جموں کشمیر میں عارضی ملازمین کی مستقلی اور تنخواہی تفاوت کا معاملہ لوک سبھا میں گونجا 0

جموں کشمیر میں عارضی ملازمین کی مستقلی اور تنخواہی تفاوت کا معاملہ لوک سبھا میں گونجا

جسٹس حسنین مسعودی نے ان کی مستقلی کیساتھ ساتھ تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کا مطالبہ کیا

سرینگر / 11اگست / نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر لوک سبھا میں رول 377کے تحت جموں وکشمیر کے ڈیلی ویجروں اور کنٹریکچول ملازمین کا معاملہ اُٹھایا اور ان کی مستقلی کیساتھ ساتھ تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔سی این آئی کے مطابق 60 ہزار سے زیادہ کنٹریکٹ ورکرز، کنٹیجینٹ پیڈ ورکرز (سی پی ڈبلیو)، ایچ ڈی ایف (ہسپتال ڈیولپمنٹ فنڈ) ورکرز، ایڈہاک ورکرز، سی آئی سی آپریٹرز، ہوم گارڈز، ٹرائبل سیزنز اسکول اساتذہ، سماگرا شکشا زونل کارڈینیٹر ،کنٹریکٹچول لیکچررز ، کنٹریکچول ہیلتھ ورکرز او رآشا ورکز کی حالت زار کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مذکور عارضی ملازمین جموں و کشمیر کے مختلف محکموں میں کئی دہائیوں سے سخت پسینہ بہا رہے ہیں۔ان عارضی ملازمین کو جل شکتی، پی ڈی ڈی ، صحت اور تعلیم، دیہی ترقی اور پنچایتی راج وغیرہ محکموں کی طرف سے ضرورت کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے اور انہیں معمولی اجرت دی جاتی ہے۔ان عارضی ملازمین کا مسلسل احتجاج کافی وقت سے مسلسل نظر انداز ہورہاہے، یہ لوگ اپنی مستقلی اور کم از کم اجرت کے تحت تنخواہی تفاوت دور کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان عارضی ملازمین کے تحت مقامی حکومت کا رویہ انتظایہ مایوس رہاہے اور ان کی کہیں بھی داد رسی نہیں ہورہی ہے۔مسعودی نے کہا کہ میں میں حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عارضی ملازمین کی مطالبات پورے کرتے ہوئے ان کی مستقلی کے لئے ایک معقول لائحہ عمل مرتب کرے، انہیں سرکاری محکموں میں مستقل ملازمین کے طور پر جذب کیا جائے اور انہیں کی کم از کم اجرت کے مطابق تنخواہیں فراہم کرنے کیلئے احکامات جاری کئے جائیں۔دریں اثناء انہوں نے جموں وکشمیر بینک کی طرف سے ATMگارڈوں کو نوکریوں سے فارغ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ حکمران جموںوکشمیر میں ریکارڈ توڑ بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جہاں بے روزگاری کی شرح8فیصد ہے وہیں جموں وکشمیرمیں یہ شرح18فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور ایسے میں حکومت کی ذمہ داری بنتی تھی کہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کریں لیکن یہاں اس کے برعکس پہلے سے ہی کام کررہے ملازمین کو فارغ کیا جارہاہے۔ انہوں نے حکومت اور جے کے بینک حکام پر زور دیا کہ اے ٹیم ایم گاڑیوں کی کو فارغ کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں