5) پیسیفک کرسٹ ٹریل (امریکہ اور کینیڈا) 0

چینی فلسفی لاؤ زو کہتے ہیں کہ ہر سفر کا آغاز ایک چھوٹے سے قدم سے ہوتا ہے۔ لیکن کچھ سفر ایسے ہوتے ہیں جن میں آپ کو زیادہ قدم چلنا پڑتا ہے۔
مصنف اور عالمی ٹریکر کولن سالٹر کہتے ہیں کہ سب سے اہم ٹریک وہ ہوتے ہیں جو ہمیں دوسری دنیاؤں میں لے جاتے ہیں، یعنی وہ جگہیں جن سے ہم پہلے ناواقف ہوتے ہیں۔
کولن نے نوجوانی میں ہائیکنک سے جڑی لذتیں اس وقت دریافت کیں جب وہ دوستوں کے ساتھ بورڈنگ سکول کی حدود سے نکل کر سکاٹش پہاڑوں کی سیر کر رہے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہائیکنگ نئے موسموں، نئے خطوں، نئی اونچائیوں اور نئی ثقافتوں کو دریافت کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس میں جسمانی چیلنجز تو ہیں ہی لیکن آپ کی تمام حسیات کے لیے انعامات بھی ہیں، ان راستوں پر آپ اپنے ساتھی ٹریکرز کے ہمراہ جنگلی حیات، نباتات، قدرت کی شان، پرندوں کی موسیقی، پرانی کہانیوں اور زندگی کے نئے رنگوں سے متعارف ہوتے ہیں۔
سالٹر نے اپنی نئی کتاب ’ریمارکایبل ٹریکس‘ میں دنیا کے 50 سے زیادہ بہترین ٹریکس کی تفصیلات درج کی ہیں۔
انکا ٹریل (پیرو) سے جان میور ٹریل (امریکہ) تک، ویسٹ ہائی لینڈ وے (سکاٹ لینڈ) سے ملفورڈ ٹریک (نیوزی لینڈ) تک، پیدل سفر کے مشہور یہ راستے ہائیکرز کو اپنی صلاحیتیں جانچنے اور ہماری زمین پر موجود انتہائی شاندار اور حیران کن قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
ان کے علاوہ کچھ ایسے کم معروف راستے بھی ہیں جو مختلف ممالک اور ثقافتوں کو دریافت کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ آئیے آپ کو سالٹر کے پانچ پسندیدہ ٹریکس کے بارے میں بتاتے ہیں۔

لوگیوگور ٹریل اس پر چلنے والوں کو برف اور آگ والے جنگلی خطے کا تعارف کرواتا ہے۔ اس کے نقطہ آغاز، لینڈمنلاگور (ریکجاوک سے 180 کلومیٹر) میں نہانے کے لیے گرم دریا ہیں۔
لیکن یہ ٹریک آسان نہیں ہے کیونکہ آپ کو بیابان صحرا، آئینے جیسی شفاف جھیلوں، بہتی آبشاروں، اونچی نیچی وادیوں اور تھورسموک کی پہاڑی چوٹیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
سالٹر کہتے ہیں کہ آئس لینڈ کی کچی زمین سے گزرنا، جو اب بھی آگ اور برف سے تخلیق و شکل پانے کے مراحل سے گزر رہی ہے، آپ کو کسی حد تک اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ دنیا کیسے تشکیل پائی ہے۔
اگر تھورسموک سے آپ تھک نہیں گئے تو فممورول ٹریل آپ کو جنوب میں مزید 26 کلومیٹر آگے اسکوگافوس آبشار اور ساحل تک لے جاتی ہے۔

مشہور پہاڑ رورائیما مشرقی وینزویلا کے اونچے ترین پاکرایما پہاڑی سلسلے کی سب سے بلند چوٹی ہے۔ مقامی پیمون اور کپون ثقافتوں کی لوک داستانوں کے مطابق، 15 کلومیٹر لمبا اور پانچ کلومیٹر چوڑا ماسیف (پہاڑی سلسلہ) ایک بڑے درخت کی جڑ ہے جو کبھی تمام دنیا کے لیے پھل اور سبزیاں فراہم کرتا تھا۔
یہاں پانی اونچی چٹانوں سے نکل کر جنگلات میں جھرنوں کی صورت بہتا ہے اور ایسے پودوں اور جانوروں کو نئی زندگی دیتا ہے جو رورائیما بش ٹاڈ سمیت زمین پر کہیں اور نہیں پائے جاتے۔
سالٹر کہتے ہیں کہ ماؤنٹ رورائیما کے اطراف جیسی جگہ اور ہموار چوٹی اس دنیا میں اور کہیں بھی نہیں ہے۔ یہ سہہ رخی چٹان اپنے اُوپر ایک کھوئی ہوئی دنیا کو اٹھائے ہوئے ہے۔
سانتا ایلینا ڈی یوئرین سے تقریباً 90 کلومیٹر کے فاصلے پر پگڈنڈی ہے، جہاں سے ٹریکرز اپنی مہم کا آغاز کر سکتے ہیں۔ چڑھائی دو یا تین دن میں کی جا سکتی ہے، لیکن سالٹر نے اعلی سطح مرتفع کو تلاش کرنے کے لیے چھ سے نو دن گزارنے کا مشورہ دیا ہے۔
ان کے مطابق پیدل سفر کرنے والے ٹریکرز کو رورائیما کے سب سے اونچے مقام (2810 میٹر) کرسٹل ویلی میں ’دا جکوزیز‘ پر نہانے کے لیے تالاب ملیں گے۔ یہاں تین ممالک، وینزویلا، گیانا اور برازیل کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔

سالٹر کہتے ہیں کہ گوکیو لیکس ٹریک ایک کریکر (پٹاخے کی طرح پھوٹنے والی چیز) جیسا ہے۔ ’یہ ایسا راستہ ہے جو چلنے والے کو دنیا کے دور ترین مقام پر دنیا کی بلند ترین چوٹیوں کے نیچے بسے انسانوں، گلیشیئرز اور روحانیت کا منظر نامہ دکھاتا ہے۔‘
ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، بہت سے لوگوں کی ٹانگیں، پھیپھڑے اور معاشی صورتحال اسے سر کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن ایورسٹ بیس کیمپ میں جانے والا یہ ٹریک ہمالیائی پہاڑوں کے شاندار سلسلے سے گزرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
پیدل سفر کرنے والوں کو راستے میں گیسٹ ہاؤسز میں قیام کے دوران معلق پُل، دریاؤں کے نیچے وادیاں، آبشاریں، جنگلات، دور دراز دیہات، بدھ خانقاہیں اور رنگ برنگے دعائیہ جھنڈے ملیں گے۔
یہ پگڈنڈی ساگرماتھا نیشنل پارک میں داخل ہوتی ہے، جو کہ ایک عالمی ثقافتی ورثہ ہے جس میں گوکیو جھیلیں ہیں، یعنی 19 قدیم جھیلیں جنھیں بدھ مت کے ماننے والوں اور ہندوؤں کے نزدیک مقدس سمجھا جاتا ہے۔
چو لا پاس (5420m) اس ٹریک کے مشکل ترین حصوں میں سے ایک کے طور پر مشہور ہے۔

پیمبروک شائر کوسٹ پاتھ 1970 میں کھولا گیا، تقریباً پوری پگڈنڈی کی لمبائی جنوب مغربی ویلز میں پیمبروک شائر کوسٹ نیشنل پارک کے اندر سے گزرتی ہے۔
زیادہ تر ٹریکرز جنوب کی طرف امروتھ سے شروع کرتے ہیں جہاں راستo شروع میں آسان ہے اور شمال میں زیادہ کٹھن حصے پر اس کا اختتام ہوتا ہے، راستے میں وہ ہوٹلوں، پب یا کیمپنگ سائٹس پر ٹھہرتے ہیں۔
اس ناہموار ساحل پر بارافنڈل بیچ کی ناقابلِ بیان قدرتی خوبصورتی ( 58 ساحلوں) کے علاوہ سائونڈرز فٹ بندرگاہ، پیمبروک قلعہ، سٹمبل ہیڈ لائٹ ہاؤس اور 13ویں صدی کا گوئن چیپل بھی واقع ہے۔
سالٹر کہتے ہیں کہ رومن، وائکنگ اور نارمن حملوں نے اس ساحل پر اپنے نشانات چھوڑے ہیں، اس کے علاوہ یہاں عام لوگوں کی زندگی میں جدوجہد بھی نظر آتی ہے۔
پیمبروک شائر میں قلعے، بندرگاہیں اور ساحل بہت زیادہ ہیں۔
اس ٹریل کا اختتام سینٹ ڈوگ میلز گاؤں میں ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ چلتے رہنا چاہتے ہیں تو آپ اس ٹریل پر 870 میل طویل ویلز کے ساحل پر ٹریک کر سکتے ہیں۔

ایک بہت ہی خوبصورت، پیسیفک کریسٹ ٹریل امریکہ کی دوسری سب سے لمبی پگڈنڈی ہے (ڈسکوری ٹریل کے بعد)۔ یہ ملک کی جنوبی اور شمالی سرحدوں کے درمیان، میکسیکو سے کینیڈا تک، کیلیفورنیا، اوریگون اور واشنگٹن سے ہوتا ہوا سیرا نیواڈا اور کاسکیڈس کے پہاڑی راستوں کے ساتھ، اور سرحد کے اس پار کینیڈا تک جاتا ہے۔
سالٹر کہتے ہیں کہ یہ راستہ جو امریکہ کے دریائی نظام کو مشرق اور مغرب میں تقسیم کرتا ہے، اس کے بہت سے مناظر کی خوبصورتی کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا ہے۔
اس راستے پر صحرا سے لے کر برفیلے پہاڑوں تک، ریت کے پتھروں سے گہری نیلی جھیلوں تک، دیودار کے جنگلات سے لے کر آتش فشاں تک سبھی کچھ موجود ہے۔۔۔ یہ خطہ حیرت انگیز طور پر متنوع ہے۔
اتنے بڑے ٹریل کے لیے محتاط تیاری اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیسیفک کریسٹ ٹریل ایسوسی ایشن ایک لازمی (مفت) اجازت نامہ فراہم کرتی ہے، جس میں پیدل سفر کرنے والوں کو آغاز کی تاریخ بتانا لازم ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو ڈاکٹ کام

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں