےلئے کشمیر جیسی حکمت عملی اپنائی جائے گی:لیفٹیننٹ گورنر

میرواعظ عمرفاروق جہاں کہیں بھی جانے کےلئے آزاد ہیں،خود درپیش خطرات سے آگاہ کیا ہے:منوج سنہا

سری نگر:۸۱، اگست : جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں ملی ٹنسی کو ختم کرنے کےلئے سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے اختیار کی گئی حکمت عملی کو راجوری اور پونچھ خطہ کے جڑواں سرحدی اضلاع میں بھی استعمال کیا جائے گا جہاں اس سال کچھ واقعات ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہماری توجہ کشمیر پر تھی جہاں ہم نے امن برقرار رکھنے کےلئے360 ڈگری اپروچ اپنایا تھا،اور ہم کافی حد تک کامیاب ہو گئے۔منوج سنہا کاکہناتھاکہ جموں پہلے پرامن تھا لیکن راجوری اور پونچھ اضلاع میں افسوس ناک واقعات دیکھنے میں آئے۔جے کے این ایس کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک نجی ڈیجٹل میڈیا ادارے’دی للن ٹاپ‘ کو دئیے ایک انٹرویومیں کہاکہ ڈھانگری (راجوری ) میں عام شہریوں اور 2 اضلاع میں فوجی اہلکاروں کے قتل کے بعد اب فوج، نیم فوجی دستوں اور جموں و کشمیر پولیس نے دونوں اضلاع راجوری اور پونچھ میں وہی حکمت عملی اپنائی ہے جو وادی کشمیر میں امن کو برقرار رکھنے اور ملی ٹنسی کو ختم کرنے کےلئے اپنائی جارہی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز نے حال ہی میں جڑواں سرحدی اضلاع میں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جلد ہی ملی ٹنسی کے خطرے سے نمٹا جائے گا۔کچھ سیاسی جماعتوں پر پہاڑیوں کے ریزرویشن بل پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، لیفٹیننٹ گورنر نے گجروں اور بکروالوں کو واضح طور پر یقین دلایا کہ پہاڑیوں اور دیگربرادریوںکو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے سے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ان کے کوٹے کا زیرؤ فیصد بھی نقصان نہیں ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ گجروں اور بیکروالوں کا 10 فیصد ریزرویشن برقرار رہے گا۔ اگر انہیں ریزرویشن میں 500 سیٹیں مل جاتی ہیں تو وہ ایک بھی سیٹ نہیں ہاریں گے۔ مزید یہ کہ ہم نے اُنہیں جنگلات کے حقوق بھی دئیے ہیں اور ان کےلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، منوج سنہا نے کہاکہ پہاڑیوں کی طرف سے ریزرویشن کےلئے ایک طویل عرصے سے زیر التوا ءمطالبہ تھا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر تنظیم نو بل پر پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ان کے حقوق سے محروم لوگوں کو ان کا حق ملے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پہاڑی نہ صرف راجوری اور پونچھ اضلاع میں رہتے ہیں بلکہ بارہمولہ اور کپواڑہ میں بھی رہتے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اعلان کیا کہ ان سے ملاقات کےلئے تقرری یعنی ملاقات دینے میں سیاسی رہنماو ¿ں کےساتھ کوئی خاص سلوک نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ برقرار رکھا کہ فاروق عبداللہ اور محمدیوسف تاریگامی نے امرناتھ جی یاترا کے آغاز سے پہلے ان سے ملاقات کی تھی لیکن محبوبہ مفتی نہیں آئیں اور اپنا نمائندہ بھیجا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر عمر عبداللہ آتے ہیں تو میں ان سے ملوں گا لیکن کسی کےساتھ کوئی خاص سلوک نہیں ہو سکتا۔ایک سوال کے جواب میں کہ کیا فاروق عبداللہ کا گھر بھی زمین پر قبضے کی فہرست میں آتا ہے، منوج سنہا نے کہا کہ ان تمام لوگوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی جنہوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہے۔ لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ فاروق کے خلاف کارروائی ہوتی ہے یا نہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے انکشاف کیا کہ پچھلی حکومت میں ایک سازش کے تحت کشمیری پنڈت تارکین وطن کیلئے خالی آسامیوں کو پ ±ر نہیں کیا گیا تھا اور حکومت ہند کی طرف سے منظور شدہ ایک کمرے کے فلیٹ کے مقابلے میں وادی میں دو کمروں کے فلیٹ بنائے گئے تھے۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت کی طرف سے فنڈز کا کوئی انتظام نہیں رکھا گیا تھا اور جب میں یہاں آیا تھا تو مجھے جموں و کشمیر کے بجٹ سے رقم ادا کرنی پڑی تھی۔منوج سنہا نے کہاکہ اب 100 کے علاوہ تمام آسامیاں بھری گئی ہیں اور ملازمین کو 2500 سے3000 مکانات دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس سال اور اگلے سال تک تمام مکانات تعمیر ہو جائیں گے۔ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔لیفٹنٹ گورنر کاکہناتھاکہ اب، ہم ٹارگٹ کلنگ کی گہرائی سے تحقیقات کر رہے ہیں جیسے کہ ٹارگٹ کس نے طے کیا، کس نے مقتول کی شناخت کی، کس نے ملی ٹنٹ کو ہتھیار دیا وغیرہ۔ اس مقصد کے لئے ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی، ریاستی تحقیقاتی ایجنسی، ریاستی انٹیلی جنس یونٹ اور دیگر اداروں کو مکمل تحقیقات کے لیے شامل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف ٹارگٹ کلنگ کے معاملے میں، بلکہ دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملات میں بھی تفتیشی ایجنسیاں مقدمات کی جڑوں تک جانے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ ایسے معاملات میں مدد کرنے والے تمام افراد کی شناخت کی جا سکے۔انہوںنے کہاکہ ہم ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔ فوج، سی اے پی ایف، جموں وکشمیرپولیس کے ساتھ مل کر سیکورٹی فورسز اس پر کام کر رہی ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ بھی صورتحال کا باقاعدگی سے جائزہ لیتے ہیں، اور نتائج اب نظر آرہے ہیں۔حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ فاروق کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں منوج سنہا نے کہا کہ وہ گرفتار نہیں ہیں لیکن انہوں نے خود سیکورٹی فورسز کےساتھ ان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا ہے۔انہوںنے ساتھ ہی کہاکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس شخص کی حفاظت کریں جس کو اپنی جان کو خطرہ ہے۔ تاہم، میرواعظ جہاں کہیں بھی جانے کےلئے آزاد ہیں۔منوج سنہا نے کہا کہ پہلے حریت کانفرنس اور علیحدگی پسندوں کو اچھے موڈ میں رکھا گیا تھا اور اُنہیں حکومت ہند کے طیاروں میں اس وقت کے وزرائے اعظم سے ملنے کے لئے لے جایا گیا تھا۔ تاہم، اب نئی دہلی میں ایک مختلف حکومت ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کر دیا ہے کہ مستقل طور پر امن قائم کرنا ہوگا۔لیفٹنٹ گورنر نے کہاکہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران، جموں و کشمیر میں عام آدمی کی زندگی بدل گئی ہے جو میرے لئے اہم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں