دفاعی ساز و سامان کی درآمد پر انحصار ہندوستان کی اسٹریٹجک خود مختاری میں رکاوٹ / راجناتھ سنگھ 0

دو جدید میں جنگ روایتی نہیں رہی بلکہ اب ٹیکنالوجی اور نیٹ ورک پر مرکوز ہوتی جا رہی ہے

مسلح افواج کو تمام تادیبی اور انتظامی اختیارات کے ساتھ بااختیار بنا کر مضبوط کرناہے / راجناتھ سنگھ

سرینگر /08جولائی / اس وقت جنگ روایتی نہیں رہی بلکہ جنگ اب ٹیکنالوجی اور نیٹ ورک پر مرکوز ہوتی جا رہی ہے کی بات کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دور حاضر میں ضروری ہے کہ ہماری تمام افواج، یعنی فوج، بحریہ اور فضائیہ نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے زیادہ تعاون اور بہتر تال میل کے ساتھ کام کریں۔ اسی لیے تینوں سروسز کے اہلکاروں کو ملا کر انٹر سروسز آرگنائزیشنز تشکیل دی جاتی ہیں۔ سی این آئی کے مطابق پارلیمنٹ اجلاس کے دوران راجیہ سبھا نے انٹر سروسز آرگنائزیشن (کمانڈ، کنٹرول اور ڈسپلن) بل، 2023 کو منظور کیا، جس کا مقصد انٹر سروسز آرگنائزیشنز کے کمانڈر ان چیف اور آفیسر ان کمانڈ کو ایسے اہلکاروں کے ساتھ بااختیار بنانا ہے جو اس طرح کی خدمات انجام دے رہے ہوں یا اس سے منسلک ہوں۔ تنظیمیں مسلح افواج کو تمام تادیبی اور انتظامی اختیارات کے ساتھ بااختیار بنا کر مضبوط کرناہے ۔ اس حواالہ سے انٹر سروسز آرگنائزیشن بل 2023 پر راجیہ سبھا میں جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ’’ اس وقت جنگ روایتی نہیں رہی بلکہ جنگ اب ٹیکنالوجی اور نیٹ ورک پر مرکوز ہوتی جا رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہماری تمام افواج، یعنی فوج، بحریہ اور فضائیہ نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ تعاون اور بہتر تال میل کے ساتھ کام کریں‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’اسی لیے تینوں سروسز کے اہلکاروں کو ملا کر انٹر سروسز آرگنائزیشنز تشکیل دی جاتی ہیں، جو مربوط انداز میں کام کرنے کے قابل ہیں۔ نظم و ضبط کا براہ راست تعلق ہماری فوج کے مورال سے ہے۔ انٹر سروسز آرگنائزیشنز میں ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ جب بھی نظم و ضبط سے متعلق کوئی واقعہ سامنے آئے تو متعلقہ اہلکاروں کے خلاف بغیر کسی امتیاز کے جلد از جلد تادیبی یا انتظامی کارروائی کی جائے‘‘ ۔راجناتھ سنگھ نے کہا ’’میں آپ کے توسط سے ایوان کے معزز اراکین کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ اس بل کا مقصد موجودہ سروس ایکٹ میں کوئی تبدیلی کرنا نہیں ہے۔ یہ بل مرکزی حکومت کو ایک انٹر سروسز آرگنائزیشن قائم کرنے کا بھی اختیار دے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’میں ایوان کی توجہ اس حقیقت کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ’اسٹینڈنگ کمیٹی آن ڈیفنس2022-23نے سفارش کی ہے کہ اس بل کو بغیر کسی ترمیم کے منظور کیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ بل لوک سبھا میں بغیر کسی ترمیم کے پاس ہو گیا ہے۔ میں ایوان سے گزارش کروں گا کہ اس بل کو بغیر کسی ترمیم کے پاس کیا جائے۔میں ایوان کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اس بحث میں حصہ لیا اور اپنی اہم تجاویز دیں۔ میں محترم چیئرمین کا بھی شکر گزار ہوں کہ آپ نے مجھے اس اہم موضوع پر اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں