غــــــــــزل
عتیقہ صدیقی
نوگام کوٹہار اسلام آباد کشمیر
دل بسمل تجھے مرہم لگانے کون آئے گا
دل بسمل اُدسی میں منانے کون آئے گا
مصیبت کی گھڑی میں ہم اکیلے تھے اکیلے ہیں
سنبھلنا خود تجھے گر کر اٹھانے کون آئے گا
عتیقہ دل کی دنیا میں کبھی آندھی کبھی طوفان
تیری کشتی لبِ دریا لگانے کون آئے گا